Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Dhalti Umar

Dhalti Umar

ڈھلتی عمر

ڈھلتی عمر میں لوگ موٹے ہوجاتے ہیں، جسم کی انرجی مانند پڑتی جاتی ہے بال گر جاتے ہیں جزبات ٹھنڈے اور مزاج خشک ہوجاتے ہیں گالوں کا گوشت ڈھلک جاتا ہے۔

جسم ایک حد تک سنبھالا جاسکتا ہے، کام ایک حد تک کیا جاسکتا ہے، سب کی طبیعت واک جم اور پرہیزی کھانوں کی افادیت کو مان لیتی ہے مگر مائل نہیں ہوتی۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ادارہ چیخ کر مر گیا کہ اسّی فیصد اڈلٹ فزیکل حرکات و سکنات سے کوسوں دور رہتے ہیں۔

پچیس کے بعد اگر صرف کھا رہے ہیں، کام کر رہے ہیں اور لیٹ رہے ہیں تو پیٹ کی چربی بپھرنے کو تیار ہے، مردوں کا گنج پن پر کوئی خاص کنٹرول نہیں، جوان لڑکیوں کی کوکھ نئے جسموں کی پیدائش سے گزر کر بدن کا ہر ریشہ دبوچ ڈالتی ہے، جوڑوں میں درد ملتا ہے، گھٹنوں میں تنگی اور پیٹ پر چربی کی تہہ جمنے لگتی ہے اور جب بچہ شعور کی آنکھ کھولتا ہے تو ہر ماں کو کچھ ایسا ہی دیکھتا ہے، گھٹنے میں درد کا گلہ کرتی جوڑوں کی گولی کھاتی پیٹ پر چرںی کی دبیز سی تہہ اٹھائے چلتی ہوئی ماں۔ ماں کو ایکسرسائز کرتا ہوا منظر گنی چنی اولادیں دیکھتی ہیں۔

سلو ٹارچر شوگر، بے معنی بلڈ پریشر، اچانک سے آیا ہرنیا دمہ، یرقان، فالج اور ظالم کینسر، جینیٹک کوڈ میں چھپی یہ سب بیماریاں پوری جوانی خاموش رہتی ہیں کوئی آثار تک نہیں دکھاتی اور پھر ڈھلتی عمر میں ناتوان خاموش بدن کا فائد اٹھا کر اندر سے نکل کر باہر آتی ہیں، پڑاؤ ڈال لیتی ہیں کچھ فوری جسم کو دبوچ لیتی ہیں کچھ دبوچنے میں وقت لیتی ہیں یا شاید وقت دیتی ہیں مگر آدمی کا ختم ہونا عین یقینی بن جاتا ہے۔

جوانی کے جوبن سے گزرا، بیماری کے لمحوں سے پاک پھرتیلے دنوں کو گزار کر ہر آدمی کو اپنے ساتھ ہوتا یہ ناگزیر سا ڈاؤن فال خود ہی دیکھنا پڑتا ہے، کوئی اپنے جوان ہاتھوں کی ساخت، ابھرے گالوں کی ہنسی، لمبے بالوں میں کنگھی، ٹانگوں کا سر پٹ دوڑنا، دانتوں کا ہر شے چبانا، آنکھوں کا بغیر شیشوں کے سہارے شفاف دیکھنا، اور پتلی کمر کے لیے دیا سوٹ کا ناپ نہیں بھولتا اور یہ نہ بھولنا ہی اذیت ہے۔ اپنی ہی پرانی تصویروں میں حال کا زرا سا حلیہ بھی نہیں ملتا انسان دیکھ کر خاموش ہوجاتا ہے سوچتا ہے کہ کیا اس تصویر میں وہ کبھی تھا بھی، خود کو بھی نہیں بتاتا جھوٹ بولتا ہے کہ نہیں تصویر والا وہ ہے ہی نہیں۔

وقت اچھا گزرا ہو یا برا اس کے گزرنے کا مشاہدہ بڑے دل جگر کا کام ہے۔

سائنس ایجنگ کے پروسیس کو کب روکتی ہے، کب ریورس کرتی ہے یا مدھم کرتی ہے کون جانے اگر لمحے جوانی کے بچے ہیں بدن بیمار نہیں تو بس عیاشی کریں آج کا دن کل سے اچھا گزارنے اعضاء کو ہر ممکن چلانے اور محسوس کرنے کی کوشش میں رہیں، جو نیا ملتا ہے کریں، دعا مانگنی ہے؟ مانگیں، مگر لمبی عمر کی بجائے لمبی جوانی کے کلمات دعا میں رکھیں۔

Check Also

Platon Ki Siasat Mein Ghira Press Club

By Syed Badar Saeed