Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Sahaba o Ahlebait Ke Naam Par Nafrat Ka Karobar

Sahaba o Ahlebait Ke Naam Par Nafrat Ka Karobar

صحابہ و اہلبیت کے نام پر نفرت کا کاروبار

کہانی بڑی پرانی ہے فتنہ ہمیشہ روشن چراغوں کی آڑ میں جنم لیتا ہے تاریخ میں بڑے بڑے فسادات اُس وقت پھوٹے جب شیطان نے اپنا ہاتھ دین کی آستین میں چھپا کر رکھ لیا۔ آج بھی کچھ چہرے اسی پرانی مکاری کے وارث ہیں۔ صحابہ و اہلبیت کے مقدس ناموں کو اپنے تعصب کی بھٹی میں ایندھن بنا کر وہ سمجھتے ہیں کہ مذہب ان کے سیاہ ارادوں کی چادر اوڑھ لے گا۔ یہ وہ طبقہ ہے جو اپنی کم علمی کو عقیدت کا نام دیتا ہے اور اپنی نفرت کو غیرتِ مذہب کا پہلا فرض قرار دیتا ہے۔

سچ یہ ہے کہ اگر یہ لوگ واقعی صحابہ و اہلبیت کی زندگیاں پڑھ لیتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ اسلام میں اختلاف دلیل سے حل ہوتا ہے نک کہ تصب سے اور نیز دلوں پر حکمرانی کردار سے ہوتی ہے آوازیں اونچی کرنے سے نہیں۔ لیکن نہیں یہ تو وہی لوگ ہیں جن کے ذہنوں میں شیطان نے اپنا مستقل حجرہ بنا لیا ہے اور ان کے ہاتھوں کو نفرت کی تسبیح تھما دی ہے اور زبان شیطانی آگ برستی ہے۔ یہ لوگ صحابہ کے نام پر جلوس نکالتے ہیں مگر صحابہ کے اخلاق کا ایک صفحہ بھی نہیں جانتے اور نہ ہی انکے افکار پر چلتے ہیں۔

اہلبیت کے عشق کا نعرہ لگاتے ہیں مگر ان کی سیرت کے چراغ سے ایک چنگاری بھی اپنے دل میں نہیں اتارتے۔ آج اسلام کا نام سب سے زیادہ انہی لوگوں سے مجروح ہوتا ہے جو خود کو دین کا ٹھیکیدار کہتے ہیں۔ نعرے صحابہ کے جلوے شیطان کے بات بات پر کفر کے فتوے ہر اختلاف کو دشمنی ہر اختلاف کرنے والے کو دشمنِ دین یہ مزاج اسلام کا نہیں شیطانیت کا ہے۔

اسلام تو وہ ہے جس میں نبیﷺ نے اذیت دینے والوں کے لیے بھی ہدایت کی دعا مانگی وہ تو وہ دین ہے جس میں علیؑ شیر خدا نے قاتل کو پانی پلایا نہ کی اسکی گردن اتاری، جس میں عمرؓ نے مخالف کو دلیل سکھائی بدتہزیبی نہیں، جس میں حسنؑ نے جنگ روک کر امت کو بچایا اور جس میں حسینؑ نے ظلم کے سامنے وقار سے کھڑے ہو کر انسانیت کو جلا بخشی۔ اگر ان نفرت فروشوں کو ان پاکیزہ کرداروں کا ایک فیصد بھی سمجھ آ جاتا تو شاید آج یہ چوراہوں میں بیٹھے تعصب کے بھوتوں کو نہیں پوج رہے ہوتے۔

یہ المیہ نہیں تو اور کیا ہے کہ جس امت کا خدا ایک رسول ایک، کتاب ایک اور کلمہ ایک ہے مگر امت ٹکڑوں میں بٹی بلکہ وہی امت آج ہزاروں سمتوں میں بکھری ہوئی ہے۔ ایک دوسرے کے دست گریباں نظر آتی ہے کوئی اپنے لہجے کو حق سمجھتا ہے کوئی اپنے مسلک کو جنت کا دروازہ قرار دیتا ہے اور کوئی دوسرے مسلمان کی گردن کو اپنی نجات کی کنجی سمجھ بیٹھا ہے۔ اسلام نے تو کہا تھا دلوں کو جوڑو ہم نے آیت کا مفہوم بدل کر لکھ لیا گردنیں جوڑو۔ دانا سچ کہتے ہیں بے سمجھے عشق تباہی کا باعث بن جاتا ہے یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ سیرت کا مطالعہ چھوڑ دیا گیا ہے۔ نہ قرآن کھولا جاتا ہے نہ حدیث کا مفہوم سمجھا جاتا ہے نہ صحابہ و اہلبیت کے کردار کا نور دل میں اتارا جاتا ہے۔

بس نعرے ہیں، جلوس ہیں، فیس بُک کے اسٹیٹس اور واٹس ایپ کے گروپس ہیں اور ان سب کے درمیان دفن وہ اصل اسلام ہے جو کبھی دلوں کو زندہ کرتا تھا۔ خدا کے لئے اپنی روزی روٹی کے لئے مسلمانوں میں تفرقہ پھیلا کر اہلبیت و صحابہ کا نام بدنام نہ کرو اسلام کے نام پر تعصب پھیلانے والے لوگو! خدارا! ان پاکیزہ ہستیوں کے نام کو اپنی نفرت کا ہتھیار نہ بناؤ اگر واقعی ان سے محبت ہے تو ان کی سیرت پر چلو اگر ان سے عقیدت ہے تو ان کے اخلاق کو اپناؤ اگر ان کے نام پر لڑنا ضروری لگتا ہے تو کم از کم پہلے ان کی زندگی پڑھ لو ان پاک روحوں کو تمہاری چیخوں، نعروں اور دنگوں کی ضرورت نہیں انہیں چاہنے والوں سے بس دو چیزیں مانگتے ہیں کردار اور اخلاق۔

آخر میں میری دعا ہے اے اللہ! جو لوگ تیرے دین کو اپنے غصے کا آلہ بنا بیٹھے ہیں انہیں عقل عطا فرما۔ جو صحابہ و اہلبیت کے نام پر نفرت بیچ رہے ہیں ان کے دلوں میں محبت اتار دے، امت کو اس اندھے تعصب سے نجات دے اور ہمیں وہی اسلام دے جس کے دامن میں رحمت تھی۔ محبت تھی امن تھا بقا تھی جس کے چہرے پر نور تھا اور جس کے پیغام میں انسانیت تھی اے اللہ ہمارے دلوں میں محبت، درگزر، حلم اور ایمان کی روشنی بڑھا دے اور ہمیں اس دین پر قائم رکھ جو رحمت ہے زحمت نہیں۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari