Wednesday, 22 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Be Tarteebi

Be Tarteebi

بےترتیبی

دنوں کی ترتیب دھوکا ہے جس پر کبھی سچ کا گمان نہیں ہوا۔ مہینوں کا حساب رکھنا ویسے ہی چھوڑ دیا ہے۔ دن آتے ہیں گزر جاتے ہیں۔ دنوں کو کیلنڈر کی قید انسانی دین ہے۔ ہفتے میں سات دن ہی کیوں ہوں اور اگر آٹھ دن یا سولہ دن کا ایک ہفتہ ہوتا تب بھی شب و روز کے گزرنے میں کیا فرق پڑتا؟ پہلے وقت نے انسان بنایا، پھر انسان نے وقت سے گھڑی بنائی اور خود کو اس کی سوئیوں کے تابع کر دیا۔ یہ کیسا ظلم ہوا؟

انسان کی جبلت میں ترتیب سے زیادہ بےترتیبی تھی اور یہ بات جان کر نجانے انسان بےترتیبی سے کیوں ڈر گیا اور کب کس وقت کس بنا پر اس نے ترتیب کو اپنا خیر خواہ جانا؟ بےترتیبی خیالات کی، مزاج کی، باغ میں کھلتے پھولوں کی، ہوا میں اڑتے پرندوں کی یہ سب حسین ہے سب کارآمد اور آنکھ کو بھلی دماغ کو تازگی بخشتی ہے۔ ہر شے میں ترتیب ڈھونڈنا یا شے کو ترتیب کے تابع کر دینا اس میں چھپی چاشنی ذائل کر دیتا ہے۔

کائنات مکمل اور ترتیب کے کلیے سے ہٹ کر مسلسل ادھورے اور بےترتیب ترکیب پر چل رہی ہے۔ اس میں کچھ مکمل نہیں، کچھ حتمی نہیں۔ مکمل چیز میں تجسس کی موت ہے۔ نامکمل چیز میں اٹریکشن ہے، جاننے کی مسلسل کسک شے کو انمول بناتی ہے۔ کسی انسان کے وجود سے مکمل واقفیت کا حاصل کیا ہوتا ہے؟ اکتاہٹ۔ ضروری نہیں کہ ہر بےترتیب شے ادھوری ہو۔ بےترتیبی کا جادو یہ ہے کہ اس میں ترتیب اور بےترتیبی دونوں کا یکساں گمان ہوتا ہے۔

آسمان پر ستاروں کی ترتیب انہیں خوبصورت بناتی ہے یا بےترتیبی؟ کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتا۔ سر اور ہر بجتا ہوا ساز بےترتیبی کا ہی مجموعہ ہے۔ ہر ایجاد اور ہر تخلیق کا آغاز بےترتیبی سے ہے۔ ترتیب بنانی پڑتی بےترتیبی بنی بنائی ملتی۔ یہ بےترتیبی ہی ہے جو جنگلوں میں پیڑوں سے گرتے اور پھولوں پر بیٹھی مکھیوں کے جسم سے چپکتے بیج بےترتیبی سے جابجا بکھیر کر جنگل گھنے کرتی ہے۔ ترتیب سے تو جنگل کاٹے جاتے، پھول توڑے جاتے، پھل اتارے جاتے۔

انسان سے چیونٹی تک کا ارتقاء ادھورا ہے۔ ارتقاء کا ادھورا پن ہی ہے جو مختلف انواع کے ڈی این اے میں بےترتیبی سے مختلف رنگ، قد اور خصوصیات رکھ کر زندگی میں ورائٹی پیدا کیے ہوئے ہے۔ یہ بےترتیبی کا حسن ہی ہے کہ ہر نوع کو جامد پنے اور یکسانیت سے بچا کر ہر دن کسی اور سمت کسی اور منزل کی جانب ترتیب سے لے جا رہا ہے۔

Check Also

Zameen Apne He Bachon Par Tang Hai

By Wusat Ullah Khan