Deep Fake Technology
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی
امی نانا ابو کی تصویر گاؤں سے لائیں پہلی دفعہ بزرگوں کو دیکھا۔ ایک ٹک ٹاک دیکھی یاد آئی جس میں کسی گورے نے اپنے گرینڈ فادرز کی بلیک اینڈ وائٹ ایجز پرانی تصویر انیمیشن ایپ کے ذریعے موشن پکچر میں تبدیل کی تھی۔ تصویر میں ہونٹ ہلتے ہیں، آنکھیں جھپکتی ہیں اور چہرے کے نقوش حرکت کرتے نظر آتے ہیں۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے کرشمے ہیں۔
خیال آیا کہ نانا کے تصویر کے ساتھ بھی حرکت کی جائے، تو my heritage نامی ایپ سے نانا کی تصویر کو انیمیشن میں ڈھالا، فائنل رزلٹ حیران کن میرے لئے اور شدید اموشنل امی کے لیے تھا، انہیں یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہوا مسلسل ہلتی تصویر میں اپنے ابو کو دیکھ کر گھنٹوں کھوئی رہیں اور کیا کیا نہ یاد کیا۔
ٹیکنالوجی کیا سے کیا ہو جائے، ہم فٹ آئیں یا نہ آئیں مگر بات یہ ہے اس سے ڈر کر کہیں دبک کر بیٹھ نہیں سکتے۔ لوگ سمپل لائف کی بات کرتے ہوئے جنگل میں بہتی جھیل، وائلڈ فروٹس اور موبائل فون اور سگنل سے بےنیاز درختوں سے گھرے لکڑی کے کاٹیج میں بیٹھ کر کتابوں کی ورق گردانی کا ذکر کرتے ہوئے آہیں بھرتے ہیں یا گاؤں کے کچے مٹی سے لیپے کھلے برآمدے والے مکانوں میں زندگی گزارنے کو سہل جانتے ہیں مگر جنہیں ٹیکنالوجی لگ جائے اور زمانے کی ضرورت اور دھندے جس شے کے دم پر چل رہے ہوں اسے ترک کرنا اور بھاگنا اپنے زمانے سے کٹ جانا ہے اور زمانے سے کٹ کر کوئی سکون سے نہیں رہا اور نہ رہ سکتا۔
آدمی اپنے زمانے سے نکل کر دوسرے کسی من پسند زمانے میں شاید چلا بھی جائے مگر یہ کارنامہ بھی ٹیکنالوجی میں جدت اور نئے زاویے نکال کر ہی سرانجام ہو سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی میں جدت اور ایڈوانسمنٹ ایک عام آدمی کو ڈراتی تو ضرور ہیں وہ سوچتا ہے اور پریشان ہوتا ہے کہ وہ اس کے ساتھ ہم آہنگ کس طرح ہوگا؟ پھر وہ یہ خیال کرتا ہے کہ کاش وہ پرانے زمانے میں پیدا ہوتا پرانی ٹیکنالوجی میں وہ بہتر زندگی جی سکتا مگر یہ اس کی خام خیالی ہے۔
ہر دور کی اپنی مصیبتیں اور راحتیں ہیں۔ اپنے حال سے نکل کر ہم کسی بھی نئے زمانے میں اڈجسٹ کر سکتے ہیں مگر حال کا آدمی جس نے ٹیکنالوجی میں ایڈوانسمنٹ نہ صرف دیکھی اور سنی بلکہ اس کا تجربہ کیا اور عادی رہا وہ موبائل کے بغیر والے کسی بھی زمانے میں کیسے سروائیو کرے گا، لیپ ٹاپ کی اسکرین کے بغیر وہ اپنا وقت کس کے ساتھ گزارے گا؟ یہ کام تھریٹیکلی ہی مشکل لگتا ہے۔
پریکٹیکل کر کے دیکھ لیں۔ کسی صحرا یا جنگل میں کیمپنگ کریں جہاں سگنل نہ ہوں کتابیں ساتھ لے جائیں دوستوں کی کمپنی بھی بھلے ساتھ ہو لے، آپ تین دن کے بعد کمی کمی سی محسوس کریں گے دل واپس گھر کو بھاگے گا، موبائل سگنل کی طلب کرے گا، جنگل کاٹنے کو دوڑے گا، صحرا نگلنے کو کرے گا۔ سرکار اداسی، بےقراری اور اکتاہٹ چھا جائے گی اور یہ بات سمجھ آئے گی کہ ٹیکنالوجی سے جدائی بھی اشک رلا سکتی ہے۔