Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saqib Ur Rehman
  4. Aik Hi To Pankha Gira Tha

Aik Hi To Pankha Gira Tha

ایک ہی تو پنکھا گرا تھا

بارہ دن سے بستر میں ہوں۔ موت قریب آتی دکھائی دے رہی ہے۔ چلتا ہوں تو چکرا کر گر جاتا ہوں۔ کمزوری خون میں سرائیت کر چکی ہے۔ یہاں کمرہ کاٹنے کو دوڑ رہا ہے۔ اندھیرے کمرے میں خود کلامی کرتا ہوں۔ پنکھے کے تین پَر ہیں۔ چار کیوں نہیں ہیں، کیا اس کا وزن بڑھنے کا ڈر ہے؟ اس کے دو پَر کیوں نہیں ہیں؟ ہوا کم ہونے کی پریشانی ہے؟ پنکھا جب ہوا نیچے پھینکتا ہے تو نیوٹن کے قانون کے مطابق خود اوپر بھی اٹھتا ہو گا۔ لیکن یہ اگر بہت تیز ہو جائے تو چھت کو بھی اوپر دھکیلتا ہو گا۔

پندرہ برس پہلے اس رات جب چھت کا پنکھا میرے برابر آ گرا تھا تب میں کیوں جاگ رہا تھا؟ وہ منظر دیکھنا آج بھی بے چین کرتا ہے۔ مجھے فوبیا ہو چکا ہے۔ میں کبھی پنکھے کے نیچے نہیں سو پاتا۔ ہمیشہ لگتا ہے یہ مجھ پر گر پڑے گا۔ پیندے میں اس کی باریک نوک خیالوں میں مجھ میں کئی بار چھید کر چکی ہے۔ کئی بار اپنی لاش اٹھا چکا ہوں۔ مجھ سے اب مردے نہیں کفنائے جاتے، مزید لاشیں دفنانا میرے بس میں نہیں۔

ہمیشہ اپنے جنازے میں دیر سے پہنچتا ہوں۔ اپنی نماز جنازہ زیادہ تر بے وضو پڑھی ہیں۔ مگر یہ تو چھت کا پنکھا ہے۔ ایکشن اور ری ایکشن برابر ہوتے ہیں۔ ہوا نیچے آتی ہے تو پنکھا اوپر جاتا ہے۔ اور یہ گھڑی کی ٹک ٹک بھی خوفناک ہے۔ حقیقت میں کبھی ٹائم بم نہیں دیکھا۔ بہتر ہوا کہ نہیں دیکھا۔ ورنہ گھڑی کی ٹک ٹک سے جنازوں کی تعداد بڑھ جاتی۔ خیال کے قبرستان میں جگہ کم پڑتی۔ ہر کتبے پر ثاقب الرحمٰن پڑھتے رہنا کتنا مشکل اور کتنا عجیب سا تجربہ رہتا ہے۔

بھرا قبرستان اور ہر قبر میں تنہا میں۔ وقت الگ، مقام الگ، تاریخ وفات الگ لیکن سب میں مشترک مردہ یعنی میں۔ گھڑی آواز کرتی ہے مگر اس سے کبھی ایسا نہیں لگا کہ نل کا پانی ٹپ ٹپ بہہ رہا ہو۔ یہ ہمیشہ بھدی ٹک ٹک کرتا ہے۔ جھینگر بولتا ہے نجانے کیوں بولتا ہے۔ دور کی آوازیں سنائی دینا خاموشی کے خدا کی طرف سے انسانوں کو ملنے والا سب سے بڑا عذاب ہے۔ چیونٹی کا کلام سننے والے بھی گزرے ہیں۔

اس کی تشریحات بیان کرنے والے بھی گزرے ہیں مگر کیا یہ جھینگر کسی بھی طور پر اس قابل نہیں کہ اسے جہنم کے عذابوں میں ایک قرار دیا جائے؟ کیا میری جہنم میں آسمانوں پہ پنکھے لگا کر مجھے نیند نہ آنے کا عذاب بھی ہو گا؟ مجھے جہنم میں کتبے کون فراہم کرے گا۔ کیا جہنم سے جنت جاتے ہوئے لوگ بھی فئیرویل پارٹی مانگیں گے؟ مجھے گھڑی کی ٹک ٹک سنائی دیتی ہے دور کسی موٹر بائیک کی آواز آتی ہے۔ ایندھن جلنے سے پسٹن دوڑتا ہے۔

اس جلانے اور دوڑانے کو انجینئرنگ کا شہکار کہتے ہیں۔ کم سے کم آگ لگا کر زیادہ سے زیادہ بھگانے کو یہ ایفیشینسی کہتے ہیں۔ ایک ہی تو پنکھا گرا تھا۔ اب تک اس کے نیچے نیند نہیں آتی۔ ایک بار کی آگ سے کون سا پسٹن اتنی دیر تک بھاگتا ہے۔ میں سب سے زیادہ ایفیشینٹ انجن ہوں۔ مگر ان آوازوں کو جہنم میں بھیج دیا جائے۔ اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں۔ میری بیماری مجھے کھا جائے گی تو میں اپنی لاش خود اٹھاؤں گا۔ اپنا جنازہ پڑھنے وقت پر پہنچوں گا۔

Check Also

Qasoor To Hamara Hai?

By Javed Ayaz Khan