Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sidra Shaikh
  4. Khwaja Saraon Ka Aalmi Din

Khwaja Saraon Ka Aalmi Din

خواجہ سراؤں کا عالمی دن

کچھ دیر یا کچھ منٹ پہلے تک مجھے معلوم نہیں تھا31 مارچ خواجہ سراوں کا عالمی دن ہے۔۔ احباب کا وٹس ایپ سٹیٹس دیکھا تو علم ہوا۔۔ میں کبھی ریمائنڈ نہیں رکھت نہ کبھی لگایا۔۔ کیا ہوتا ہے کہ ہماری سوشل لائف میں ہمیں علم ہوتا رہتا ہے یا ایسے خاص دن آنے سے پہلے یا اسی دن جب لوگ منا رہے ہوتے ہیں یہ خاص دن۔۔

پر آج کے دن کا مجھے بس ایک ہی جگہ سے معلوم ہوا تو میں نے سوچا کہ اپنا ایک ادھورا کام بتا دوں۔۔ سنا دوں۔

کچھ ماہ پہلے جب کچھ لکھنے کو نہ تھا کوئی ٹاپک نہیں بچا تو سوچا کہ میں اس ٹاپک پر لکھوں "خواجہ سرا "ٹرانسجینڈر""

چونکہ کبھی اس طبقے کو عزت پاتے سکھی نہیں دیکھاہمیشہ دیکھا تو انہیں اذیت میں دیکھا تنگی میں دیکھا ایسے دیکھا کہ یہ کوئی انسان نہیں ایک الگ مخلوق ہیں جن کے بارے میں کوئی خاص رائے نہیں تھی "ہم انسانوں " کی۔۔ سوچا کہ تھوڑی بہت معلومات اکٹھی کروں اور ایک کہانی لکھی چاہے چھوٹی ہی ہو۔۔

مگر جب ریسرچ کرنے لگی تو جو سامنے سے مجھے جواب ملتا وہ ہنسی ٹھٹہ ہوتا یا پھر انتباہ کہ کوئی اور موضوع ڈھونڈیں کچھ اور لکھیں۔۔ اور آگے بڑھی تودیکھا انکی کوئی پہچان نہیں انہیں واقع ہی ایک الگ مخلوق سمجھا جاتا ہے ایسی مخلوق جسے ہمدردی اور ترس کی نگاہ سے نہیں نفرت اور حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا، سمجھ سے بالاتر تھا کیوں؟ ؟

میرے سینئر سر ہیں "شعیب افضل" ایک دن ہمت کرکے انہیں کال ملا دی وٹس ایپ پر اور بات شروع کی انہوں نے کچھ باتیں کہی تھی اور بولا تھا کہ یہ لفظ "خواجہ سرا" آپ کو جتنا کم اور چھوٹا لگ رہا بولنے میں یہ موضوع اتنا ہی وسیع ہے۔۔ یہ ایک تلخ موضوع ہے آپ نہیں لکھ سکیں گی سدرہ، میں بھی ضدی کہا نہیں لکھوں گی لکھ کر دیکھاؤں گی۔۔ خیر سے جو معلومات دی میں ذہن نشین کرتی رہی۔۔ ایک کہانی سوچ لی تھی۔۔

اب بس ایک سٹیپ تھا کہ میں سب کچھ لکھنے سے پہلے ایک انکی کمیونٹی کے پرسن سے فیس ٹو فیس بات کرکے ان کو سن کر پھر شروعات کرنا چاہتی تھی۔۔

ہماری خالہ کی طرف مہینے میں ایک بار خواجہ سرا ضرور آتے تھے "چائے پینے"، بچپن میں جن کے گھر آنے سے ڈر سے سہم سے جاتے اس دن جب وہ بیٹھک میں آئے خالہ کے سر پر پیار دیا اور جو بچے تھے سب کے سر پر پیار دیا دعائیں دی بیٹھ گئے۔۔

خالہ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا وہ میری بات لازمی کروائیں گی، انہوں نے پنجابی میں کہا کہ "ای ساڈی بچی نوی نوی رائٹر بنی اے کجھ سوال پوچھنا چاہندی اے اگر تواڈی اجازت ہووے"، جواب ملا " سو بسم اللہ کیوں نئ ضرور پوچھو۔۔ "

