Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shaheen Kamal
  4. CTRL

CTRL

سی ٹی آر ایل

میرے بچپن میں جب میرے گھر (ڈھاکہ میں) ٹی وی آیا تو ہم بچے Dennis the menace، Robin Hood، Danger man، اور Star trekبہت شوق سے دیکھا کرتے تھے۔ روبن ہڈ اپنی دردمندی اور مخلصی کی وجہ سے من بھاتا تھا تو ڈینجر مین اپنے تھرل اور شجاعت سے جی کو بھرماتا۔ انگریزی زبان کے باعث فلموں کی سمجھ تو کم ہی تھی مگر جلتی پھرتی تصاویر اور تخیل مل ملا کر تانا بانا جوڑ ہی لیا کرتے تھے۔

ڈینجر مین کے ہیرو جاسوس جان ڈریک کا کردار ادا کرنے والے ہیرو Patrick McGoohan اس زمانے میں میرے پسندیدہ تھے پھر ان کی ایک اور سریز آئی The Prisoner جس کو سمجھنا واقعی دشوار تر کہ وہ بچوں کے لیے تھی ہی۔ پتہ نہیں کیوں مگر اس وقت میرے گھر میں کوئی قدغن نہیں تھی کہ بچے کیا دیکھیں اور کیا نہ دیکھیں سو ہم نے ڈٹ کر "دا پرزنر" بھی دیکھی، جو یقیناً سر پر سے گزرتی رہی مگر پیٹرک کے فدائی ہونے کا تقاضا تھا کہ ہم فلم کے ناضر رہیں سو ہم رہے۔

اس سیریز کی آخری سین آج تک رنجور کرتی ہے۔ اس برطانوی سیریز میں پیٹرک نے سزا یافتہ برٹش انٹیلیجنس کا کردار نبھایا تھا جو ایک پر آسائش جزیرے پر قید تھا۔ وہاں اسے شخصی آزادی کے علاوہ ہر آسائش میسر تھی۔ اُس پُر تکلف و خوب صورت جزیرے میں وہ "بے نام" ہے اور قیدی نمبر چھ اس کی شناخت۔ قیدی نمبر چھ اپنی شخصی آزادی اور نام کے کے لیے ہر حد سے گزرنے کو تیار مگر ہوتا کیا ہے؟

قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دُور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا

بس ہر قسط کا آخری منظر نامہ بھی یہی دل گرفتگی رہی۔ اس کے سر کے اوپر پھڑپھڑاتے ہیلی کاپٹر سے ایک صدا بلند ہوتی ہے۔

You are not a free man, you are prisoner number six.

اس جملے کے ساتھ ہی پیٹرک اور میرا دل ڈوب ڈوب جاتا تھا۔

دوستو! ہم نے فلم والے میں"محترمہ شائستہ تبسم" کا ایک فلم کے متعلق ریویو پڑھا اور وہ جی کو ایسا لگا کہ وہ فلم کل شام ہی دیکھ لی اور اس فلم کے لیے صرف OMG جی بات ہو رہی ہے فلم CTRL کی۔ کیا لاجواب مووی ہے۔ آج کے دور کی حقیقی عکاس۔ ہم سب ٹیکنالوجی کے قیدی ہیں۔ انہیں ہم نے اپنی زندگیوں کو آسان کرنے کے لیے بنایا تھا مگر ہوا یہ کہ اب ہماری ہی زندگیاں رہن۔ انجانے میں ہماری سوچ اور خواہشات سب ان کے تابع۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے بڑھتے ہوئے رجحان نے جو بچی کھچی آزادی اور خیالات کی تحریک تھی اسے بھی غصب کر لیا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر اپلیکیشن کی اپنی " ٹرم اینڈ کنڈیشنز" ہوتی ہیں۔ باریک لکھائی میں لکھی گئی یہ تفاصیل ہم میں سے نوے، پچانوے فیصد لوگ پڑھے بغیر ہی دست خط کر دیتے ہیں۔ نتیجہ: ہماری ذہنی آزادی و خود مختاری سلب۔

ہم سب آج کے" قیدی نمبر چھ" بن چکے ہیں۔ وہ برطانوی انٹیلیجنس آفیسر تو پھر بھی اپنی قید کا ادراک رکھتا تھا مگر ہم عوام، ہم سب اپنی آزادی کے سلب کیے جانے سے بھی بے خبر۔

فلم کا پلاٹ، ڈائریکشن، لوکیشن اور اداکاری سب خوب۔ خاص کر فلم کی ہیروئین آننیا پانڈے انہوں نے نیلا Nella کے کردار کا حق ادا کر دیا۔ نیچرل میک آپ کے ساتھ فطری اداکاری۔ اس فلم کی آخری سین انتہائی رنجور گویا نہ پائے رفتن، نہ جائے ماندن۔

ہم نے تو اپنی تینوں بچیوں کو یہ فلم دیکھنے کا مشورہ دے دیا ہے آگے جو مزاجِ یار آئے۔۔

Check Also

Qasoor To Hamara Hai?

By Javed Ayaz Khan