Nafraton Ke Dais Mein Muhabbaten Kaise Baantein
نفرتوں کے دیس میں محبتیں کیسے بانٹیں

نفرتوں کے اس دیس میں محبت بانٹنا آسان نہیں مگر ناممکن بھی نہیں جہاں لوگ دلوں پر تعصب کی گرد جمائے پھرتے ہوں وہاں محبت کرنا بغاوت بن جاتا ہے۔ بغاوت مگر ایک ایسی بغاوت جو دلوں کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے کا ہنر سکھاتی ہے۔ محبتیں وہیں بانٹی جاتی ہیں جہاں دل سخت ہو چکے ہوں نرم دلوں کو تو محبت خود راستہ دکھا دیتی ہے۔ مگر نفرتوں کے اندھے جنگل میں محبت کا چراغ جلانا ہمت چاہتا ہے یہ ہمت ہر اس شخص کے پاس ہوتی ہے جو اپنے زخموں کو چھپا کر کسی اور کے درد پر مرہم رکھنا جانتا ہو۔
محبت بانٹنے کا طریقہ بہت سادہ ہے کسی تلخ لہجے کے جواب میں مسکراہٹ دینا کسی کے شک کے مقابل خلوص رکھنا اور سب سے بڑھ کر دل کے اندر یہ یقین زندہ رکھنا کہ نفرت کی دیواریں کتنی ہی اونچی کیوں نہ ہوں، محبت کی ایک دراڑ انہیں گرا سکتی ہے۔ نفرتوں کے دیس میں محبتیں بانٹنے والے لوگ خوابوں کے سوداگر نہیں ہوتے وہ حقیقت کے مسافر ہوتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ دنیا سخت ہے، مگر دل کا موسم نرم رکھا جائے تو راستے آسان ہو جاتے ہیں۔
ہم اب ایسے عہد کے مسافر بن چکے ہیں جہاں دلوں کی زمین بنجر ہو رہی ہے۔ نفرت کے کانٹے اتنے گھنے اُگ آئے ہیں کہ محبت کے پھول دکھائی بھی دیں تو ہم انہیں وہم سمجھ کر کچل دیتے ہیں عجیب زمانہ ہے جو زخم دیتا ہے وہی معتبر اور جو مرہم رکھنے آئے اسے شک کی دیواروں میں قید کر دیا جاتا ہے ہم نفرتوں کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ محبت بانٹنے والا بھی ہمیں مشکوک لگتا ہے۔ جیسے کوئی شخص بلا وجہ مسکرا دے تو ہم فوراً پوچھ بیٹھتے ہیں ضرور کوئی مطلب ہوگا؟
ہماری سوچوں پر ایسے اندھیرے چھا گئے ہیں کہ روشنی بھی دھوکا لگنے لگی ہے۔ دلوں میں بس تعصب نے اتنی موٹی تہہ بنا لی ہے کہ خلوص کی حرارت بھی اس تک نہیں پہنچ پاتی محبت تو نرم دستک ہے احساس کی وہ ہلکی سی ہوا جو دل کی کھڑکیوں میں تازگی بھرتی ہے مگر ہم نے اپنے دل کے دریچے اس قدر مضبوطی سے بند کر لیے ہیں کہ اب ہلکی سی ہوا بھی ہمیں طوفان دکھائی دیتی ہے۔
کسی کے اچھے رویّے میں بھی ہمیں چال کسی کی ہمدردی میں بھی ہمیں فریب اور کسی کی مسکراہٹ میں بھی ہمیں منافقت نظر آنے لگتی ہے اصل میں ہم دنیا سے نہیں اپنے ہی اندر سے خوفزدہ ہیں کسی نے ہمیں دھوکا دیا کسی نے ہمارے جذبوں کا مذاق اُڑایا اور ہم نے فیصلہ کر لیا کہ محبت پر یقین ہی ختم کر دینا چاہیے یوں ہم خود بھی سخت ہوگئے اور محبت کرنے والوں کے لیے بھی سخت نظروں کے مالک بن گئے مگر سچ یہی ہے کہ محبت بانٹنے والے کبھی کمزور نہیں ہوتے وہ دلوں کی وہ دراڑیں دیکھ لیتے ہیں جہاں روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔
وہی لوگ اس دنیا کو رہنے کے قابل بناتے ہیں ہمیں بس اتنا کرنا ہے کہ اپنی آنکھوں سے شک کی دھول جھاڑ دیں دلوں کے دروازے کھول دیں اور محبت کی چھوٹی سی کرن کو قبول کرنے کی ہمت پیدا کریں کیونکہ نفرت تو اندھا کنواں ہے جتنا بھرو اتنا خالی لگتا ہے اور محبت وہ ندی ہے جو تھوڑی بھی بہے تو زندگی کو ہرا کر دیتی ہے۔

