Chehre Pe Muskurahat, Batin Zakhmon Se Choor Choor
چہرے پہ مسکراہٹ، باطن زخموں سے چور چور

زندگی میں ہمیں اکثر ایسے لوگ ملتے ہیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے ان کے پاس سب کچھ ہے چہرے پر مسکراہٹ، لباس میں شائستگی، گفتگو میں روانی اور زندگی میں سکون۔ لیکن یہ سب کچھ ہمیشہ حقیقت نہیں ہوتا۔ ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی اور ہر مسکراہٹ کے پیچھے لازمی طور پر خوشی نہیں چھپی ہوتی۔
ہر انسان کی کہانی مختلف ہے۔ کسی کی زندگی آسان لگتی ہے مگر حقیقت میں وہ دکھوں اور مسائل کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہوتا ہے۔ کسی کی آنکھوں میں چمک ہوتی ہے مگر دل کے اندر غم کی اندھیری رات بسی ہوتی ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم صرف دوسروں کا ظاہر دیکھ سکتے ہیں، ان کے دل کی کیفیت، ان کے زخم اور ان کی خاموش جنگیں ہمارے علم میں نہیں ہوتیں۔ انسان کے پاس جو نعمتیں ہیں وہ بھی ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ کسی کے پاس صحت ہے مگر روزی کی تنگی ہے۔ کسی کے پاس دولت ہے مگر سکون نہیں۔ کوئی محبت میں مالا مال ہے مگر بیماری کا شکار ہے۔ اس لیے دوسروں سے موازنہ کرنا یا ان کی زندگی کو معیارِ خوشی سمجھ لینا ایک بڑی غلطی ہے۔
ہمیں یہ سیکھنا ہوگا کہ خوشی کا تعلق صرف حالات سے نہیں بلکہ شکرگزاری اور قناعت سے ہے۔ جو شخص اپنی زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحوں میں خوشی تلاش کرنا جانتا ہے، وہی حقیقی طور پر خوش ہے اور یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ ہمیں دوسروں کے دکھ کا اندازہ لگائے بغیر ان کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
گزشتہ روز ایک ایسا لمحہ میری زندگی میں آیا جس نے اس حقیقت کو اور بھی گہرا کر دیا۔ تقریباً اٹھائیس سال بعد ایک پرانے دوست سے ملاقات ہوئی، وہ دوست جو میرے بچپن، لڑکپن اور تعلیم کے کئی یادگار لمحوں کا ساتھی رہا۔ ہم ایک ہی علاقے سے تعلق رکھتے تھے، ایک ہی جگہ تعلیم حاصل کی، ایک دوسرے کے سکھ دکھ میں شریک رہے۔ پھر معاش کی تلاش میں زندگی نے ہمیں الگ کر دیا، یہاں تک کہ ملاقات بھی خواب بن گئی۔ مگر کہتے ہیں کہ انسان زندہ ہو تو زندگی کے کسی موڑ پر ملاقات ہو ہی جاتی ہے اور کل کی ملاقات بھی کچھ ایسی ہی تھی۔
چار گھنٹوں کی یہ ملاقات ایسے گزر گئی جیسے صرف چار منٹ ہوں۔ باتوں میں وقت کا احساس ہی نہ رہا۔ ماضی کی خوشبو حال کی فضا میں گھل گئی اور احساس ہوا کہ کچھ رشتے وقت اور فاصلے سے کبھی کمزور نہیں پڑتے۔ یہ لمحہ میرے لیے یاد دہانی تھا کہ زندگی کی اصل دولت یہی مخلص تعلقات اور پرانی یادوں کی روشنی ہیں۔
دنیا کے ہجوم میں ہر شخص اپنے اندر ایک کہانی لیے پھرتا ہے کچھ کہانیاں سنائی جا سکتی ہیں اور کچھ دل کے نہاں خانوں میں دفن رہتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہر ایک کے ساتھ نرمی، محبت اور ہمدردی سے پیش آئیں، کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ مسکراہٹ کے پیچھے کتنے آنسو چھپے ہیں اور ملاقات کے لمحے کتنی دیر بعد مقدر بنتے ہیں۔ بظاہری خوش نظر آنے والے اندر کتنے غم رکھتے ہیں یہ کسی کو نہیں معلوم اندر کا حال بیان کرنے کے لئے بھی ایک مخلص انسان چاہئے جو آپکی پردہداری رکھے مگر اس دور میں ایسے لوگ نمک میں آٹے کے برابر ہیں۔

