Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Zameeno Par Qabza Geeri Ki Lanat Urooj Par

Zameeno Par Qabza Geeri Ki Lanat Urooj Par

زمینوں پر قبضہ گیری کی لعنت عروج پر

وہ وادیاں جو کبھی خاموش پہاڑوں کی گواہی میں اپنی غیرت کی کہانیاں سناتی تھیں، آج وہاں چیخیں گونج رہی ہیں۔ استور کا ایک دور افتادہ گاؤں گشاٹ، جو سرحدوں کے سائے میں جیتا رہا، آج خود اپنے اندر لگی آگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے اور یہ آگ زمین کی آگ ہے، مگر اس کی چنگاری بے ضمیری کی کوکھ سے نکلی ہے۔

گزشتہ روز تحصیل شونٹر کا عملہ زمین کی نشاندہی کے لیے گشاٹ پہنچا، مگر وہاں کے عوام کو زمین نہیں، زخم دکھائی دیے۔ زخم ان فیصلوں کے، جو ان کے آبا و اجداد کی زمینوں پر اُن ہاتھوں کو مسلط کر رہے ہیں جن کا ان دھرتیوں سے کوئی ناتا نہیں۔ یہ کیسی نشاندہی ہے، جس میں تاریخ غائب ہے؟ یہ کیسا سروے ہے، جس میں وفاداری جرم بن گئی ہے اور تعلق داری سند؟

گشاٹ کے بزرگوں کے پاس مالیہ کی رسیدیں تھیں، ان کا لہجہ سچائی سے لبریز تھا، ان کی آنکھوں میں زمین کے ساتھ جُڑے رشتوں کی نمی تھی مگر انہیں"ریکارڈ میں نہیں" کہہ کر مسترد کر دیا گیا، جبکہ جنہیں شاید اس زمین کا جغرافیہ بھی معلوم نہ ہو، ان کے لیے نشان لگا دیے گئے۔

یہ ایک فرد کا مسئلہ نہیں، نہ ایک قبیلے کا۔ یہ پوری ریاست کے ضمیر کا مقدمہ ہے۔ اگر بارڈر ایریاز کے وہ لوگ، جنہوں نے کبھی پاکستان کی سرحدوں کو اپنی چھتیں بنا کر دشمن کا سامنا کیا، آج ریاستی فیصلوں میں اجنبی بن جائیں تو یہ صرف ناانصافی نہیں، دھوکہ ہے۔

افسوس، جنہوں نے پاکستان کے جھنڈے کو عزت دی، انہیں اب اپنے آبائی درختوں کے سائے سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔ یہ کھیل وہی پرانا ہے: طاقتور کا قبضہ، کمزور کی بے دخلی، قانون کی خاموشی۔

گشاٹ کے عوام نے نہایت مہذب انداز میں اپنی بات کہی ہے، اگر حق نہ ملا، تو ہم پرامن طور پر اپنے اہل عیال کے ساتھ استور کا رخ کریں گے، تاکہ دنیا دیکھے کہ یہاں مظلوم کیسے زندہ رہتے ہیں۔

یہ کوئی دھمکی نہیں، یہ اعلانِ شعور ہے۔ یہ بتا رہا ہے کہ اب پہاڑوں میں بسنے والے لوگ صرف چرواہے نہیں، باشعور شہری ہیں۔ وہ جانتے ہیں زمین کا حق کس کو ہے اور ریاست کا فرض کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر استور، اب آپ کا امتحان ہے۔ یہ وقت رپورٹیں بنانے کا نہیں، فیصلے کرنے کا ہے۔ یا تو آپ مافیا کی پشت پناہی کریں گے، یا مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ گشاٹ کی زمینیں مالیہ خور کی نہیں، مالیہ گزار" کی ہیں۔ آپ کے ایک فیصلے سے یا تو ریاست کی عزت بحال ہوگی، یا عوام کا یقین دفن ہو جائے گا۔

جب تاریخ لکھی جائے گی، تو شاید یہ لکھا جائے ایک گاؤں تھا جو سردیوں میں برف سے ڈھک جاتا تھا، مگر جب وہاں انصاف کی برف پڑی تو لوگوں نے جلتے دل لیے شہر کا رخ کیا اور ریاست خاموش رہی۔ لیکن امید ہے، آپ تاریخ کو یہ جملہ لکھنے کا موقع نہیں دیں گے امید ہے ارباب اختیار ان غریبوں کے ساتھ پورا پورا انصاف کریں گے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan