Ruswa e Zamana (2)
رسواء زمانہ (2)
"ایک ماہ بعد۔۔"
"احتشام یہ لاسٹ ہیرنگ ہے۔۔ آج خلا ہوجائے گی۔۔"
"نہیں ہوگی۔۔ نازنین سے بات کرکے میں معاملہ سلجھا لوں گا۔۔"
وہ پر اعتماد تھا۔۔ نازنین جیسے ہی کورٹ روم کی طرف جاتی دیکھائی دی احتشام نے اس کا راستہ روک لیا تھا "میں بس پانچ منٹ بات کرنا چاہتا ہوں نازنین سے"۔
"دیکھیں احتشام بھائی۔۔ معاملے کو اور مت الجھائے ہم نہیں چاہتے بات لڑائی۔۔"
"بھائی آپ اندر جائیں میں ابھی آتی ہوں۔۔"
نازنین احتشام کا ہاتھ پکڑے دوسری طرف لے گئی تھی اسے۔۔
"دیکھیں احتشام۔۔"
"نازنین میں نے تم سے بہت محبت کی ہے یہ ہماری پسند کی شادی تھی کیا اولاد مجھ سے زیادہ عزیز ہوگئی ہے تمہیں؟ جس سے شادی کرو گی وہ اولاد تو دہ دے گا پر میرے جیسے محبت دہ پائے گا؟"
احتشام کی بات سن کر اس نے بےساختہ اس چہرے کی طرف دیکھا تھا پر کیا محبت کافی تھی؟
"احتشام محبت کافی نہیں ہوتی۔۔ میں نے پچھلے دو سالوں میں یہ بات دیکھ لی ہے۔۔"
"پر میرے لیے محبت کافی تھی تم کافی تھی نازنین۔۔"
"ایم سوری۔۔"
وہ جیسے منہ پھیر کر جانے والی تھی میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تھا، "میں تمہیں ہرتکلیف ہر پریشانی سے دور رکھوں گا۔۔ نازنین تم نہیں جانتی سچ کیا ہے۔۔ سچ تمہیں توڑ دے گا۔۔"
"اب یہ مت کہنا کہ کمی مجھ میں ہے رپورٹ میں میرا نام آیا۔۔ ہاہاہا احتشام میں نہیں رکنا چاہتی۔۔"
وہ میرے سامنے بےرخی دیکھائے چلی گئی تھی۔۔ اور اس دن میں نے اپنی بیوی ہی نہیں اپنی محبت کو بھی کھو دیا تھا۔۔
"احتشام۔۔ احتشام۔۔"
بے سد کورٹ روم سے میں باہر آگیا تھا کچھ سمجھ نہیں آئی ہوا کیا۔۔ وہ جو کچھ منٹ پہلے میری بیوی تھی اب میری بیوی نہ رہی۔۔ اسکی آواز سن کر میرے قدم نہ رکے پرجب پیچھے سے اس نے میرا ہاتھ پکڑا تو میں نے بے ساختہ ہاتھ چھڑا لیا اس سے۔۔
"اب تم میری محرم نہیں رہی نازنین پھر سے مت چھونا مجھے۔۔"
"احتشام مجھے حق مہر نہیں چاہیے۔۔ میں۔۔"
وہ بولتی جارہی تھی اور میں گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے چلا گیا تھا۔۔
"حق مہر نہیں چاہیے؟ میرے دل کا کیا اس محبت کا کیا؟ جب میری محبت کی لاج نہیں رکھی تو میں حق مہر کیوں رکھوں اس کا؟"
٭٭٭
"اب تو ایک سال ہوگیا ہے نازنین کی شادی کو احتشام۔۔ کیوں تم اکیلے زندگی گزارنا چاہتے ہو؟ میری بھانجی سب جانتے ہوئے بھی شادی کو مان گئی ہے۔۔"
امی کی بات سن کر ششدر رہ گیا میں جس سے مجھے محبت تھی وہ میری کمی کو اپنا نہ سکی اور وہ خالہ کی بیٹی جس سالوں سال نہیں دیکھا بات نہیں کی وہ کیسے مان گئی؟
"امی میں نہیں تیار ابھی۔۔"
"تمہیں میری قسم احتشام ایک بار میری مان لو۔۔ مرنے سے سے پہلے میں پرسکون تو ہوں گی کہ میرے جانے کے بعد میرا بیٹا تنہا نہیں۔۔"
"اللہ نہ کرے امی کیسی باتیں کرتی ہیں۔۔"
