Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Shahzad Malik/
  4. Mehman Bane Balaye Jan

Mehman Bane Balaye Jan

مہمان بنے بلائے جان

پاکستان کے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل سیکیورٹی کی صورت حال اور امن و امان کے حالات کا مکمل ادراک کرتے ہوئے ہمارے سیکیورٹی اداروں نے محسوس کیا کہ پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے غیر قانونی غیر ملکی باشندے ان مسائل کی بڑی وجہ ہیں۔ ان غیر قانونی رہائشی لوگوں کی سب سے بڑی تعداد افغان باشندوں پر مشتمل ہے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لئے حکومتی اور سیکیورٹی کے ذمہ دار اداروں نے غیر قانونی مقیم لوگوں کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا، جن لوگوں کے پاس قانونی دستاویزات ہیں انہیں فی الحال استثنا دے کر باقی لوگوں کو ایک ماہ کی مہلت دی گئی کہ وہ اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں۔ اس کے بعد ان کو زبردستی بھیجا جائے گا اپنے وطن کی حفاظت اور سلامتی کی خاطر پاکستانی حکام کا یہ اقدام حق بجانب اور بہت ضروری تھا، لیکن ایسے عناصر کو اس فیصلے سے بہت تکلیف ہورہی ہے جو ان لوگوں کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے تھے ان میں بھارت اور امریکہ جیسے ممالک بھی شامل ہیں۔

ہمارے عام پاکستانی عوام میں سے بھی کئی لوگ اداس ہورہے ہیں کہ ہماری گلیوں بازاروں میں بھنی چھلیاں اور شکرقندی بیچنے والے فٹ پاتھوں پر بوٹ پالش کرنے والے، بازاروں کی چوکیداری کرنے، ڈھابوں اور ورکشاپوں پر کام کرنے والے لوگ نظر نہیں آئیں گے تو ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا بلکہ ہمارے پٹھان بھائیوں کا کھویا ہوا روزگار انہیں واپس مل جائے گا۔

ہماری موجودہ جوان نسل اس دور میں ہے جب ہمارے حکمرانوں کی غلط حکمت عملی سے دوسری کئی قومیتوں کے ساتھ افغان بھی ملک کے طول وعرض میں پھیلے ہوئے ہیں تجارت سمیت چھوٹے چھوٹے کاروباروں پر بھی چھائے ہوئے ہیں۔ افغان جنگوں کے دوران مہاجر بن کر آنے والے لوگ بھی یہاں ہی بس گئے۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی پابندیاں اور ویزہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کھلا میدان بنا ہوا تھا اس بات کا پچھلے کئی برسوں سے پاکستان کو بہت نقصان ہورہا تھا۔

ہم پرانے لوگ اپنے بچپن سے ملک کی گلیوں بازاروں میں بھنی اور ابلی ہوئی چھلیاں سنگھاڑے اور شکرقندی کھاتے آئے ہیں۔ سکول جاتے آتے فٹ پاتھوں پر جوتے پالش کرتے تندوروں اور موٹر ورکشاپوں پر کام کرتے گھروں اور مارکیٹوں میں چوکیداری کرتے دیکھتے آئے ہیں۔ یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی لیکن وہ لوگ افغان باشندے نہیں ہمارے اپنے کے پی کے کے پٹھان بھائی ہوا کرتے تھے جو پہاڑوں کے سرد موسم میں میدانی علاقوں میں محنت کرکے روزی کمانے آتے تھے۔ وہ بہت محنتی اور ایماندار لوگ تھے اور کسی بھی محنت کے کام کو بھیک مانگنے سے ذیادہ حقیر نہیں سمجھتے تھے ہمارے گھروں اور بازاروں کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا تھا۔

پاکستان بننے سے پہلے افغانستان سے برف باری کے موسم میں افغان پاندے گرم مصالحے۔ ڈرائی فروٹ اور افغانی غالیچے بیچنے والے ہندوستان بھر میں اپنا سامان بیچنے جایا کرتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد یہ پاکستان تک ہی آتے تھے جیسے ہی گرمیاں آتیں یہ اپنے ملک لوٹ جاتے لیکن موجودہ دور میں یہ واپس جانے کی بجائے یہیں کے ہورہے چونکہ ان کی ظاہری شکل صورت ہمارے پٹھان بھائیوں سے ملتی ہے اس لئے ان میں فرق کرنا مشکل ہے۔

حکومت نے اپنے ملکی مفاد میں جو فیصلہ کیا ہے وہ بہت اچھا ہے پاکستان نے بہت سال ان کی میزبانی کرلی حتی کہ اب اقتصادی بدحالی سے اس کی سالمیت بھی خطرے سے دوچار ہوگئی ہے۔ تو اب مہمان اس ملک کے لئے بلائے جان بننے کی بجائے واپس لوٹ جائیں کہ اب تو وہاں جنگ نہیں ہے۔ غیر ملکیوں کے ملک میں داخلے کے لئے ساری دنیا میں رائج ویزہ پالیسی کے تحت پاسپورٹ بنوائیں اس پر ویزہ لگوائیں قانونی طریقے سے آئیں یہاں کاروبار کریں تو ہمارے سر آنکھوں پر اب غیر قانونی رہائش غیر قانونی کاروبار اور سمگلنگ کے لئے اجازت نہیں ہونی چاہئیے۔

Check Also

Hafiz Naeem Ur Rehman Se Teen Sawal

By Aaghar Nadeem Sahar