ہمت نہیں ہوئے۔۔ پڑھنے والے سائمن مجھ میں ہمت نہیں ہوئی ان سے سوال کرنے کی۔۔ کیا پوچھتی؟ کہانی لکھنی تھی درد لکھنا تھا ماضی لکھنا تھا مستقبل لکھنا تھا سب سے بڑی بات رشتے لکھنے تھے خاندان لکھنا تھا۔

میں کیا پوچھتی؟ ؟ کاپی پینسل سائڈ پر رکھی انکی مسکراہٹ سے بھرپور ہنستے ہوئے چہرے کو ہچکچاتے ہوئے پوچھا۔۔ "آپ بتائیں اپنی زندگی کے بارے میں؟ شروعات خود کی اپنی پہچان کی؟ یا دھتکارے جانے کے بعد؟ باہر قدم رکھا تھا یا آپ کو معصوم عمر میں دوسروں کی ٹھوکروں پر پھینک دیا گیا تھا؟

پہلی بار مار ماں باپ نے ماری تھی یا دنیا والوں نے؟ پہلی روزی جھولی میں ملی تھی یا ہاتھ پھیلائے تھے؟ اپنے ہیں یا ہوتے ہوئے بھی نہیں ہیں؟

سوال کرتے کرتے آنکھوں سے آنسو آنا شروع ہوگئے اور وہ سامنے بیٹھے ایسے پتھر بنے تھے چہرے پر وہی مسکراہٹ"مختصر جواب دئیے مگر دل چیڑ دینے والے"۔۔

"پہچان گھر سے نکلنے کے بعد ہوگئی تھی دنیا کی مار نے انہیں کچھ یاد رہنے نہیں دیا، انہیں روزی نہ چھین کر ملی نہ مانگ کر انہیں روٹی محنت کرکے ملی، کبھی کسی شرفا کی محفل پر ناچ کر تو کبھی سڑک کنارے لوگوں کو کرتب دیکھا کر۔۔

اپنی تعلیم بتا رہے تھے میں حیران تھی؟ ؟ اتنے ظلم ہوتے ہیں کیسے کسی سکول نے اپنایا ہوگا؟ کیسے سند ملی ہوگی؟ کیسے امتحان سینٹر میں تنگ نظری میں امتحان پاس کیا ہوگا؟ سند پر کیا لکھا گیا ہوگا؟ ؟

پر یہ سوال میں نے نہیں کئیے۔۔

ان چہروں پر ہنسی تھی اور آنکھیں ایسے تھی جیسے درد سے بوجھل ابھی ایک سوال کروں گی تو جھلک جائیں گی۔۔ ہمت نہیں ہوئی میں دیکھتی رہ گئی وہاں بیٹھی کزن نے کندھے پر ہاتھ رکھا کہا اب ہوگیا تمہارے لکھنے کے لیے۔۔ "میں نے کہا یار۔۔ میں اس موضوع پر نہیں لکھ سکتی ایم سوری"

وہاں ان سے معذرت کی۔۔ اندر جانے لگی تو سر پر ہاتھ رکھا مجھے بہت دعائیں دی پر گلہ نہیں کیا کہ "کیوں نہیں لکھو گی ہم پر؟ ؟"

ہاں مگر اتنا ضرور کہا تھا کہ جب لکھنا چاہو گی تو ہمیں بتانا ہم اور لوگوں کو لائیں گے انکی کہانیاں شاید لکھ سکو۔۔ "میں اس دن سے سوچ رہی تھی کیا لکھ سکوں گی؟ ؟ کیا میں تلخ حقیقت لکھ سکوں گی؟ ؟ یا اللہ میں انسانوں کی انسانوں کے ساتھ اتنی زیادتیاں کیسے لکھ سکوں گی؟ ؟

میں انسانوں کا انسانوں کے ساتھ اتنا ناروا سلوک کیسے لکھ سکوں گی؟ ؟ یا اللہ میں خواجہ سراؤں کی محرومیاں جو معاشرے نے دی انہیں کیسے لکھ سکوں گی؟ ؟

میں نہیں لکھ سکوں گی، "ایم سوری۔۔ مجھ سے نہیں لکھا جائے گا اس موضوع پر"۔۔

Check Also

Kahani Aik Dadi Ki

By Khateeb Ahmad