Old Is Gold
اولڈ از گولڈ
اولڈ از گولڈ تو سب نے سنا ہے، مگر سب سے قدیم چیز کیا ہو سکتی ہے؟ فرض کریں سولہ سو سال قبل کسی نے اپنے پیارے کی قبر میں شراب کی بوتل رکھ دی ہو اور اب کھدائی پر وہ شراب کی بوتل نکل آئے تو اس سے زیادہ قدیم کیا ہو گا؟ یا یہ فرض کریں کہ چونکہ شہد خراب نہیں ہوتا، اس لئے مصر کے لوگوں نے اپنے بادشاہوں کے خراج تحسین کے طور پر اس کی حنوط شدہ لاش کے ساتھ تابوت میں شہد کی بوتل رکھ دی ہو اور آج انسانوں نے اسے نکال لیا ہو تو اس پانچ ہزار سال پرانی چیز سے زیادہ قدیم کیا ہو گا؟
یا گلہری کے جھنڈ کی شرارت دیکھیں کہ تیس ہزار سال قبل انہوں نے بیچ جمع کر کے زمین میں دبا دئیے ہوں اور وہ نمی نہ ہونے کی بنا پر بالکل ویسے ہی رہے ہوں اور اب انسان نے اسے نکالا ہو اور انہیں مٹی میں دبا کر تیس ہزار سالہ پرانے پودے کو آج پلتے پھولتے دیکھ رہا ہو۔ اس سے قدیم کیا ہو سکے گا؟ یا درختوں کی چھال سے رسنے والی جیلی۔ جسے ایمبر کہتے ہیں اور جس میں پھنس جانے والی دو کروڑ تیس لاکھ سال پرانی مکھی قید ہے۔
اس مچھر کا مکمل جسم یہاں تک کہ DNA بھی مکمل موجود ہے۔ یہ سب جو ہم فرض کر رہے ہیں یہ سب حقیقت میں موجود ہے۔ یہ شراب کی بوتل، شہد کا جار، گلہری کے بیجوں سے نکلے قدیم پودے اور ایمبر میں پھنسی مکھی سب موجود ہیں۔ ان میں سے کسی نے یہ نہیں سوچا تھا کہ واقعی ہزاروں برس بعد یہ باقیات درست حالت میں سامنے آئیں گی۔
ایسے ہی آج انسانوں نے خلا میں بھیجے جانے والے سیٹلائٹ وائجر میں انسانوں کی آواز اور موسیقی ریکارڈ کر کے بھیجی ہے۔ شاید لاکھوں سال بعد وہ سیٹلائٹ کسی باشعور مخلوق کے ہاتھ لگے اور وہ ایسے ہی حیران ہو جائیں جیسا ہم ممی کے تابوت میں شہد دیکھ کر ہوئے تھے۔ ہمارا ڈیجیٹل سٹوریج دس سال کی عمر رکھتا ہے۔ کوئی بھی سی ڈی یا ہارڈ ڈسک دس سال تک ڈیٹا محفوظ رکھتی ہے۔ لیکن اب ایسے شیشے سے ایسے میموری کارڈ (glass memory chip) بنائے گئے ہیں جو ناخن کے سائز کے ہیں اور 360 ٹیرا بائٹ ڈیٹا تیرہ ارب سال تک محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب
ہم نے دشتِ امکاں کو ایک نقشِ پا پایا۔
یہ کانچ کا پیکر ہمارے شب و روز کا حال اپنے اندر محفوظ رکھے گا۔ مگر ستم بھرا سوال یہ ہے کہ لاکھوں سال بعد کسی زی شعور مخلوق کو یہ مل بھی جائے تو کیا وہ اس میں موجود راز کھول پائیں گے؟ یا اس شیشے کے ٹکڑے کو آسمان کی طرف اٹھا کر اس میں چاند دیکھیں گے۔ ہم اس کائنات کی پہلی یا آخری ذی شعور مخلوق ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ ہمارے میموری سے بھرے شیشے آگے والوں کے لئے اجنبی ہو سکتے ہیں اور ہم سے پچھلے لوگوں کے میموری گلاس ہمارے لئے اجنبی ہیں۔ اردگرد شاید گزر چکی ذی شعور مخلوق نے نشانیاں چھوڑ رکھی ہوں مگر ان کو ہم کیسے جان سکتے ہیں؟
ہمارا زمانہ جلد ہی اولڈ از گولڈ ہو جائے گا۔