1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saqib Ur Rehman/
  4. Raqs Shuru Karen

Raqs Shuru Karen

رقص شروع کریں

مجھے رقص کے لئے موسیقی چاہئے، یہ نہ ہو تو شدید کرب اور اذیت چاہئے۔ یہ بھی نہ ہو تو ایسا مشروب چاہئے جو کچھ پل کے لئے مجھے خود سے جدا کر دے۔ میں الگ بیٹھ کر اپنے وجود کو سر سے پاؤں تک دیکھوں۔ اور پھر رقص کروں۔ ایسا رقص کہ جس میں ربط نہ ہو۔ ایسی اچھل کود جس کا کوئی لمحہ پچھلے سے میل نہ کھاتا ہو۔ اپنی عمر کو دو سے ضرب دینی چاہئے۔ معلوم ہو جائے گا کہ نصف گزر چکا یا آیا چاہتا ہے۔ نصف گزر چکا ہو تو رقص بڑھا دیں۔ عمر کا نصف آنے والا ہو تو بھی یہی کریں۔

جب میں نے حساب کیا تھا تب نصف گزر چکا تھا۔ مجھے حساب کرتے کرتے بہت دیر ہوگئی تھی۔ خزاں کی طرف بڑھتے پتوں کو آتی بہاروں سے کیا لینا دینا۔ دریا کو اس سے کیا تعلق کہ کنارے پر پہاڑ کے پیچھے جھیل کتنی بڑی ہے۔ ہاں تو میں اپنے سامنے رقص کر رہا تھا۔ اپنے بےربط رقص سے الگ ہو جاؤں تو ساعت بھر میں رقص مربوط ہو جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ شاید وجود بے ربط نہیں۔ یہ ہم ہیں جو وجود میں داخل ہو کر اسے بے ربط کرتے ہیں۔

ہم جس لمحے خود سے الگ ہوتے ہیں جسم ردھم میں آ جاتا ہے۔ جیسے کوئی ماہر فنکار تاروں کو مضراب دے کر ترنم کی انتہا کر رہا ہو۔ رقص کرتے جسم سے شرارے نہ نکلتے تو رقص عبادت نہ ہوتا۔ اسی رقص میں پسینے کے قطرے رقصاں شراروں کو مہمیز کرتے ہیں۔ رقص نے بلا بن جانا ہے پھر اس نے جوانیاں کھا جانا ہے۔ ثابت و سیار کی شادی ہوتی ہے تو رقص پیدا ہوتا ہے۔ گردن کٹتی ہے تو رنگین رقص ہوتا ہے۔ امید ٹوٹنے لگے تو شدید رقص ہوتا ہے۔ بھروسے کے قتل پر خوبصورت رقص ہونا چاہئے۔ جسے تڑپنا کہتے ہیں وہ رقص کی ہی اک منزل ہے، اسے رقص بسمل کہئے۔

آندھیوں میں پیڑوں کے رقص ہوتے ہیں۔ ریگزاروں میں ریت کا ناچ ہوتا ہے۔ پانی کے بھنور میں ایک جوائنٹ ڈانس یعنی متفقہ باہم رقص ہوتا ہے۔ اسی بھنور کے عین وسط میں موجِ غم پر حبابِ زندگی کا رقص ہوتا ہے۔ مکمل عمر کو دو پہ تقسیم کرنے کی نوبت ہی کیوں آئی۔ ایک پر تقسیم ہوتے تو مکمل رہتے۔ نصف کے لئے مگر دو پہ تقسیم کیا جاتا ہے۔ برابر کے دو حصے کرنے کو انصاف کہتے ہیں۔

یہی انصاف منصفی کہلاتا ہے اور یہی سے لفظ "نصف" جنم لیتا ہے۔ اٹھاون برس اس دنیا میں رہ لینے کے لئے کافی ہیں۔ نصف گزر چکا ہے اور اب مجھے اپنا رقص دیکھنے سے زیادہ کسی چیز میں سرور حاصل نہیں۔ میرے وجود کے سائے بھی رقص کرتے ہیں اور جب تھک جاتے ہیں تو وجود سے الگ ہو کر گاؤ تکیے سے کندھا جوڑ کر آرام کرتے ہیں۔ وجود کو مگر رقص سے فرصت نہیں۔ اور مجھے الگ رہ کر اپنے وجود کا رقص دیکھنے سے فرصت نہیں۔

Check Also

Maulana Fazal Ur Rehman Se 10 Sawal

By Najam Wali Khan