Tehreek e Insaf Aur Hakumati Khauf
تحریک انصاف اور حکومتی خوف
پاکستان تحریک انصاف کی نئی تحریک آج کل موضوعِ بحث ہے۔ تحریک کی تیاری اور کارکنوں کے جوش و خروش دیکھ کر یُوں محسوس ہوتا ہے کہ شاید یہ تحریک اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگی۔ حکومت لاکھ اس بات سے انکار کرے پھر بھی یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حکومت تحریک سے کافی ڈر چکی ہے۔ بظاہر تو وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ تحریک انصاف ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن درپردہ حکومتی اقدامات اور بوکھلاہٹ دیکھ کر اس بات کا اندازہ ہورہا ہے کہ حکومت شدید خوف میں مبتلا ہے کہ ایسا نہ ہو عوام بپھر جائیں اور ان کا دھڑن تختہ ہوجائے۔
تحریک انصاف کے رہنما اور کارکنوں میں بھی ایک نیا جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی موجودگی نے تحریک کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ کچھ حکومت نواز صحافی اس تحریک کو صفر کے ساتھ ضرب دینے کی کوشش ضرور کرتے ہیں تاہم اسلام آباد میں عوام کے جم غفیر دیکھ کر کوئی بھی غیر جانبدار انسان یہ سوچنے پر مجبور ہوتا ہے کہ واقعی تحریک انصاف ایک جاندار جماعت ہے جو سخت اقدامات کے باوجود بھی اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوچکی ہے۔
حکومت، فوج، میڈیا سمیت بڑی بڑی طاقتیں تحریک انصاف کے سخت خلاف ہیں یہ پارٹی اکیلی تمام طاقتوں سے برسرپیکار ہے۔ ڈرانے دھمکانے، غدار قرار دینے، طاقت کا استعمال سمیت ہر قسم کے ہتھکنڈوں کے باوجود تحریک انصاف کے کارکن ثابت قدم ہیں جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ابھی تک اس جماعت کے جوش و جذبے میں کمی نہیں آئی۔ دوسری طرف حکومت میں خود اعتمادی کی بھی شدید کمی ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت عوامی طاقت سے نہیں بنی ہے بلکہ اسے زور زبردستی بنائی گئی ہے تو اعتماد کہاں سے آئے گی۔
حکمرانوں کو اچھی طرح پتہ ہے کہ عوام کی زیادہ تعداد ان کے خلاف ہے، اگر موقع مل جائے تو عوام ان حکمرانوں کو نہیں بخشیں گے اس لیے حکمران جماعت کے شرکاء بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور انتہائی محتاط انداز میں حالات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اگر حالات تھوڑے سے خراب ہوجائیں تو وہ لندن جاکر پناہ لے لیں۔ لندن تو پاکستان مسلم لیگ ن کا دوسرا گھر ہے گڑبڑ کا اشارہ ملتے ہیں ن لیگ کی اعلیٰ قیادت لندن پہنچ جاتی ہے۔
ماضی میں تو ن لیگ کے اکثر اجلاس بھی لندن میں ہوتے رہے ہیں اگر ان کو حکومت نہ کرنی ہوتی تو یہ کبھی پاکستان کا نام بھی نہ لیتے۔ کبھی کبھی عوام کی سوچ پر ماتم کرنے کودل کرتا ہے کہ ایسے لوگوں کو خود پر مسلط کرتے ہیں جن کا اس دھرتی سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ہے جو صرف عوام پر مسلط ہونے کے لیے آتے ہیں اور جونہی مسلط ہونے کا وقت ختم ہوجائے تو بستر باندھ کر لندن پہنچ جاتے ہیں۔