Dikhawa Hai, Fareb Hai
دکھاوا ہے، فریب ہے
پلان مت کینسل کریں۔ کہیں جانا ہے، موقع ہے، ماحول مناسب ہے تو چلے جائیں، نہیں جاسکتے تو بتا دیں، اور وہ بتائیں جو وجہ ہے، بہانے، عُذر اور چالیں مت کھیلیں۔ پیسے کم پڑ رہے تو جانے والوں کو بتائیں، کمیونیکیٹ کریں کہ پیسے نہیں ہے مگر جانا چاہتے ہیں، اُن کے لیے اگر آپ قیمتی ہوئے تو وہ کوئی صورت نکالیں گے، کوئی حل لے کر آئیں گے، انتطار کریں گے، پیسے ملا لیں گے یا کوئی نیا پلان اور نئی ایکٹیویٹی لے آئیں گے جس سے مل کر سب انجوائے کرسکیں۔
میچور ہیں تو یہ جانتے ہی ہوں گے کہ متبادل راستے ہمیشہ موجود ہوتے ہیں۔
صاف بتا دیں کے فینسی ہوٹل کے نرم گہرے صوفے پر بیٹھ کر ساڈھے تین سو کی ایک کپ چائے پینے کے لیے پیسے کم ہیں، اگر ہیں بھی تو یہاں خرچ نہیں کرنا چاہتے کہ آپ کو پھر دوسری مناسب ضرورت کی جگہوں پر خرچ کرنے میں دِقت ہوگی، بتا دیں، شرم والی بات یہ نہیں کہ اِس جگہ چائے پینے کے پیسے پرس سے نہیں نکلے بلکہ ندامت، بدترین خیانت اور بےرحمی یہ ہے کہ اپنی ذات کو مشکل میں ڈال کر، ذہن کو غیر ضروری پریشر میں رکھ کر اُس ہوٹل کے نرم گہرے صوفے پہ بیٹھ کر بیوقوفانہ ریٹ پر ایک کپ چائے کا کپ تھامے آخری گھونٹ حلق میں اُتارنے تک آنے والے بل کی جمع تفریق میں چائے اور محفل کا سارا سکون کھپا دیں۔
دل و دماغ کا ایک حصہ ہوٹل سے نکلتے ہوئے آپ کو چیخ کر بتا رہا ہوگا کہ باس! یہ اچھا نہیں کیا۔
پارک میں بنچ پر بیٹھے تیس روپے کی چائے ڈسپوزل کپ میں پیتے ہوئے ساتھ بیٹھے ساتھی کیساتھ پائپ سے جھولتے بچے کو دیکھ کر اگر بچپن کی کسی یاد میں کھوجاتے ہیں تو یہ کسی فینسی ہوٹل میں کانچ کا کپ تھامے اپنے سے اوپر اسٹیس والے کے موبائل پر نگاہ ڈال کر اپنا موبائل چھپانے جیسے ذہنی دباؤ سے آزادی ہے۔
کُچھ جگہیں خوبصورت ہر لحاظ سے لاجواب ہونے کے باوجود آپ کے بیٹھنے کے لیے نہیں ہوتی، وہ ذہنی سکون کے لیے بدصورت ہوتی ہیں۔ جو جوتا فِٹ نہیں ہوتا وہ چلنے میں تکلیف دیتا ہے، پاؤں چِھل جاتے ہیں۔ جس خول میں آپکی ذات فٹ نہیں ہوتی اُسے اتارنے میں زیادہ تنگی ہے یا پہن کر جسم اور دماغ کو چھلنی کرکے چلتے رہنے میں!
زندگی فیس بک اور انسٹاگرام پر اپلوڈ ہوتی فینسی اسٹوریز سے مختلف ہے۔ اِسے نیوز فیڈ میں دیکھیں، محظوظ ہوں، آگے بڑھیں اپنی ٹائم لائن کا حصہ بنانے کی خاطر حقیقی زندگی میں ری کرئیٹ کرنے کی کوشش میں خود کو ہلکان مت کریں۔ آپ کسی ایپ پر بنی پروفائل میں خوش نظر آنے اور اس کی رونق میں اضافے کے لیے نہیں بنے۔
پروفائل دکھاوا ہے، فریب ہے۔ خوش رہنے کی بجائے خوش دکھنے کے زریعے اپنا تو لیے ہیں، دکھا بھی لیے ہیں مگر اُن لوگوں کا اندر ابھی تک حقیقی زندگی میں اِس پروفائل والی زندگی کے چند منٹ جینے کے خواب دیکھتا ہے۔
حیات کے آنگن میں روزگار کے خالی برتنوں کا کِھلارا پہلے ہی بہت ہے، نئے برتن بھرنے کے لیے مت لائیں خالی اور ادھورے برتنوں کی گنتی میں فقط بے قراری ہے، بےچینی ہے۔