Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Kab Aik Qaum Banege?

Kab Aik Qaum Banege?

کب ایک قوم بنیں گے؟

دنیا کا ابدی قانون ہے جب تک کوئی قوم ایک نہ ہو اس میں اتحاد و اتفاق نہ ہو وہ کبھی ترقی عزت اور آزادی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتی وہ ہمیشہ کسمپرسی، غلامی اور بدحالی کی دلدل میں دھنستی چلی جاتی ہے۔ آج گلگت بلتستان کے سامنے سب سے بڑی کمزوری یہی ہے کہ ہم ایک قوم نہیں سیاسی پارٹیوں اور فرقوں میں تقسیم ہیں اگر ہم اس دور میں بھی فرقوں مخں سیاسی پارٹیوں میں بٹے رہے تو نے اگلے 78 سال بھی اسی طرح وفاق اور اسٹیبلشمنٹ کے دست نگر رہ کر غلامی کی بہاریں دیکھیں گے۔

ہمارے منتخب نمائندے وفاق سے اپنے ذاتی مفاد تو پورے کر لیتے ہیں لیکن قوم کے لیے ان کے پاس بابا جی کا ٹھلو ہے۔

ہماری قوم نے کبھی ان سے یہ سوال نہیں کیا کہ ہمارے بنیادی حقوق کیوں نہیں ملتے؟ بجلی کیوں نہیں، روڈ اور انفراسٹرکچر کیوں تباہ حال ہے؟ معدنی وسائل کا منافع کہاں جا رہا ہے؟ ٹوریزم سے حاصل ہونے والی آمدنی کہاں جا رہی ہے۔

ان سیاسی بہروپیوں نے 78 سال سے ہمیں لسانی، علاقائی، مسلکی اور سیاسی بنیادوں پر تقسیم کرکے کھیل کھیلا ہے اور سب سے بڑی بات ہم نے خود غلامی کو قبول کر لیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ہمیں نہ آزادی چاہیے، نہ بنیادی حقوق، نہ عزت بس جئے بھٹو اور آیا آیا حرام خور شیر آیا تبدیلی آئی نہیں آگئی ہے کے نعروں سے اپنے گلے پھاڑتے ہیں۔

یہ سرزمین قدرت کا انمول نگینہ ہے بلند ترین چوٹیاں دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئرز، تیز بہاؤ والے دریا لامحدود معدنی خزانے اور ایسی جغرافیائی پوزیشن جو دو ایٹمی طاقتوں کے سنگم پر کھڑی ہے عالمی طاقتیں اس کی طرف للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتی ہیں لیکن اس ساری دولت سے بڑھ کر اس خطے کا اصل سرمایہ اس کا انسان ہے۔

ہمارے نوجوانوں نے وسائل کی کمی سہولیات کی غیر موجودگی اور صدیوں کی محرومی کے باوجود پاکستان کی دفاعی افواج سول سروس، میڈیکل، انجینئرنگ، آئی ٹی، کاروبار اور عالمی فورمز پر اپنا لوہا منوایا ہے یہ انسانی سرمایہ کسی ترقی یافتہ معاشرے سے کم نہیں بلکہ بہت سے پہلوؤں میں اس سے کہیں زیادہ مضبوط اور صلاحیتوں سے بھرپور ہے مسئلہ کیا ہے؟

مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے چیلنجز بھی عام نہیں منفرد اور عظیم ہیں یہ خطہ صرف اندرونی مسائل کا شکار نہیں بلکہ عالمی حساسیت کا مرکز بھی ہے یہاں کوئی ایک جماعت ایک نظریہ، ایک گروہ یا ایک فرد اکیلا یہ بوجھ نہیں اٹھا سکتا نہ وفاقی جماعتیں اکیلے کامیاب ہو سکتی ہیں نہ قوم پرست، نہ مذہبی، نہ بائیں بازو کی تنظیمیں حل صرف اور صرف اتحاد ہے۔ سیاسی شناخت سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ حکمت عملی چاہے کوئی PTI کا جھنڈا اٹھائے، PML-N کا شیر، PPP کا تیر، MWM کا علم، KNM کا پرچم یا بالاورستان موومنٹ کا نشان سب کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا کیونکہ یہ خطہ کسی ایک پارٹی کا نہیں سب کا مشترکہ ورثہ ہے۔

ہمیں بیرونی خطرات (جغرافیائی سیاست، سرحدی تناؤ، ماحولیاتی تبدیلی، عالمی دباؤ) اور اندرونی مواقع (آئینی حقوق، NFC ایوارڈ میں حصہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی سی پیک کے فوائد معدنی وسائل کا شفاف استعمال، خصوصی اقتصادی زونز، جدید تعلیم و ہنر) دونوں کو ایک ساتھ سمیٹنا ہے اور یہ سب صرف متحد ہو کر ہی ممکن ہے سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ ہم نے سیاسی اختلاف کو ذاتی دشمنی اور نفرت میں بدل دیا ہے پارٹی بدلی نہیں کہ دوست دشمن ہو گئے سوشل میڈیا پر گالم گلوچ، الزام تراشی اور کردار کشی نے مکالمے کی جگہ لے لی یاد رکھیں نفرت کبھی حل نہیں بنتی صرف تقسیم بڑھاتی ہے اور تقسیم ہمیشہ غربت، محرومی اور پسماندگی لاتی ہے۔

گلگت بلتستام کی قوم کے لئے میرا آخری پیغام۔ آج گلگت بلتستان کو تقسیم کی نہیں اتحاد کی ضرورت ہے الزام تراشی کی نہیں عزت دار مکالمے کی ضرورت ہے ذاتی انا کی نہیں اجتماعی وژن کی ضرورت ہے اختلاف رہے تو رہنے دیں مگر احترام کے ساتھ۔

نظریات مختلف ہوں مگر مقصد ایک ہوایک بااختیار، خوشحال، ترقی یافتہ اور متحد گلگت بلتستان آئیں آج ہی اس معاشرتی معاہدے پر دستخط کریں کہ ہر جماعت، ہر طبقہ، ہر نسل اپنی ذمہ داری نبھائے گی

آئیں مل کر وہ راستہ چنیں جس پر چلتے ہوئے گلگت بلتستان پاکستان کا سب سے مضبوط، معاشی طور پر خودمختار اور آئینی طور پر مکمل شناخت شدہ خطہ بن جائے۔

یہ ہمارا فرض ہے یہ ہماری آنے والی نسلوں کا حق ہے۔ وقت کا پیغام بالکل واضح ہے تقسیم کمزوری ہے اتحاد طاقت نفرت زوال ہے محبت ترقی اختلاف فطری ہے مگر مقاصد مشترکہ ہونے چاہئیں اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ کیا ہم ایک قوم بنیں گے یا اگلے 78 سال بھی یوں ہی گزر جائیں گےانتخاب آپ کا ہے مگر یاد رکھیں اگر ہم نے اپنی اپنی زمداریوں کو نہ نبھایا تو نہ تاریخ ہمیں معاف کرے گیباور نہ آنے والی نسل۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz