Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shair Khan
  4. Falsafa e Karbala Aik Fikri Jhalak (2)

Falsafa e Karbala Aik Fikri Jhalak (2)

فلسفہ کربلا ایک فکری جھلک (2)

کربلا کو سمجھنے کے لیے صرف آنکھوں کا نم ہونا کافی نہیں، عقل کا بیدار ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ واقعہ فقط مظلومیت کی داستان نہیں شعور کی معراج ہے۔ جو سمجھتا ہے کہ حسینؑ صرف رونے کے لیے ہیں وہ درحقیقت کربلا کے مقصد سے نابلد ہے۔ حسینؑ نے ہمیں بتایا کہ ظلم کے خلاف خاموشی خود ظلم کی حمایت ہے جبکہ سچ کا علم بلند کرتے ہوئے ظالم کے سامنے کھڑا ہونا کردار حسین ہے۔

یہ معرکہ صرف نیزوں، تلواروں، خنجروں یا گھوڑوں کا نہیں تھا۔ یہ جنگ نظریے کی نہیں کفر اور اسلام کی جنگ تھی۔ ایک طرف اقتدار کا نشہ تھا، دوسری طرف کردار کا۔ ایک طرف دنیا کی وقتی چمک دوسری طرف ابدی سچائی اور حسینؑ کا انتخاب وہی تھا جو ان کے نانا کا تھا حق کی راہ پر اکیلے بھی نکلنا پڑے تو نکل جاؤ کربلا ہمیں سکھاتی ہے کہ دشمن اگر کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو، اگر تمہارا نظریہ پاک ہے تو شکست ممکن نہیں۔ ظاہری طور پر تمہارا خیمہ جل سکتا ہے، بچے شہید ہو سکتے ہیں، جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتا ہے، مگر اگر تمہاری نیت حسینی ہے، تو تم کامیاب ہو۔

امام حسینؑ کے سامنے دو راستے تھے یا تو بیعت کرکے ظالم کے نظام کو قبول کر لیں، یا پھر سر کٹوا کر رہتی دنیا کو بیدار کر دیں امام حسینؑ نے دوسرا راستہ چنا آج کا انسان، خاص کر مسلمان، روزانہ ایک نئی یزیدیت کا سامنا کرتا ہے کہیں دولت کا یزید کہیں اقتدار کا یزید کہیں مذہب کے نام پر نفرت کا یزید کہیں زبان، نسل، مسلک کے نام پر انسانوں کو تقسیم کرنے والا یزید افسوس یہ ہے کہ ہم نے ان یزیدوں کے سامنے جھکنے کو عقلمندی اور بولنے کو بغاوت سمجھ لیا ہے۔ ہم نے سمجھوتہ کر لیا ہے اصولوں کے نام پر مصلحت اور غیرت کے نام پر خاموشی کو شعار بنا لیا ہے۔

جب تک ہمارے اندر انا الحق کہنے کا حوصلہ پیدا نہیں ہوگا۔ جب تک ہم کسی حسینؑ کے پیچھے چلنے کے بجائے کسی یزید کے ساتھ سیلفی لینے کو فخر سمجھیں گے تب تک کربلا کے نام پر صرف تقریریں ہوتی رہیں گی فلسفے بیان ہوتے رہیں گے مگر عملی تبدیلی نہیں یاد رکھیں حسینؑ نے ہمیں صرف رونا نہیں سکھایا انہوں نے ہمیں کھڑا ہونا سکھایا تنہا سچ کے لیے لڑنا سکھایا اگر آج ہم واقعی حسینی ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی زندگی کے ہر پہلو میں سوال کرنا ہوگا فرقے سے باہر آنا ہوگا تعصبات سے باہر آنا ہوگا اور اپنے آپ سے سوال کرنا ہوگا کیا ہم سچ بولتے ہیں؟ کیا ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں؟ کیا ہم مصلحت کے پردے میں چھپے منافق نہیں؟

اگر ان سوالوں کا جواب نہیں ہے
تو پھر ہم یزید کے دربار میں ہیں

حسینؑ کے قافلے میں نہیں اور نہ حسینیت کے مشن میں ہیں، اگر کربلا میں نواسئہ رسول یزیدی لشکرکے سامنے کھڑے نہ ہوتے تو قیامت تک۔ کسی مظلوم نے ظالم کے خلاف کھڑا نہیں ہونا تھا یہ حوصلہ اور جرآت بھی امام حسین نے دیا۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam