Saturday, 21 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sheraz Ishfaq
  4. Tanqeed Ki Musbat Taqat

Tanqeed Ki Musbat Taqat

تنقید کی مثبت طاقت

حالیہ ایک گفتگو نے مجھے اس مضمون کو لکھنے پر اکسایا ہے، اور نوجوانوں کا ذکر کرنا ضروری ہے، کیوں کہ آج کی نسل عموماً رہنمائی کو تنقید کے طور پر دیکھتی ہے۔ اس بارے میں ایک سوال ذہن میں آتا ہے: کیا ہم تنقید کو سمجھتے ہیں، یا اس کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں؟ تنقید کا سامنا کرنا زندگی کی ایک ناگزیر حقیقت ہے، اور اسے سنبھالنا میری زندگی کا ایک لازمی حصہ رہا ہے۔ میں نے اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی میں کئی مواقع پر شدید تنقید کا سامنا کیا ہے، اور یہ عمل میرے لیے ہمیشہ ایک سیکھنے کے سفر کی مانند رہا ہے۔

خاندانی سیاق و سباق میں، تنقید اکثر انتہائی جذباتی ہوتی ہے، جو ذاتی تجربات، ترجیحات، خاندانی اقدار، اور توقعات سے جڑی ہوتی ہے۔ نوجوانوں کے لیے، جو ابھی اپنی زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہیں، یہ بات خاص طور پر اہم ہے۔ وہ خود کو کئی بار اس دباؤ میں محسوس کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ اچھا کریں اور اپنے والدین کی توقعات پر پورا اتریں۔ اس دوران، وہ ان کی تنقید کو اپنی ناکامی سمجھتے ہیں، بجائے اس کو ایک موقعے کے طور پر لیں اور وہ اپنے آپ کو بہتر بنائیں۔

پیشہ ورانہ ماحول میں، تنقید کی نوعیت عموماً مختلف ہوتی ہے۔ یہ اکثر ناکامیوں، حسد، یا کمزوریوں کے گرد گھومتی ہے۔ جب میں نے اپنے کیریئر کی ابتدا کی تھی، تو میں نے اپنی محنت کے صلہ کی امید میں بہت سی نئی چیزیں آزمائیں۔ تاہم، مجھے بہت سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ میری ابتدائی کوششیں ہمیشہ کامیاب نہیں ہوئیں، اور تنقید کا سامنا کرنا میرے لیے ایک چیلنج بن گیا۔

یہ ایک موقع تھا جب میں نے سمجھا کہ تنقید کا سامنا کرنے کا طریقہ کار بدلنا ہوگا۔ میں نے یہ سیکھا کہ تنقید کے وقت خود کو کیسے پیش کرنا ہے اور اس کو تعمیری انداز میں قبول کرنا ہے۔ اس وقت، میری سوچ میں تبدیلی آئی۔ میں نے محسوس کیا کہ تنقید کا سامنا کرنا ایک موقع ہے، بجائے اس کے کہ اسے ایک بوجھ سمجھا جائے۔ ہر تنقید میں ایک سبق ہوتا ہے، جو ہمیں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔

تنقید کے ساتھ چلتے ہوئے میں نے خود سے یہ سوال پوچھا: کیا میں نے اپنے آپ کو موقع دیا ہے؟ کیا میں نے اپنی کمزوریوں کو پہچاننے کی کوشش کی ہے؟ یہ سوالات مجھے اپنے اندر کی جانچ کرنے پر مجبور کرتے۔ جب ہم اپنے آپ کو ان تنقیدوں کے ساتھ کھل کر دیکھتے ہیں، تو ہم اپنی خامیوں اور طاقتوں کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ یہ ایک جاری سیکھنے کا عمل ہے، جو اپنی غلطیوں سے سیکھنے اور اپنی کامیابیوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

