Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Zimmedari Se Farar Ya Khuda Ki Talash?

Zimmedari Se Farar Ya Khuda Ki Talash?

ذمہ داری سے فرار یا خدا کی تلاش؟

ہمارے ہاں ایک عجیب رویہ جڑ پکڑ چکا ہے۔ کوئی جوان بیوی بچوں کو چھوڑ کر جنگل نکل جاتا ہے کہ میں اللہ کو پانے جا رہا ہوں کوئی ماں کو بسترِ علالت پر چھوڑ کر صوفی بن جاتا ہے، کوئی بیوی کو تنہائیوں میں جھونک کر خود خانقاہ آباد کرتا ہے اور دعویٰ یہ کہ ہم راہِ خدا میں ہیں۔ یہ رویہ، معاف کیجیے گا، نہ راہِ خدا ہے اور نہ عشقِ الہیٰ۔

ذرا آئمہ اطہارؑ اور صحابہ کرامؓ کی زندگیوں پر نگاہ ڈالیے کون سا امام یا صحابی تھا جو دنیا سے کٹ کر رب کو راضی کرنے نکلا؟ وہ بازار بھی جاتے تھے۔ کھیتی باڑی بھی کرتے تھے، اہل و عیال کی خبر گیری بھی، مسجد کا رخ بھی، جہاد بھی، تجارت بھی اور دل ایسا کہ آسمان بھی ان پر رشک کرے اللہ چاہتا ہے کہ اس کا بندہ ذمہ دار ہو، پابند ہو، وفادار ہو، عدل کرنے والا ہو، صلہ رحمی کرنے والا ہو اور پھر ان سب کے ساتھ عبادت گزار بھی ہو۔

لیکن افسوس، آج ہم نے خدا کو ایک خانقاہ میں بند کر دیا ہے، ایک حجرے، ایک رومال، ایک جاپ مالا میں قید کر دیا ہے۔ بلکہ میرے مطابق یہ عمل لوگوں میں مشہور ہونے کے لئے انجام دیا جا رہا ہے کیونکہ ہمارا معاشرہ جہالت میں اتنا آگے ہے کہ آنکھیں بند کرکے کسی ویرانے میں دو جھنڈے گاڑھے نظر آئیں تو بابا جی کہہ کر وہی گھٹنے ٹیک دیتے ہیں اللہ کو بھول کر بابا جی سے اپنی حاجتیں بیان کرے ہیں اور مانگتے ہیں جو کہ سراسر شرک ہے تو آج بھی کچھ بابے گوشہ نشینی اختیار کرکے اپنی آپکو ولی سمجھتے ہیں اصل میں یہ دوسروں کو دھوکہ دیتے دیتے خود کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔ یاد رکھیے، اللہ نے عبادت کو بندگی کا جزو بنایا ہے، مکمل بندگی نہیں۔

خدا اس وقت خوش ہوتا ہے جب ایک باپ بچوں کی تعلیم کا بندوبست کرتا ہے، جب ایک شوہر بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کرتا ہے، جب ایک بیٹی بوڑھے والدین کے پاؤں دباتی ہے، جب ایک ملازم ایمانداری سے اپنی ڈیوٹی دیتا ہے۔ عبادت کا معیار، منقطع ہو کر عبادت کرنا نہیں، جڑے رہ کر عبادت کرنا ہے۔ آپ اگر اپنی ماں کی خدمت چھوڑ کر، اپنے بچوں کے رزق سے منہ موڑ کر، اپنی بیوی کی تنہائیوں کو نظر انداز کرکے خانقاہوں میں سجدے کریں گے، تو یقین جانئے یہ خدا کی تلاش نہیں، نفس کا بہلاوا ہے۔

خدا وہ ہے جو بندے کو اس کی ذمہ داریوں کے اندر تلاش کرتا ہے خدا وہ ہے جو فجر کی نماز کے بعد محنت کی مزدوری کو بھی اپنی عبادت مانتا ہے اور خدا وہ ہے جو بیوی کے منہ میں لقمہ ڈالنے کو صدقہ کہتا ہے۔

"زندگی سے بھاگ کر اگر کوئی خانقاہ پہنچے تو وہ عشقِ حقیقی کا مسافر نہیں، نفس کی دُھوپ سے بھاگا ہوا مسافر ہے اور جو دنیا کی دھوپ میں بھی وفا کا سایہ بن جائے، خدا اس کے سائے میں بیٹھتا ہے۔

لہٰذا، دین فرار کا نام نہیں، وقار کا نام ہے۔

یہ ترک کا پیغام نہیں، توازن کا راستہ ہے۔

یہ الگ ہونے کا سبق نہیں دیتا، ذمہ دار بننے کا مطالبہ کرتا ہے اللہ ہمیں ایسا مسلمان بنائے جس کی بندگی دنیا کے حق بھی پورے کرے اور خدا کے بھی۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari