Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Sabaq e Awwal Ghalat Phir Umar Bhar Ki Saza

Sabaq e Awwal Ghalat Phir Umar Bhar Ki Saza

سبقِ اول غلط پھر عمر بھر کی سزا

جب پہلا سبق ہی جھوٹ ہو جب پہلی پٹی ہی تعصب سے باندھی جائے جب نیکی کی پہچان نفرت سے ہو اور بدی کی سند صرف مسلک کی بنیاد پر ملے، تو پھر نسلیں اندھی ہی پیدا نہیں ہوتیں، ضدی اور زہریلی بھی ہوجاتی ہیں۔

بچوں کے اذہان کچے ہوتے ہیں۔ جیسے گیلی مٹی جیسا سانچہ دو ویسا ہی ڈھل جاتا ہے۔ مگر جب اس سانچے میں ایران دشمنی کی تاریکی بھری جائے، جب اُن کے کانوں میں بچپن سے یہی ڈالا جائے کہ فلاں ملک کے لوگ مکار ہیں فلاں مسلک والے قابلِ نفرت ہیں تو پھر وہ بچہ بڑا ہو کر آئینہ بھی جھوٹا سمجھے گا سورج بھی فریب لگے گا اور حقائق محض فتنہ۔ قارئین کرام کچھ لوگوں کو ہم نے صدیوں سے نفرت کی بھٹی میں تپایا ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ وہ اس تپش کو جہاد سمجھ بیٹھے۔ ایران کا نام آئے تو ان کے دماغ کی تمام سوئیاں فوراََ رافضی، مجوسی، امریکہ کا ایجنٹ پر آکر رک جاتی ہیں گویا ایران کوئی ملک نہیں ایک آسیب ہے جس کے تعاقب میں ان کے سارے مسلکی گھوڑے دوڑتے رہتے ہیں۔

کبھی کبھی یوں لگتا ہے کہ اگر ایران، امریکہ کو نیو یارک سمیت غرق بھی کر دے، تب بھی یہ کہیں گے یہ سب ڈرامہ ہے اندر سے دونوں بھائی بھائی ہیں۔ اب تو ستم بالائے ستم یہ ہے کہ مفتی صاحبان کو اپنے ہی بیانات کی صفائیاں دینی پڑ رہی ہیں۔ تعصب میں لتھڑے سامعین کہتے ہیں مولانا بھی بک گیا۔ کیونکہ جس نے ہمیشہ زہر ہی سنا ہو، وہ شہد کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھے گا۔

سوشل میڈیا وہاں تو پرانی تعصب زدہ تقریریں ری پلے ہورہی ہیں، جیسے کوئی بھجن ہو جو صدیوں سے بج رہا ہو اصل مسئلہ یہ نہیں کہ وہ ایران سے نفرت کرتے ہیں اصل المیہ یہ ہے کہ وہ سچ سے بھی نفرت کرنے لگے ہیں جھوٹ ان کی عادت بن چکا ہے اور عادت جب عبادت بن جائے تو سمجھو زوال مقدر بن گیا۔

یہ معزز طبقہ جسے عرف عام میں دیو بندی یا سلفی مکتبِ فکر کہا جاتا ہے اپنے بچوں کو صرف ایک رخ دکھاتا ہے وہ رخ جس پر سچ کا گزر ہی نہیں ہوتا۔ ان کے بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو دلیل سے زیادہ نعرے اور جذبات سے کام لیتے ہیں اپنے علاوہ باقی سب کو غلط سمجھتے ہیں کیونکہ ان کا منطقی نظام بچپن میں ہی رافضی دشمن کے وائرس سے ہیک ہو چکا ہوتا ہے۔

صاحبو دل بڑا کرو اگر دشمن بھی کوئی اچھا کام کرے تو اُس کی تحسین کرو دشمنی میں بھی انصاف شرط ہے۔ مگر یہاں تو حالت یہ ہے کہ اگر ایران غزہ میں شہید بچوں کو دفنانے جائے تو یہ لوگ پوچھتے ہیں، کیا اس کے پیچھے بھی کوئی رافضی ایجنڈا ہے۔ کبھی سوچو! ہم نے اپنے بچوں کو کیسا پاکستان دیا ہے؟ ہم نے ان کے ذہن میں کون سا اسلام انڈیلا ہے؟ وہ اسلام جو ایک مسلک تک محدود ہے؟ وہ اسلام جو اپنے علما کو تو آسمانی نور سمجھتا ہے مگر کسی دوسرے مسلک کی بات کو کفر کے برابر گردانتا ہے؟

بچوں کو سچ سکھاؤ! انہیں یہ مت سکھاؤ کہ فلاں دشمن ہے، بلکہ سکھاؤ کہ انسانیت دشمنی سے بڑی کوئی عداوت نہیں۔ بچوں کے دل میں دوسروں کے لیے عزت پیدا کرو ورنہ کل کو وہ تمہیں بھی اسی ترازو میں تولیں گے نبی پاک کی سنت سکھاو کہ وہ بڑے سے بڑے دشمن کے لئے بھی حسن ظن رکھتا ہے نہ کہ نفرت محبت کی تعلیم دو نہ کہ نفرت کی اور آخر میں اگر آج مفتی صاحب کو ایران کی مظلومیت کا کچھ احساس ہو رہا ہے تو یہ بھی کم معجزہ نہیں مگر افسوس کہ وہ سامع جو صدیوں سے جھوٹ میں پلا ہے، وہ اب حق کی آواز بھی سننے سے قاصر ہے اب اسکے لئے یہ سچ بھی جھوٹ لگ رہا ہے کیونکہ تربیت ایسی ہوئی ہے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari