Tuesday, 16 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Ye Mulk Kese Uray Ga?

Ye Mulk Kese Uray Ga?

یہ ملک کیسے اُڑے گا؟

اخبار اور ٹی وی پر خبریں دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہیں اعلانات ہو رہے ہیں کہ اب پاکستان اڑے گا۔ اب اس موصوف نے نہیں بتایا کہ کیسے اڑے گا کرپشن کرکے یا محنت کرکے۔ فلحال تو پاکستان لوٹ مار کریپشن سے اڑتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ یہاں کے حاکم اعلی سے لیکر چپراسی تک سب محنت سے جی چرا کے کرپشن سے ہاتھ صاف کرتے نظر آتے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھ کر میں کیسے کہوں واقعی پاکستان ترقی کی پروان بھرے گا۔ میں اس بیان سے بلکل بھی متفق نہیں ہوں کوئی وضاحت کرے کوئی فارمولا بتائے اس وجہ سے پاکستان ترقی کی اڑان بھرے گا۔ صرف بیانوں کو داغ کر عوام کو بیوقوف بنانے کا یہ فن بہت پرانا ہے۔ اب ہمیں پریکٹیکل کرکے دکھائیں بیان بازی پر ذرا بھی اعتبار نہیں۔ قارئین کرام یہاں مسئلہ جہازوں کا نہیں پائلٹوں کا ہے اور المیہ یہ ہے کہ جن کے ہاتھ میں کنٹرول ہے وہی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا سبب بنے ہوئے ہیں۔

پاکستان کو اُڑان بھرنے کا مشورہ وہ لوگ دے رہے ہیں جنہوں نے خود اس کے پر نوچ کر بیرونِ ملک فریز کر دیے ہیں اور خود استشنی لیکر بیٹھے ہیں۔ سب نے اس ریاست کو ایسے نچوڑا جیسے یہ کوئی لیموں ہو۔ رس نکالا چھلکا پھینکا اور پھر کہا اب تم خو دیکھ لو۔ یہاں حب الوطنی کا دورانیہ ٹینور تک محدود ہوتا ہے وردی میں وطن ماں لگتا ہے ریٹائرمنٹ کے بعد بوجھ پھر اچانک لندن کی ہوا صحت کے لیے ضروری ہو جاتی ہے۔

دبئی کا اپارٹمنٹ سکیورٹی رسک کم کر دیتا ہے اور نیویارک میں بچوں کا مستقبل زیادہ محفوظ نظر آتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ جس ملک کو یہ لوگ نالائق بدانتظام اور غیر محفوظ کہتے نہیں تھکتے اسی کو چھوڑ کر جانا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں مگر لوٹی ہوئی دولت وہیں سے لے جانا عین حب الوطنی! حاضر سروس بیان دیتے ہیں بیان نہیں اصل میں دھواں چھوڑتے ہیں تاکہ عوام کو کچھ نظر نہ آئے کبھی قومی سلامتی خطرے میں کبھی معیشت دشمن کے نشانے پر کبھی وقت بڑا نازک یہ نازک وقت ہر اس لمحے آ جاتا ہے جب کسی کو سوال سوجھ جائے سوال یہاں ریاست کے لیے نہیں سوال کرنے والے کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔

بیوروکریسی فائلوں میں قوم کی سانس بند کر دیتی ہے ایک دستخط ترقی روک دیتا ہے دوسرا دستخط اربوں کی راہ ہموار کر دیتا ہے۔ عوام قطار میں کھڑے رہتے ہیں اور اشرافیہ قطار بنواتی ہے اپنے لیے الگ قانون سے اوپر اور پھر ہم پوچھتے ہیں پاکستان اُڑے گا کیسے؟ جن لوگوں نے اس ملک کو اپاہج کیا وہ سب ریٹائرمنٹ کے بعد اچانک لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ قوم سے نہیں احتساب سے کوئی ایک آدھ استثنا ہو تو ہو ورنہ روایت یہی ہے وردی اتارو ملک چھوڑو اور پیچھے مڑ کر یہ بھی نہ دیکھو کہ یہاں کس حال میں چھوڑ آئے ہو۔

انصاف کا حال یہ ہے کہ یہاں طاقتور کے لیے دروازہ کمزور کے لیے کٹہرہ ہے۔ جب تک چیف جسٹس سمیت ہر طاقتور ادارہ جواب دہ نہیں ہوتا تب تک ترقی کی بات ویسی ہی ہے جیسے اندھیرے میں آئینہ دیکھنا۔ ریاستیں تقریروں سے نہیں بنتیں ریاستیں احتساب سے بنتی ہیں۔ انصاف سے بنتی ہیں پاکستان کو مزید قرض نہیں چاہیئے اسے سچ کا سامنا چاہیئے اسے نئے وعدے نہیں چاہیئے اسے پرانے حساب چکانے ہیں جب تک لوٹ مار کرنے والے محفوظ ہیں جب تک اقتدار ریٹائرمنٹ پیکج بنا رہے گا تب تک یہ ملک اُڑان نہیں بھرے گا یہ بس طاقتوروں کے لیے رن وے اور عوام کے لیے ٹوٹا ہوا پروں کا پنجرہ بنا رہے گا۔

پاکستان تب اڑان بھرے گا جب تک چوروں، لٹیروں کو چوک پر نہیں لٹکایا جائے گا ایک محاورہ ہے اب بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا اصل مسئلہ یہ ہے۔۔

جاری ہے۔۔

Check Also

Faiz Hameed Ki Saza Se Meri Be Etenai Ki Khwahish

By Nusrat Javed