Molana Islam Nahi Islamabad Ke Ashiq Hain
مولانا اسلام نہیں اسلام آباد کے عاشق ہیں

مولانا فضل الرحمان وہی نام جس کے آگے مولانا لگانے سے کبھی ایک تقدس سا محسوس ہوتا تھا، مگر اب یہ لفظ خود ایک طنز بن چکا ہے۔ داڑھی لمبی، عمامہ بھاری مگر عمل کا ترازو ہلکا۔ اسلام کے نام پر سیاست کرنے والوں کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، آپ کو یہاں دین کم ڈیل زیادہ ملے گی یہ وہی مولانا ہیں جنہوں نے مخصوص نشستوں کے مالِ غنیمت پر بھی ہاتھ صاف کر لیا وہ نشستیں جو ان کی پارٹی کے ووٹ سے نہیں مفاہمت کے وسیلے سے آئیں۔ یہ اسلامی سیاست نہیں، مفاداتی تجارت ہے۔
مسجدوں کے اماموں کے لیے جب دس ہزار روپے کا اعلان ہوا تو مولانا کے چہرے پر غیرتِ ایمانی کے دورے پڑنے لگے۔ فرمایا کہ ہم یہ دس ہزار مریم نواز کے منہ پر مارتے ہیں سبحان اللہ! کاش یہی غیرت اس وقت جاگتی جب اقتدار کی لسی مفت میں پی جا رہی تھی۔ جب مراعات کے بنگلے نمبر 22 میں عیش کیا جا رہا تھا اور جب سود کی شرح 14 سے 22 فیصد تک جا پہنچی تھی اور مخصوص نشستوں پر انکار ہوتا دس ہزار منہ پر مارنے کا مطلب قیمت اور بڑھا دو۔
قرآن کہتا ہے سود اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلانِ جنگ ہے مگر مولانا صاحب کی خاموشی اس اعلانِ جنگ میں شرکت کی سند بنی رہی۔ اقتدار کے دسترخوان پر جب لقمہِ حرام میسر ہو تو شاید زبان پر ذکرِ حلال سوکھ جاتا ہے۔ مولانا کے طرزِ زندگی پر نظر ڈالیں تو یہ کسی درویشِ دین کا نہیں کسی مکارِ سیاست کا خاکہ بنتا ہے۔ گاڑیاں، بنگلوں، سیکورٹی اسکواڈ، پروٹوکول، مراعات یہ سب اسلام نہیں سکھاتا یہ اسلام آباد سکھاتا ہے اور مولانا اسلام کے نہیں۔ اسلام آباد کے عاشق ہیں ان کی سیاست کا المیہ یہی ہے کہ یہ ایمان کے عنوان سے دنیا کا کاروبار کرتے ہیں۔ ان کی تقریر میں دین کی آگ ہوتی ہے مگر ان کے عمل میں دنیا کی ٹھنڈک۔ یہ قوم کے بچوں کو جہاد کے نام پر بہکاتے ہیں اور خود اقتدار کے حجروں میں آرام سے سو جاتے ہیں۔
مولانا صاحب کو مریم نواز کے دس ہزار پر تو غصہ آتا ہے مگر جب ریاستِ مدینہ کے نام پر جھوٹ بولا جاتا ہے تو ان کی زبان پر تالا لگ جاتا ہے۔ جب قوم کے وسائل چند جاگیرداروں کے قدموں میں بچھائے جاتے ہیں تو مولانا کا ضمیر سیاسی لنگر میں سو جاتا ہے یہ دوغلاپن نہیں یہ ایک سیاسی منافقت کی مکمل تفسیر ہے۔ یہ اسلام کا نام لے کر اقتدار کی سیڑھی چڑھنے کا وہی پرانا فارمولا ہے جس نے اس ملک میں دین کو بدنام اور دیندار کو مشکوک کر دیا۔ مولانا فضل الرحمان دراصل وہ علامت ہیں جس نے دین کو ڈیل بنا دیا اسلام کو نعرہ ایمان کو کاروبار اور امت کو ووٹ بینک بنا دیا اور تاریخ شاید یہی لکھے گی یہ شخص مولانا نہیں تھا یہ اسلام کے نام پر اسلام آباد کا عاشق تھا۔