امی کو کرسی پر بٹھا کر پانی کا گلاس دیا تھا اور انکا ہاتھ پکڑے ساتھ ہی بیٹھ گیا تھا
میں جانتا تھا میں امی کی دی ہوئی قسم کو رد نہیں کرسکتا۔۔
"امی میں ایک بار آپ کی بھانجی سے ملنا چاہتا ہو "
"کیا آپ کی بھانجی لگا رکھا نورلعین نام ہے اس کا۔۔"
"نورلعین۔۔"
٭٭٭
"آپ کو کوئی ڈپریشن ہے جو ایسے چکر لگا رہے ہیں۔۔ جو بات کرنی ہے بلا جھجھک کریں۔۔"
"دیکھیں نورلعین۔۔ میں ڈپریشن میں نہیں ہوں زیادہ اور سمارٹ نہ بنیں۔۔"
"اچھا آپ ایک سائیکاٹرسٹ سے کہہ رہے ہیں کہ جن چیزوں کا علاج وہ کرتی ہے وہ آپ میں نہیں۔۔"
سائیکاٹرسٹ؟ میں حیران ہوگیا اور ایک دم سے اسے دیکھا جسے پچھلے پندرہ منٹ سے درگزر کررہا تھا اور اسے دیکھنے کہ بعد ایک ہی لفظ زبان پر آرہا تھا
"خوبصورت"
پر میں اسے کہنا نہیں چاہتا تھا۔۔ میں نے نظریں پھر سے جھکالی تھی اور وہ بات کہہ دی تھی جو میں کہنا چاہتا تھا "میں ایک شرط پر آپ سے شادی کروں گا اگر آپ شادی کے بعد اولاد کی ڈیمانڈ نہیں کریں گی۔۔"
"دیکھیں مسٹر احتشام۔۔ اللہ کے فیصلوں کے آگے کسی کی نہیں چلتی اگر شادی کے بعد اللہ پاک نے ہمیں اولاد جیسی نعمت سے نوازا تو آپ اورمیں کون ہوتے ہیں ٹھکرانے والے؟"
"پر میں باپ نہیں بن سکتا۔۔"
"ہاہاہا یا شئور یہ بہانے کسی اور کو بتائیں مسٹر احتشام۔۔"اور وہ ہنستے ہوئے کمرے سے چلی گئی تھی میں اسے دیکھتا رہ گیا۔۔
"سائیکاٹرسٹ؟ اور میری کزن؟ کبھی معلوم ہی نہیں ہوا۔۔ یا میں نے کبھی دلچسپی لینے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔"
٭٭٭
"کچھ سال بعد۔۔"
"بہن میری بچی کو اپنا لیں ہم سے غلطی ہوگئی ہے۔۔ میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی ہوں۔۔ میری بیٹی کو اپنا لیں پھر سے۔۔"
رونے کی آوازوں نے احتشام کے قدم روک دئیے تھے یہ آوازیں جانی پہچانی تھی، وہ لیونگ روم میں جیسے ہی داخل ہوا اس کی نظریں ماں کے ساتھ بیٹھی اس خاتون پر گئی جو کبھی اسکے دل میں راج کرتی تھی جو کبھی اس گھر کی ملکہ تھی اور اب ماں کے قدم پکڑے رو رہی تھی اوپنی والدہ کے ساتھ۔۔
"آنٹی مجھے معاف کردیں۔۔"
"بیٹا تمہاری تو شادی ہوگئی تھی۔۔"
احتشام نے گلہ صاف کرکے اپنی موجودگی کا احساس دلایا تھا، "احتشام۔۔ جو میں نے آپ کے ساتھ کیا وہ میرے ہوگیا۔۔ آپ سچ کہتے تھے آپ کی دسترس سے نکلی تو لوگ نوچ کھائیں گے۔۔ میں رسواء زمانہ بن گئی ہوں۔۔ بس اب اور برداشت کرنے کی ہمت ہیں مجھے اپنا لیں۔۔ میں واپس آگئی ہوں آپ۔۔"
ابھی وہ روتے ہوئے ان قدموں کا فاصلہ بھی ختم کرنا چاہتی تھی جب میں کچھ قدم پیچھے ہوگیا۔۔ اس دن طلاق کے بعد وہ میرے لیے اک نامحرم بن کررہی تھی میرا تلخ ماضی۔۔
"بابا۔۔ دیکھیں بھائی مجھے چاکلیٹ نہیں دہ رہے"
وہ بچی روتے ہوئے روم میں داخل ہوئی جسے اپنی گود میں اٹھا کر چپ کروانے کروانے لگا تھا
"ہم ابھی بھائی کی پٹائی کریں گے۔۔ میری گڑیا۔۔"
"بابا اپنے حصے کی چاکلیٹ کھا چکی ہے آپ کی گڑیا۔۔ کیوں ماما۔۔"
"ہاہاہاہا۔۔ احمد بیٹا بابا کے سامنے جواب نہیں دیتے بری بات ہے۔۔"
وہ ہنستے ہوئے بیٹے کے پیچھے پیچھے کمرے میں داخل ہوئی تھی پر احتشام کے سامنے کھڑی اس عورت کو دیکھ کر نورلعین کی مسکراہٹ سنجیدگی میں تبدیل ہوگئی، "میٹ مائی وائف نورلعین۔۔"
نازنین کی آنکھیں بھر آئی پر اسکے آنسوؤں کا مجھ پر کوئی فرق نہی پڑ رہا تھا اگر کچھ ٹینشن ہوئی تو اپنی بیوی نور کے غصے کی "السلام وعلیکم۔۔"
نور جس حسن اخلاق سے نازنین اور اسکی والدہ سے ملی تھی پھر امی سے بات کرکے وہ بچوں کو کمرے سے لے گئی تھی "احتشام بیٹا۔۔ میری بچی کو اپنا لو ہمیں معاف کردو۔۔"
"میں شادی شدہ ہو ں آنٹی۔۔"
"بیٹا نازنین کو کوئی فرق نہیں پڑے گا دوسری شادی کو بھی تیار ہے بس میری بچی کو اپنا لو۔۔"
اس وقت نازنین کو وہ کورٹ روم یاد آگیا تھا جب وہ اس شخص کو ٹھکرا رہی تھی اور آج وہ اس کی رحمدلی پر تھی اسکی ایک ہاں پر
"مجھے مسئلہ ہے آنٹی۔۔ میں اپنی بیوی بچوں سے اتنی محبت کرتا ہوں کہ میں دوسری عورت اور شادی کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔۔"
بات جیسے ہی ختم کی تھی نور کولڈ ڈرنک کی ٹرے اٹھائے روم میں داخل ہوئی تھی، "احتشام آپ فریش ہوجائیں تب تک ڈنر بھی تیار ہوجائے گا۔۔"
ہاں میں سر ہلائے میں وہاں سے آگیا تھا اپنے بیڈروم میں جیسے ہی داخل ہوا اپنے دونوں بچوں کو کھیلتے دیکھ دروازہ پر ہی کھڑا ہوگیا تھا۔۔
میں دوسروں کو کہتا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے بیوی کو فارغ کرنا کوئی حل نہیں۔۔
اور اللہ گواہ ہے آخر تک میں نے کوشش کی۔۔ اگر میں جانے والی محبت کے انتظار میں رہتا اور موقع نہ دیتا زندگی کو تو کیا آج میرے نصیب میں یہ خوشیاں ہوتی؟
محبت کرنے والی بیوی اور اپنے پیارے بچے؟ ایک مکمل گھر۔۔
سچ کہتے ہیں زندگی رکنے نہیں چلنے کا نام ہے اللہ کے فیصلے بہترین فیصلے ہوتے ہیں۔۔
میں خوش ہوں امی نے مجھے بہت خوشیاں دہ دی اپنی بھانجی کا رشتے میرے ساتھ کروا کر۔۔
"احتشام۔۔ ایسے کیا کھڑے ہیں؟ کیا میں نے کچھ غلط کردیا آپ کو وہاں سے بھیج کر؟"
"نہیں۔۔ بہت اچھا کیا بیگم۔۔ ویسے بھی میرے پاس کچھ تھا نہیں کہنے کو۔۔"
"پر میرے پاس کہنے کو بہت کچھ مسٹر احتشام۔۔"
نور کی سرگوشی پر احتشام کی سنجیدگی خوبصورت مسکان میں تبدیل ہوگئی تھی "کہیں وہ اظہارِ محبت تو نہیں بیگم آج تک آپ نے وہ تین الفاظ نہیں کہے مجھے۔۔"
"کیا اظہارِ محبت ضروری ہے؟ وہ دیکھیں ہماری محبت۔۔"
قہقہ لگاتے ہوئے نور نے جیسے ہی وہ بات کہے میں رہ نہ سکا اسکے ماتھے پر بوسہ دیا ہاں میں سر ہلایا "ہمم اظہارِ محبت ضروری نہیں ہے۔۔ یہ لمحات ساتھ گزرے یہ پل کافی ہیں۔۔"