Donald Trump Ki Call
ڈونلڈ ٹرمپ کی کال
مال و دولت اور اثر رسوخ صرف ایک غریب محلے میں نہیں چلتے بلکہ یہ شہر، ملک اور بین الاقوام میں بھی چلتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک لطیفہ یاد آرہا ہے کہ ایک دیہاتی شخص بڑا خوش تھا اور پورے گاؤں میں ہنستا مسکراتا پھر رہا تھا کسی نے اس سے پوچھا بھائی اتنے خوش کیوں ہو؟ وہ کہنے لگا کہ آج چودھری صاحب نے مجھے کمینہ کہہ دیا۔ یعنی اس کی خوشی اور فخر کے لیے چودھری صاحب کی گالی ہی کافی تھی۔
امریکہ بھی دنیا کا ایک چودھری ہے اور پاکستان جیسے غریب ممالک کا نام بھی لے لیں تو یہ خوش ہوجاتے ہیں کہ چلو جی امریکہ نے ہمارا نام لے لیا ہے چاہے وہ کسی بھی حوالے سے ہو۔ امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب کے ساتھ ہی پاکستان میں بھی کھلبلی مچ گئی ہے خاص کر عمران خان اور ٹرمپ کے تعلقات کو لے کر ملک کے بڑے بڑے دانش ور بحث و مباحثے میں مصروف ہیں۔ اس تمام بحث و مباحثے کا لب لباب یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان میں ایک شخص کو جانتے اور پسند کرتے ہیں اور وہ ہے عمران خان۔
دوسری طرف امریکہ میں رہنے والے پاکستانی جس کے پاس امریکی شہریت بھی ہے جنہوں نے ٹرمپ کو کامیاب کرنے کے لیے ووٹ میں بھی حصہ لیا ہے ان کی بھی بڑی خواہش ہے کہ صدر ٹرمپ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کچھ کہے۔ چونکہ امریکہ ہماری اس دنیا کا چودھری ہے اس لیے ہم جیسے غریب ممالک کے حکمرانوں کے ذہنوں میں بھی ایک کھلبلی مچ گئی ہے کہ اگر واقعی چودھری ٹرمپ نے عمران خان کے حوالے سے کوئی اسٹیٹمنٹ دیا تو کیا ہوگا۔ ظاہر ہے چودھری صاحب کا ایک اشارہ بھی ملے تو ہمارے حکمران اس اشارے کے خلاف بھی نہیں جاسکتے خاص کر ایسے حالات میں جب ملکی معیشت تھوڑی بہت بہتری کی طرف جارہی ہے۔
حکمرانوں کی شدید خواہش ہوگی کہ امریکہ ہم سے خوش رہے اور کوئی ایسی حرکت نہ ہو جس سے امریکہ ناراض ہوجائے کیوں کہ امریکہ ناراض ہوجائے تو ورلڈ بینک سے قرض لینا محال ہوجائے گا اور قرض لینا محال ہوجائے تو ہماری معیشت دھڑام سے گرجائے اور ہماری معیشت گرجائے تو موجودہ حکمرانوں کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل گڑ جائے گا اور ان کی سیاست ختم ہوکے رہ جائے گی اس لیے وہ نہیں چاہیں گے کہ چودھری ٹرمپ کی ناراضگی قبول کریں اس لیے وہ دل میں تھر تھر کانپتے ہوئے دعائیں کررہے ہیں کہ خدا رحم فرمائے اور ٹرمپ عمران خان کے حوالے سے کوئی اشارہ نہ دے دے۔
ٹرمپ ایک طاقتور ترین ملک کا صدر ہے انھوں نے بھی دھوپ میں بال سفید نہیں کیے ہیں وہ بھی کبھی بھی کھلے طریقے سے نہیں کہے گا کہ عمران خان کو رہا کردو لیکن اشاروں اشاروں میں امریکہ میں رہنے والے پاکستانی مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے کوئی اسٹیٹمنٹ جاری کرسکتا ہے اگر اسٹیٹمنٹ جاری کردیا تو عمران خان کو جیل میں رکھنا ناممکن ہوجائے گا۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ بات بچہ بچہ جانتا ہے کہ امریکہ میں رہنے والے پاکستانی موجودہ حکمرانوں سے کس قدر نفرت کرتے ہیں وہ عمران خان کے علاوہ کسی اور سیاست دان کو لیڈر مانتے ہی نہیں ہیں۔ ان کی شدید خواہش ہے کہ عمران خان کے قید کے حوالے سے حکمرانوں پر دباؤ پڑے اور اس دباؤ کے لیے وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ ہم چاہے لاکھ بھی کہیں کہ ہم امریکہ سے نہیں ڈرتے پھر بھی وہ گاؤں کا چودھری ہے۔ گاؤں کے چودھری کا اثر رسوخ سب غریب لوگ جانتے ہیں اور چودھری کو بھی بڑے طریقے آتے ہیں وہ حکم نہ ماننے والوں کو کسی بھی طریقے سے رام کرسکتا ہے۔
باقی آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا کیا؟