Iqtedar Ke Pujari
اقتدار کے پجاری
کتاب ایک بہترین دوست اور تنہائی کی اعلیٰ ترین استاد ہے۔ جیسے جیسے ہم پڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے ہمیں دنیا، انسان، حقیقت، مقاصد، طاقت، توازن اور خواہشات کی سمجھ آنے لگتی ہے۔ ان دنوں the evil 100 یعنی تاریخ کے سو بڑے شیطان پڑھ رہا ہوں۔ واقعات جان کر معلوم ہوتا ہے کہ ہم اکیسویں صدی کے لوگ انسانی ٹائم لائن کے پرامن ترین دور میں رہ رہے ہیں۔
اقتدار کے لئے اور ذاتی خوشی کے لئے شاہوں نے شہر کے شہر تاراج کئے، تماشے کا شوق اٹھا تو تیمور نے زندہ قیدیوں کو ایک دوسرے پر چڑھا کر مینار بنوایا جس سے نچلے قیدیوں کی ہڈیاں تک ٹوٹ گئیں۔ بیسل نے بلغاریوں کے چودہ ہزار افراد قیدیوں کو نہیں مارا بلکہ سو سو لوگوں کے گروہ بنائے، نناوے لوگوں کو بالکل اندھا کیا اور سوویں قیدی کی ایک آنکھ چھین لی۔ یہ 140 کانے قیدی 14000 قیدیوں کو لے کر بلغاریہ پہنچنے تو وہاں کا بادشاہ یہ منظر دیکھ کر ہیبت سے ہی مر گیا۔
جب یہ چودہ ہزار لوگوں کی اٹھائیس ہزارآنکھیں نکالی جا رہی تھیں تب کیسا منظر رہا ہو گا؟ ان سپاہیوں کا سوچیں جو اپنے شاہ کی محبت میں قیدیوں کی ایک کے بعد ایک آنکھیں نکالنے میں مصروف تھے۔ ایک واقعہ ایڈولف آئخمان adolf eichmann کا بھی ہے۔ جو ہٹلر کی فوج کا کرنل تھا اور یہودیوں کے خاتمے کے لئے گیس چیمبر کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ یہ وہ واحد نازی تھا جسے یہودیوں نے سزا دی۔ جنگ عظیم دوم کے بعد بیس سال تک یہ نام بدل کر دوسرے ممالک میں چھپا رہا۔ بالآخر وہیں کسی جرمن نے اسے پہچان لیا۔
اسے کسی نے ہاتھ نہیں لگایا، بہت موٹے دستانے پہن کر اسے پکڑا گیا۔ اسے شیشے کے بلٹ پروف کیبن میں بٹھا کر ٹرائیل لیا گیا۔ اسے اپنے کئے کا کوئی افسوس نہیں تھا کیونکہ اسے لگتا تھا آرڈر فالو کرنا فوجی کا کام ہوتا ہے۔ شیطانوں کی فہرست لمبی ہے۔ سبھی بادشاہ ہو کر اقتدار کے پجاری ہوتے ہیں یا سیریل کلر ہو کر خواہشات کے تابع ہوتے ہیں۔ افسوسناک صورت ان سپاہیوں کی ہوتی ہے جو لیڈر کی محبت میں، شاہ پرستی میں "آرڈر فالو" کرتے ہیں۔ اور سب سے خطرناک بات یہ ہوتی ہے کہ انہیں کچھ غلط محسوس نہیں ہو رہا ہوتا۔
آج میرے اردگرد سیاسی بحث عروج پر ہے اور رواداری معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ اپنے لیڈر کی محبت میں جان نہیں لیتے مگر اس سے کم پہ راضی بھی نہیں ہوتے۔ ہر وہ دوست جو موجودہ سیاسی صورتحال سے اثر لے چکا ہے وہ صرف اتنا سوچ لے کہ کیا اس کی زندگی کا مقصد یہی ہے؟ کیا یہ ٹرولنگ productive ہے اور کیا آپ کی زندگی کو یہ فائدہ دے سکتی ہے؟ سو بڑے شیطان گزر چکے۔ اگر وہ ہمیں اتنا نہیں سکھا پائے تو شاید 101واں شیطان پیدا ہو جائے گا۔ آپ شاید اتنے سستے نہیں کہ اس سب فضولیات میں وقت ضائع کریں۔