1.  Home
  2. Blog
  3. Shaheen Kamal
  4. Hasad

Hasad

حسد

حسد کے معنی ہیں زوال چاہنا، یعنی دوسروں کو دی گئی نعمتوں کے ختم ہونے کی آرزو کرنا۔ حسد بہت بڑا گناہ ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی تقسیم پر معترض ہونا ہے۔ اس مالک ِکُل کے فیصلے کو حق نہ ماننے کی دلیل ہے۔ سورۃ فلق میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، "آپ کہہ دیجئے، کہ میں صبح کے ربّ کی پناہ میں آتا ہوں، حسد کرنے والے کے شر سے، جب وہ حسد کرنے لگے"۔ حضرت ابو حابس جہنی رضی اللہ عنہ سے آپ ﷺنے فرمایا کہ، اے ابو حابس! کیا میں تمہیں سب سے بہترین تعویذ نہ بتاؤں؟ جس کے زریعے سے پناہ طلب کرنے والے، پناہ مانگتے ہیں، انھوں نے عرض کیا، ہاں ضرور بتلائیے! آپ ﷺنے معوذتین کا ذکر کیا۔

عموماً رَشک کو بھی حسد کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے، جبکہ رَشک، حسد کے متضاد ہے۔ رَشک مومن کی صِفت ہے۔ رشک کرنا، یعنی کسی نعمت کی چاہ اور آرزو کرنا جائز ہے۔ مومن رَشک کھاتا ہے، حسد نہیں کرتا، جبکہ منافق رَشک نہیں، بلکہ حسد کرتا ہے۔ رَشک میں دوسروں کی نعمتوں کے زائل ہونے کی تمنا نہیں، ہاں یہ چاہت ضرور ہے کہ وہ بھی ان نعمتوں سے بہرہ مند ہو سکے۔ اس کے برعکس حاسد کی تمنا یہ ہوتی ہے کہ، محسود کے پاس سے وہ نعمت ختم ہو جائے۔

حسد وہ پہلا گناہ ہے، جو اِبلیس نے آسمان اور قابیل نے زمین پر کیا۔ حدیثِ مبارکہ میں ہے کہ، کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے۔ (سنن نسائی)امام صادق سے مروی ہے کہ، حسد ایمان کو ایسے کھاتا ہے، جیسے آگ لکڑی کو۔ حسد کا علاج!اس مرض ِدل کا علاج بہت سادہ اور قابل ِعمل ہے۔ یعنی دل کو اللہ کی تقسیم پر راضی اور اپنے نصیب پر شاکر رکھنا، "گویا تیری رضا میری تسلیم " کی منزل کو پا لینا۔

اگر محنت اور دعا کو یکجا کر لیا جائے، تو یہ مرحلہ بخوبی آسان ہو جاتا ہے۔ جب کسی کے خلاف دل میں حسد کا جزبہ سر اٹھائے، تو اس کے حق میں دعائے خیر کریں۔ شروع میں یہ عمل کُٹھن اور صبر آزما ہو گا کہ، شیطان پوری قوت سے روڑے اٹکائے گا، اور فراخیِ دل کی راہ مسدود کرے گا۔ ان شاءاللہ!کوشش پیہم سے دل شاکرین میں شامل ہو جائے گا کہ، مالک ِحقیقی سے پُر امید رہنا اور اس پر کامل یقین، ہر ناممکن کو ممکن بنا دیتا ہے۔

اگر آتش مزاجوں کو حسد ہو خاک سارو پر

تعجب کیا ابلیس لعین دشمن ہے آدم کا

خوش رہیے اور خوش رکھیے۔

Check Also

Hum Kidhar Ja Rahe Hain

By Javed Ayaz Khan