Gilgit, Astor Ke Taraqiati Mansoobe Siasi Tatul Ka Shikar
گلگت، استور کے ترقیاتی منصوبے سیاسی تعطل کا شکار

گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں کی سست روی اور تعطل کا مسئلہ ایک اہم عوامی تشویش ہے خاص طور پر سڑکوں جیسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے حوالے سے۔ سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کے دور میں شروع ہونے والا ایک اہم روڈ منصوبہ موجودہ حکومت کی نااہلی کے بعد سیاسی مصلحتوں کی نذر ہوگیا حالانکہ اس کی منظوری، فنڈنگ اور ٹینڈرنگ جیسے اہم مراحل مکمل ہو چکے تھے۔
یہ صورتحال ایک گہرے اور زیادہ وسیع مسئلے کی عکاسی کرتی ہے جو گڈ گورننس اور عوامی ترقی کو بری طرح متاثر کرتا ہے ۔ ترقیاتی منصوبوں میں تعطل کی سب سے بڑی وجہ سیاسی تسلسل کا فقدان ہے۔ پاکستان میں عمومی رجحان یہ ہے کہ نئی آنے والی حکومتیں سابقہ حکومتوں کے شروع کیے گئے کامیاب منصوبوں کا کریڈٹ انہیں دینے سے گریز کرتی ہیں اور اسی لیے وہ جان بوجھ کر ان کی فنڈنگ روک دیتی ہیں یا ان میں انتظامی رکاوٹیں (Administrative Hurdles) پیدا کرتی ہیں۔
بعض اوقات موجودہ حکومتیں ان منصوبوں کو اپنی ترجیحات کے تحت نئے ناموں یا معمولی تبدیلیوں کے ساتھ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ سیاسی کریڈٹ اپنے نام کر سکیں۔ جب ایک منصوبہ جس پر پہلے ہی سروے، ڈیزائن اور ٹینڈرنگ کی مد میں عوامی پیسہ خرچ ہو چکا ہو رک جاتا ہے تو یہ فنڈز ضائع ہو جاتے ہیں۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مستقبل میں اسے دوبارہ شروع کرنے پر مزید مالی بوجھ پڑتا ہے۔
خالد خورشید کی حکومت (2020-2023) نے گلگت بلتستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ایک اہم ترجیح دی تھی روڈ منصوبوں کو تیز کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا جن میں سے بہت سے ایسے تھے جو صرف آخری مراحل کی فنڈنگ اور ایگزیکیوشن کے منتظر تھے۔ ان کی نااہلی اور سبکدوشی کے بعد، علاقے کی سیاست میں آنے والے خلاء اور نئی حکومتی ترجیحات نے ان منصوبوں کو براہ راست متاثر کیا جس روڈ کی منظوری اور ٹینڈرنگ ہو چکی تھی اب اسے سیاسی حربے کے طور پر روکا جا رہا ہے تاکہ جب اگلی حکومت آئے تو اسے اس کام کو شروع کرنے اور افتتاحی کریڈٹ حاصل کرنے کا موقع ملے۔
گلگت بلتستان میں ترقیاتی سڑکوں کا تعطل براہ راست عام آدمی کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتا ہے سڑکیں سیاحت اور تجارت کی رگیں ہیں۔ سڑکوں کی تکمیل میں تاخیر سے ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھتے ہیں جس سے مقامی اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں جی بی کی معیشت کا بڑا انحصار سیاحت پر ہے۔ خراب یا زیر تعمیر سڑکیں سیاحوں کی آمد کو کم کرتی ہیں اور مقامی سیاحتی صنعت کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں صحت اور تعلیم جیسی بنیادی ضروریات تک رسائی خراب سڑکوں کی وجہ سے مشکل ہو جاتی ہے خاص طور پر ہنگامی حالات میں سیاسی مداخلت کے اس منفی سائیکل کو توڑنے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں۔
حکومت کو ایسے قوانین بنانے چاہییں جو تمام منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے خودکار فنڈنگ (Automatic Funding) اور عوامی فنڈز کے تحفظ کو یقینی بنائیں، تاکہ حکومت بدلنے پر منصوبوں کا تسلسل برقرار رہے روڈز اور بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی نگرانی ایک آزاد غیر سیاسی اور تکنیکی ماہرین پر مشتمل ادارہ کے سپرد ہونی چاہیے جو صرف معیار اور مقررہ وقت پر کام کی تکمیل پر توجہ دے۔
مقامی سول سوسائٹی اور میڈیا کا فعال کردار بہت ضروری ہے انہیں روکے گئے منصوبوں کی نشاندہی کرنی چاہیے اور عوامی سطح پر حکومتی تعطل کو بے نقاب کرنا چاہیے تاکہ حکومتی اداروں پر جوابدہی (Accountability) کا دباؤ برقرار رہے۔ سیاسی کریڈٹ کی جنگ میں عام آدمی کا مفاد قربان نہیں ہونا چاہیے۔ ترقیاتی کاموں کو سیاست سے پاک رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ گلگت بلتستان پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