تنقید کا سامنا کرنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا۔ خاص طور پر اس وقت جب لوگ آپ کے کام یا شخصیت پر تنقید کرتے ہیں۔ اس موقع پر، سب سے اہم یہ ہے کہ آپ اپنی توجہ اپنے مقصد پر مرکوز رکھیں اور اپنی صلاحیتوں پر یقین کریں تو آپ ہر قسم کی منفی رائے کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ تنقید کے ساتھ نمٹنے کے لیے خود آگاہی بہت اہم ہے۔ اپنی طاقتوں اور کمزوریوں کا اندازہ لگانا، تنقید کا مثبت جواب دینے کے لیے ضروری ہے۔ جب افراد اپنی صلاحیتوں میں یقین رکھتے ہیں، تو وہ تنقید کو ترقی کا موقع سمجھتے ہیں، نہ کہ ذاتی حملہ۔

یہ نقطہ نظر ضروری ہے کہ ہمیں کبھی کبھی اپنے آپ کو دوبارہ ترتیب دینا ہوتا ہے، تاکہ ہم اپنی کامیابی کے نئے راستے تلاش کر سکیں۔ اس میں"چھوڑ دینا" کی طاقت کو اپنانا بھی شامل ہے۔ "چھوڑ دینا" کا مطلب ہے ماضی کے منفی تجربات یا رنج و غم کو نظرانداز کرکے آگے بڑھنا۔

تنقید ہمیشہ سماجی زندگی کا ایک بنیادی پہلو رہی ہے، لیکن اس کی نوعیت اور اثرات وقت کے ساتھ تبدیل ہوئے ہیں۔ آج کی نوجوان نسل اکثر اپنے بڑوں کی سخت تنقید اور جارحانہ رہنمائی پر اعتراض کرتی ہے۔ یہ اعتراض ایک کوشش کا اشارہ ہے کہ وہ اپنی شناخت اور خودمختاری کو برقرار رکھیں۔ نوجوان اپنی رائے کا اظہار کرنے کے خواہاں ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی آواز کو سنا جائے۔ تنقید کو اس انداز میں بھی پیش کیا جا سکتا ہے جو حوصلہ افزائی کرے، بجائے اس کے کہ مایوسی پیدا کرے۔ ہمیں اپنے پیاروں، خاص طور پر نوجوانوں کے ساتھ اس معاملے میں محتاط رہنا ہوگا۔ ان کی ناکامیاں اور چیلنجز ہمارے تجربات کی روشنی میں ان کے لیے سیکھنے کا موقع ہیں۔

بدقسمتی سے، آج کے معاشرے میں افراد اپنی ذاتی رائے میں دوسروں کے نقطہ نظر کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ یہ انفرادیت ہمارے معاشرے میں خلا پیدا کر رہی ہے، جہاں تعاون اور مدد کمزور ہو رہی ہے، اور افراد کی تنہائی بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں، سماجی رویوں میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں، ہمیں اپنے آپ کو منفی خیالات، غلط فہمیاں، اور نا امیدی سے دور رکھنا ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ بعض اوقات ہم جو کچھ نہیں کر سکتے، اس پر زیادہ سوچنے کی بجائے، ہمیں اپنے وقت اور توانائی کو ان چیزوں پر مرکوز کرنا چاہیے جو واقعی ہماری زندگی میں تبدیلی لا سکتی ہیں۔

ہمیں اپنے نوجوانوں کو یہ سکھانا ہوگا کہ تنقید کا سامنا کرنا ایک طاقت ہے، نہ کہ کمزوری۔ انہیں یہ سمجھانا ہوگا کہ زندگی میں ہر ایک موقع پر ان کے سامنے آنے والی تنقید کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اگر ہم اپنے تجربات کو مثبت انداز میں پیش کریں، تو ہم تنقید کو ایک مفید عنصر میں تبدیل کر سکتے ہیں، ہمیں اپنی ناکامیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے، اور ہمیں ہر ناکامی کو ایک نئے سبق کے طور پر دیکھنا چاہیے جو ہمیں ہماری منزل تک پہنچنے میں مدد دے سکتا ہے۔

Check Also

Tareekh Se Sabaq Seekhiye?

By Rao Manzar Hayat