Rishwat Satani Ki Lanat Aur Masharti Bigar
رشوت ستانی کی لعنت اور معاشرتی بگاڑ
رشوت بدعنوانی کی ایک قسم ہے جس میں پیسے یا تحفے دینے سے وصول کندہ کا طرز عمل تبدیل ہو جاتا ہے۔ رشوت کو حرام سمجھا جاتا ہے قانونی لغتی معنی میں کسی سرکاری افسر یا کسی عوامی یا قانونی امور کے مجاز کے عمل کو متاثر کرنے کےلیے کسی شئے کی پیشکش دینا، وصول کرنا یا مانگنا رشوت کہلاتا ہے اسے عام زبان میں میٹھائی کے پیسے دینا بھی کہا جاتا ہے۔ رشوت ایک ناجائز ذریعہ آمدن ہے جو کسی ناجائز کام کو کرنے کےلیے کسی شخص سے وصول کی جاتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں رشوت اور بدعنوانی اس وقت عروج پر ہے یہ ایک لاعلاج مرض کی طرح دن بدن بڑھتی جارہی ہے جس کا فوری طور پر کوئی حل بھی ممکن نظر نہیں آرہا اس وجہ سے معاشرہ تباہی کی لپیٹ میں ہے رشوت خوری معاشرے کےلیے ناسور بنتا جارہا ہے۔ ایک عام آدمی سے لے کر پڑھے لکھے ملازمت پیشہ اور کاروباری لوگوں کی اکثریت اس برائی میں مبتلا ہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حکومت کے اعلیٰ عہدیدار، سیاستدان، سفارتاکار، بیوروکریٹس غرض یہ کہ سب کے سب اس ناسور قسم کی برائی کا حصہ ہیں آپ جس ڈیپارٹمنٹ میں چلے جائیں آپ کا کام تب ہی ہوگا جب آپ سے تحفے تحائف اور انعام کے نام پر رشوت نہ لی جائے ورنہ آپ کا کام پڑے رہے گا اور کسی صورت میں بھی فائل وغیرہ آگے دفتر تک نہیں جائے گی۔
رشوت انسانی معاشرے کےلیے خطرناک اور مہلک مرض ہے جس معاشرے میں رشوت عام ہو جائے اس معاشرے میں حق و سچ کا خون ہوجاتا ہے اور باطل ہمیشہ رشوت کی آڑ میں بدمعاشی کرتے ہوئے دندناتا پھرتا ہے جس کی وجہ سے انصاف سے اعتبار اٹھ جاتا ہے جو کئی لوگوں کی بغاوت کا باعث بنتا ہےجس کے نتیجے میں کہیں لوگ پیٹرول چھڑک کر اپنے وجود کو انگاروں کا ڈھیر بنا کر اس نظام پر سوالیہ نشان چھوڑ جاتے ہیں تو کہیں دریا، نہر میں کود کر اس نظام کو بددعا دیتے ہوئے منوں مٹی تلے جا سوتے ہیں تو کہیں انصاف نہ ملنے پر اس نظام کے خلاف مجبورا ً ہتھیار اٹھا لیتے ہیں جو بہت افسوس کی بات ہے۔ رشوت ستانی ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو چکی ہے اس نے معاشرے کی جڑوں کو ہلا کے رکھ دیا ہے کسی محکمے میں بھی چلے جائیں رشوت کے بغیر کام نہیں ہوتا۔ پہلے ناجائز کام کروانے کےلے رشوت وصول کی جاتی تھی اب جائز کام کروانے اور اپنا حق لینے کےلیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے حالانکہ رشوت لینے اور دینے والوں کےلیے وعید ہے لیکن پھر بھی اس فعل بد سے نہیں بچتے ارشاد ہوتا ہے "رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں"
روزمرہ کے معاملات میں لوگوں سے گفتگو کے دوران اس طرح کے فقرے سننے کو ملتے ہیں کہ "وقت ہے کچھ کر لو" بچوں کےلیے بھی تو کچھ کرنا چاہیے "خیر ہے سب چلتا ہے مہنگائی ہے گزارہ نہیں ہوتا ہے" سب لوگ جانتے ہیں کہ یہ ایک گھناؤنا جرم ہے اور گناہ عظیم ہے اسلام اس گھناؤنے جرم کی سختی سے ممانعت کرتا ہے اور اس میں ملوث لوگوں کو خبردار کرتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے
ترجمہ " اور تم ایک دوسرے کے مال آپس میں ناحق نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (بطور رشوت) حاکموں تک پہنچایا کرو یوں لوگوں کے مال کا کچھ حصہ تم نا جائز طریقے سے نہ کھا سکو " اسلام جہاں حلال ذریعہ سے رزق کمانے کی تعلیم دیتا ہے وہیں حرام زریعہ سے اجتناب کرنے کا حکم بھی دیتا ہے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں رشوت ایک حرام اور ناجائز زریعہ آمدن ہے دین اسلام اس سے بچنے کا حکم دیتا ہے لیکن پھر بھی معاشرے میں اس حد تک بے حسی دیکھنے کو آئی ہے کہ سرکاری اداروں میں تو رشوت عام ہے ابھی چند دن پہلے دوست کے ساتھ ایک ادارے میں کام کےلیے جانا ہوا وہاں سرعام رشوت طلب کی جارہی تھی اور رشوت نہ دینے پرکام نہیں کیے جارہے تھے بلکہ یہ دھمکی بھی دی جارہی تھی جاؤ جو کرنا ہے کر لو ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا یہ سب ہمارے حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے جن کے دعوے صرف جھوٹی تقریریوں لولی پاپ تک محدود ہیں عملی طور پر اداروں میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے ہر ذی شعور واقف ہے۔
اس طرح ہر محکمے میں لین دین (رشوت) کے بغیر کوئی چھوٹا بڑا کام نہیں ہوسکتا حتیٰ کہ اب تو جیلوں میں لوگوں اور ان سے ملنے والے عزیزوں کو بھی رشوت کے بغیر قیدیوں سے نہیں ملنے دیاجاتا افسوس در افسوس کہ بڑے شہروں میں قبر حاصل کرنے کےلیے بھی رشوت وصول کی جاتی ہے، تھانوں میں تشدد نہ کرنے کےلیے بھی رشوت وصول کی جاتی ہے اور رشوت نہ دینے کی صورت میں ملزموں کو مار دیا جاتا ہے اس طرح کے کئی کیسز جنوبی پنجاب میں آ چکے ہیں۔ اس سے بڑھ کر شرمندگی کی بات کیا ہوگی جن اداروں اور محکموں کو کرپشن روکنے کےلیے قائم کیا گیا تھا وہ کرپشن بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں جن کی بے شمار مثالیں آئے دن ہم دیکھتے ہیں غرض یہ رشوت کا سیلاب اب با آسانی اور جلدی سے رکنے والا نہیں۔
ملک کو رشوت ستانی جیسی موزی اور لاعلاج مہلک بیماری سے پاک کرنے کےلیے حکومت کو وسیع یمانے پر اقدامات کرنے چاہیں تاکہ جلد از جلد ہمارا معاشرہ اچھا بن سکے۔ سب سے پہلے ملک کا ناکام سیاسی نظام تبدیل کیا جائے تاکہ عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیا جائیں انہیں سستا انصاف مہیا کیا جائے تاکہ کرپشن فری معاشرے کی تشکیل میں معاون ثابت ہو سکے، احتساب کا موئثر نظام رائج کیا جائے جس کے تحت ہر شخص اور ہر ادارہ جوابدہ ہو اور قومی احتساب بیورو کو مزید فعال بنایا جائے، ملازمتوں میں سیاسی مداخلت ختم کر کہ میرٹ اور اہلیت کا اصول اپنایا جائے، قومی و صوبائی اداروں کو سیاست سے پاک کرکے عوام دوست ماحول بنایا جائے، میڈیا کے زریعے عوام میں رشوت اور بدعنوانی کے متعلق آگاہی اور شعور اجاگر کیا جائے، لوگوں کو اسلامی تعلیم کے حوالے سے معاشرے میں موجود رشوت اور بدعنوانی کی خرابیاں اور حلال و حرام کے اصول بتائے جائیں۔