Dragon Ki Dum Morna Kya Hota Hai?
ڈریگن کی دُم موڑنا کیا ہوتا ہے؟
قدیم زمانے میں ہر علاقے کی اپنی لوک داستانیں ہوتی تھیں۔ یہ لوک داستانیں لوگوں کے خوابوں، خوف، خواہشوں اور اندیشوں سے پیدا ہوتی تھیں۔ ہند اور ایران میں ہما اور سرخاب نامی خیالی جانور ہوتے تھے۔ یورپ میں فینکس phoenix جبکہ چین اور جاپان میں ڈریگن کا خوف پایا جاتا تھا۔ کہانیوں میں بتایا جاتا ہے کہ ڈریگن کئی کئی سو سال تک سوتا رہتا ہے اور جب جاگتا ہے تو تباہی پھیر دیتا ہے۔
ڈریگن ایک خیالی جانور ہے اور کسی مگرمچھ سے ڈرنے والے نے یہ داستانیں بنائی ہیں اور مگرمچھ کی ہائبرنیشن (لمبا عرصہ سونے) ڈریگن کے سونے کو جسٹیفائی بھی کرتی ہے۔ زیادہ خوفناک بنانے کے لئے اس کے منہ سے آگ نکلنا مشہور کر دیا گیا۔ ڈریگن کا خوف چین، جاپان اور کوریا کے لوگوں میں رچ بس گیا ہے۔ وہ اسے خیالی مان لیں تب بھی اسے بھلانا نہیں چاہتے یہ ان کی ثقافت کا حصہ ہے۔ ڈریگن کو جگانے کا بدترین طریقہ یہ بتایا گیا ہے کہ اس کی دم کو موڑا جائے۔ ایسا کرنے پر ڈریگن جاگ جاتا ہے اور پھر ہر طرف آگ ہوتی ہے اور بربادی ہوتی ہے۔
جدید دنیا میں یورینیم کا علم ڈریگن کی دم موڑنا کہلاتا ہے۔ اس ڈریگن کی دم دوسری جنگ عظیم میں موڑی گئی۔ تب ہیروشیما و ناگاساکی کو اس جدید ڈریگن نے جلا کر بھسم کر دیا۔ اس 92 عدد پروٹان والے یورینیم کو جاندار مادہ سمجھیں جو اپنے آپ تابکاری نکالتا رہتا ہے یہ کبھی چین سے نہیں بیٹھتا۔ ایکسرے اسی تابکاری شعاؤں سے ممکن ہوتا ہے۔ چین و جاپان نے جنگ میں اپنے خیالی ڈریگن کو اپنے سامنے دیکھ لیا ہے صدیوں پرانا خوف شاید اجتماعی چھٹی حس تھا۔ جو صدیوں سے یورینیم کو ڈریگن سمجھ کر پنپ رہا تھا۔
دوستو!
سیاست میں کچھ نہیں رکھا۔ اپنے کردار اور مستقبل کی عمارت آپ نے خود بنانی ہے چند سال بعد اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ آپ کس سیاسی جماعت کے پیرو تھے؟ اس سے فرق پڑے گا کہ آپ کیا جانتے ہیں، کیا سیکھ چکے ہیں اور کتنا علم رکھتے ہیں؟ زندگی کے پچاس منٹ ایک ڈاکومنٹری کی نذر کیجئے۔ یہ ڈریگن کی دم موڑنے سے متعلق ہے۔ یورینیم کے متعلق ہے جو پہاڑی کوئلے سے بیس ہزار گنا زیادہ طاقت رکھتا ہے۔ لنک کمنٹ میں موجود ہے۔ سیکھیں کہ یہ کیسے نکلتا ہے، کیسے کام کرتا ہے اور کیسے زندگی و موت اس میں پوشیدہ ہے؟