Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saqib Ur Rehman
  4. Zindagi Ke Naam

Zindagi Ke Naam

زندگی کے نام

انسانی زندگی کی شروعات تین لاکھ سال پہلے ہوتی ہے۔ بحث میں پڑے بنا مان لیتے ہیں کہ یہ بات درست ہے۔ اب فرض کرتے ہیں کہ میں تین لاکھ سال قبل سب سے پہلے انسان کی زندگی گزارتا ہوں۔ شکار کرتا ہوں، جنگلی پھل کھاتا ہوں، غار میں رہتا ہوں اور ایک مشکل زندگی مکمل کرکے مر جاتا ہوں۔ پھر اسی زمانے میں دوسرے نمبر پر آنے والے انسان کی زندگی گزارتا ہوں پھر تیسرے انسان اور اسی طرح اس کے مرنے پر وقت میں پیچھے جا کر چوتھے انسان کی زندگی گزار لیتا ہوں۔

یہ کرتے کرتے موجودہ زمانے تک ہر انسان کی زندگی جی لیتا ہوں۔ ہر مرد عورت، بادشاہ، فقیر، جنگلی، مہذب، جنگجو اور بزدل انسان کی زندگی ملا کر یہ قریباً چار کھرب سال بنتے ہیں۔ یہ چار کھرب سال ایک سکیل ہے۔ اس تجربے سے کچھ باتیں جاننے کو ملتی ہیں۔ اس لمبے عرصے کا دسواں حصہ وہ زندگی ہے جس میں شکار کیا گیا۔ اکیلے بھی اور قبیلے کے ساتھ بھی۔ یعنی انسانی زندگی کا دسواں حصہ شکار کرتے گزرا ہے۔

ساٹھ فیصد زندگی زراعت میں صرف ہوئی۔ زمین سے غلہ اگانا اور اس مقصد کے لئے زرعی آلات جیسے درانتی، ہل بیل گاڑی بنانا انسانی زندگی کا ساٹھ فیصد لے گیا۔ ڈیڑھ سو ارب سال سیکس کرتے گزرے اور پچیس کروڑ سال بچے جنتے گزرے۔ اس کھربوں سالہ زندگی کا بیس فیصد حصہ بچوں کو بڑا کرنے میں صرف ہوا۔ اسی بیس فیصد حصے میں انسان نے تمدن کو آگے نسلوں میں بڑھایا۔ ایک فیصد زندگی ملیریا جیسی بیماریوں سے لڑنے میں صرف ہوئیں اور ایک فیصد ان بیماریوں کا علاج ڈھونڈنے میں خرچ ہوگئی۔

ابتدائی ادوار میں زندگی چھوٹی تھی۔ اوسط عمر کم تھی اور انسان کا اس دنیا پر اور دوسرے انسانوں پر اثر بہت کم تھا۔ آج اوسط عمر زیادہ ہے اور کمیونیکیشن، انٹرنیٹ، پرنٹنگ، کاغذ اور ٹرانسپورٹ کے ذریعے انسان کا اثر بہت زیادہ ہے۔ انسانی آبادی پہلے بہت کم تھی اس لئے پچھلے نو سو سال میں دو تہائی زندگی صرف ہوئی۔ باقی ایک تہائی زندگی دو لاکھ 99 ہزار سال کے عرصے میں گزری۔

آج کی زندگی دیکھی جائے تو ماضی میں صرف بادشاہوں کو ایسی زندگی میسر تھی۔ موجودہ دور کا انسان ماضی کے مقابلے میں بہت آسان زندگی گزار رہا ہے۔ محبتیں اور نفرتیں ماضی کے مقابلے میں بہت آسان ہیں۔ انسان نے ان چار کھرب سال میں جنگ و امن دونوں بنائے۔ علاج اور ایٹم بم دونوں پر تجربات کئے۔ ان تمام زندگیوں کو اپنے ذہن میں گزار کر دیکھیں ہماری زندگی کُل انسانی زندگی کے آگے کچھ بھی نہیں۔

اس تجربے سے یہ فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا کہ اپنی اس ایک موجودہ حقیقی زندگی کا کیا کرنا ہے۔ ممکن ہے یہ تجربہ آپ کو existential crisis میں لے جائے، زندگی کے کوئی معنی نہ رہیں لیکن یقین رکھیں اس کرائسس سے نکلتے ہی آپ بہتر زندگی کی امید اپنے اندر پائیں گے۔

Check Also

Khyber Pakhtunkhwa Ka Jahannam

By Najam Wali Khan