Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Jab Kitabon Par Pathar Rakh Diye Jaain

Jab Kitabon Par Pathar Rakh Diye Jaain

جب کتابوں پر پتھر رکھ دیے جائیں

ہم اُس عہد میں زندہ ہیں جہاں سوچنے والا معتوب ہے بولنے والا مطعون اور منتخب ہونے والا محصور یہ وہ دور ہے جہاں کتابیں بند کر دی جاتی ہیں صرف اس لیے کہ ان میں سوالات ہوتے ہیں اور اگر سوالات عوام میں مقبول ہو جائیں تو پھر کیا ہوتا ہے؟

پھر منیب فاروق جیسے عسکری صحافی کے اشاروں میں سمجھاتے ہیں کہ کتاب صرف بند نہیں کی گئی اس پر پتھر رکھ دیا گیا ہے۔ یہ بات محض ایک شخص یا جماعت کے خلاف نہیں بلکہ ایک سوچ کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔

عمران خان کو سیاسی اختلاف کی بنیاد پر گرفتار کرنا ان کی جماعت کو توڑنا، حامیوں کو دیوار سے لگا کر عبرت بنانا یہ سب کچھ تاریخ میں پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔ جناحؒ جب کانگریس کی سوچ سے ہٹ کر الگ وطن کا مقدمہ لے کر اٹھے تو انہیں بھی دقیانوسی غیر حقیقت پسند اور ضدی قرار دیا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی جب قوتِ بیانیہ ملی تو اسٹیبلشمنٹ کو زکام ہوگیا بلکہ کچھ تو کہتے ہیں پیچیس لگ گئی پھر جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ بھی ایک بند کتاب کی عبرتناک داستان ہے لیکن تاریخ کا سبق یہ ہے کہ کتابیں بند نہیں رہتیں کبھی نہ کبھی کوئی قاری آتا ہے جو مٹی جھاڑتا ہے کوئی پتھر ہٹاتا ہے اور سوال پھر سے صفحہ اول پر لوٹ آتا ہے۔ کیا ہم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰؑ جیسے نبی کو فِرعون کے محل میں پروان چڑھایا؟

جسے سب سے بڑا دشمن سمجھا گیا وہی نبی بن کر اُبھرا اس لیے نہیں کہ نظام نے اسے اجازت دی بلکہ اس لیے کہ اللہ نے چاہا سو بات یاد رکھنے کی ہے نہ تو کسی ایک حلقے کی منشا سے تقدیریں بنتی ہیں، نہ کسی ایک دفتر کے حکم سے سچائی دفن ہوتی ہے۔

طاقت کے ایوان سن لیں
تخت عارضی ہوتے ہیں

جیلیں ہمیشہ مقفل نہیں رہتیں
اور کتابیں ہاں کتابیں

اک دن خود اپنے قاری کو آواز دیتی ہیں

آپ عمران خان کو بند کر سکتے ہیں لیکن اُس سوچ کو نہیں جو عوام کے ذہنوں میں بیدار ہو چکی ہے آپ جلسے روک سکتے ہیں لیکن وہ سوال نہیں جو ہر گھر میں گونج رہے ہیں آپ 200 ووٹ کو دوہزار کر سکتے ہیں مگر حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتے آپ 17 سیٹوں والوں کو اقتدار سونپ سکتے ہیں مگر کسی کا وجود دنیا سے ختم نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ اب عمران خان ایک تحریک بن چکا ہے وہ تحریک جس میں چنگاریاں ہیں، جنوں ہے، ولولہ ہے اور سب سے بڑی بات وطن سے اور اپنی فوج سے محبت ہے چند گنے چنے طاقتور کسی کا کچھ نہیں بگاڑسکتے ہیں وہ اللہ بڑا کریم ہے حکمت والا ہے وہی اللہ جو کتابیں بند کرنے اور اس پر بھاری بھر پتھر رکھنے کا سوچ رہے ہیں ممکن ہوں بہت جلد انہی کی اپنی کتاب بند ہوجائے اور ایسا پتھر رکھ دیا جائے جس سے یہ خود بھی نہ اٹھا سکیں اور نہ انکی آنے والی نسل۔

جمہوریت اگر کسی شخص کی پسند و ناپسند پر منحصر ہو جائے۔ تو پھر وہ جمہوریت نہیں وہ حکم نامہ بن جاتی ہے وہ تعصب پر مبنی فتنہ ہوتی ہے اور جب عوام کا مینڈیٹ ووٹ اور آواز مٹی میں ملنے لگے تو پھر انتظار کیجیے نہ کوئی انقلاب کی گھنٹی بجائے گا۔ نہ کوئی اعلان کرے گا بس ایک دن ہوگا جب وہی بند کتاب پھر سے کھل جائے گی اور اس بار۔ پڑھنے والے بہت ہوں گے خاموشی سے لیکن فیصلہ کن انداز میں۔

اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے

"وَاللَّهُ خَيُرُ الُمَاكِرِينَ"

(اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے)، سورۃ آلِ عمران (آیت 54)

طاقت والے جال بچھاتے ہیں حیلے سوچتے ہیں پتھر رکھ دیتے ہیں۔ مگر ایک اور تدبیر چل رہی ہوتی ہے آسمانوں پر جس کی زد میں تخت بھی آ جاتے ہیں اور زنجیریں بھی ٹوٹ جاتی ہیں تاریخ ہمیں یہی بتاتی ہے کہ تدبیر انسان کرتا ہے لیکن فیصلہ صرف اللہ کا ہوتا ہے تو ضرورت اس بات کی ہے کہ زمین پر ناخدا نہ بنو کتابیں بند کرکے بھاری پتھر رکھنے والے نہ بنو فرعونیت میں اتنے آگے نہ بڑھو کہ واپسی میں شرمساری کا سامنا کرنا پڑے تمہاری ساری تدبیروں پر اللہ کی ایک تدبیر بہت بھاری ہے جس کا تم بوجھ نہیں اٹھا پاو گے توبہ کرو اور راہ راست پر آجاو اسی میں تمہاری بہتری ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali