X-15
X-15

اس وقت دنیا کی تیز ترین جنگی جہاز X-15 ہے۔ جو امریکہ نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ سب سے تیز رفتار جنگی جہاز مانا جاتا ہے۔ اس کی رفتار 7200 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے یہ جہاز پہلی بار "ولیم جے پیٹ نائٹ" نے اڑایا تھا، امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ "X-15" جہاز عام پائلٹ کنٹرول نہیں کرسکتا کیونکہ یہ جہاز بہت طاقتور ہے۔ اگر آپ پشاور سے "PIA" کے ذریعے سے دوبئی جاتے ہیں۔ تو آپ تقریباََ تین گھنٹے میں وہاں پہنچتے ہیں۔ لیکن اگر آپ "X-15" جہاز کے ذریعے جانا چاہیں تو آپ تقریباََ 13 منٹ کے اندر دوبئی میں ہوں گے۔ اس سے آپ خود اندازہ لگائیں کہ یہ کتنا تیز رفتار ہوگا اس جہاز کی سب سے اہم بات یہ ہے۔ کہ یہ جہاز چھ گھنٹے میں زمین کے گرد ایک چکر لگاسکتا ہے۔
چونکہ یہ جہاز "اسکیپ ولاسٹی" نہیں پکڑ سکتا، اس وجہ سے یہ "زمین" سے باہر نہیں نکل سکتا، اگر یہ جہاز گیارہ کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار پکڑ لے۔ تب یہ زمین سے باہر نکل سکتا۔ اس سے پہلے ممکن نہیں۔ چونکہ ہم اس قدر عاجز مخلوق ہیں۔ کہ مختلف ستارے، سیارے، کلسٹرز اور سپر کلسٹرز کو دیکھ تو سکتے ہیں لیکن اُن میں گھوم پھر نہیں سکتے، ہم اس قدر عاجز مخلوق ہیں کہ رات کے وقت آسمان پر چمکدار ستارے دیکھ تو سکتے ہیں لیکن کبھی وہاں پہنچ نہیں سکتے۔ چاہے ہم دنیا کی ساری طاقت کیوں نا لگادیں کیونکہ "سورج" کے بعد زمین کا قریب ترین ستارہ چار نوری سال دوری پر واقع ہے اور ہمارے لیے یہ فاصلہ طے کرنا ناممکنات میں سے ہے۔
ہم یونیورس میں چونکہ گھوم پھر نہیں سکتے، کیونکہ ہم کائنات کے ایک چھوٹے سے نقطہ کے اندر قید ہیں۔ ہم چاہتے ہوئے بھی اس سے باہر نکل نہیں سکتے۔ البتہ ان حدود سے باہر ہماری سوچ پر کوئی قدغن نہیں۔ ہم کائنات سے باہر بھی سوچ سکتے ہیں۔ سائنسدانوں نے کائنات میں جس سب سے بڑی واحد ہستی کی نشاندہی کی ہے۔ وہ کہکشاؤں کا ایک سپر کلسٹر ہے۔ جسے ہرکولیس-کورونا بوریلیس عظیم دیوار کہتے ہیں۔ یہ اتنی چوڑی ہے کہ روشنی کو اس کے پورے ڈھانچے میں منتقل ہونے میں تقریباً دس بلین سال لگتے ہیں اور اگر امریکہ کا مذکورہ بالا X-15 نامی جہاز اس دیوار کو پار کرنا چاہے تو اس کو کتنا عرصہ لگے گا؟ وہ ہندسہ موبائل اور کلکولیٹر کی رینج سے باہر ہے۔ کیونکہ یہ فاصلہ روشنی جیسی تیز ترین شے بھی 1000 کروڑوں سال میں طے کرتی ہے۔ چنانچہ جہاز کے لیے اس طرح کا کوئی سوچ سوچنا بھی بےوقوفی ہے کیوں کہ یہ یونیورس کا ایک بہت بڑا حصہ ہے اور اس سے متعلق سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ مذکورہ سپرکلسٹرز تقریباََ 13.8 بلین سال پرانی ہے۔