Aaj New Year Ki Night Hai, Door Ke Dhol Peet-te Hain
آج نیو ائیر نائٹ ہے، دور کے ڈھول پیٹتے ہیں
دور دراز یورپ کے کسی چھوٹے سے غیر معروف پب میں آج صبح سے ہی گہما گہمی کا سما ہوگا۔ تمام ویٹرز سارے بٹلرز ایک ٹانگ پر ہوں گے کہ آج رات کام بہت ہے۔ لاس ویگاس کے کسینو میں تنگ پاجامے پہنے کشادہ سینے والی ورکرز کی چاندی ہوگی کہ آج بہت سے ٹین ایجرز پہلی بار کسینو کے ٹیبلوں پر براجمان ہوں گے۔
تاریک سکوت میں ڈوبے سمندر کے عین وسط میں کوئی رئیس شاہزادہ اپنے پارٹی پرندوں کے ساتھ برقی قمقموں سے سجی خوشبوؤں سے معطر الکوحل کی ہر ونٹیج و جدید انواع اقسام کی وافر مقدار سے بھری لمبی ریزورٹ پر نازک لبوں اور لمبی گردنوں والے گلاسوں کو آپس میں ٹکرا کر پرانے سال کے آخری لمحوں کو ست رنگی آتش بازی سے رخصت کررہا ہوگا۔
یہ نیو ائیر نائٹ ہے پچھلے تین سو ساٹھ دنوں کا غبار اور تھکن ہے جو آگے نئے ورجن تین سو ساٹھ دنوں کے بدن کو گرد آلود کرنے کے لیے تیار ہے مگر آج کی شب کسی کا لاشعور بھی اس طرف نہیں بھٹکے گا کوئی یہ نہیں سوچے گا کہ اگلے تین سو ساٹھ دن کی ترتیب میں کتنے غم اور صدمے پنہاں ہیں۔ سال کے تمام دن اسٹاک ایکسچینج میں اوپر تلے ہوتے نمبروں کے ساتھ سانس پھلاتا بروکر آج رات روایتی کولیگز کے جھرمٹ سے ہٹ کر دیرانہ بےتکلف یاروں کے ساتھ پچھلے سال کے گزرے ہر دن کے پریشر کو مذاق میں اڑائے گا۔
پیرس سے ملحقہ کسی مضافاتی گاؤں میں کوئی مڈل کلاس فیملی سبزے سے بکھرے لان میں مدھم لو پر باربی کیو کا میدان سجائے سوئمنگ پول میں ٹانگیں پھیلا کر بچوں کو دوستوں کے بچوں کے ہمراہ کھیلتا دیکھیں گے اور فیوچر پلاننگ میں رات بسر کریں گے۔
آج رات تاریکی روشن رہے گی، کھانوں سے بھری رہے گی، مشروب سے سیراب ہوتی رہے گی پچھتاوں کے رجسٹرڈ کھلیں گے مگر مداوں کی ربڑ انہیں ساتھ ساتھ صاف کرتی جائے گی، جانے والوں کو یاد کیا جائے گا مگر رویا نہیں جائے گا، اس لمحے کی شرط اور پارٹی کا تھیم یہ رکھا گیا ہے کہ معمولی سے معمولی بےمعنی باتوں پر جی کھول کر ہنسا جائے گا ہنسایا جائے گا اور نئی صبح کی کرنوں کو دیکھتے ہوئے سویا جائے گا۔

