Akhir Kyun Hum Allah Ko Bhool Gaye?
آخر کیوں ہم اللہ کو بھول گئے؟
مجھے سمجھ نہیں آتی آج کل لوگ دین سے اتنا دور کیوں ہیں گانے بجانے ہر وقت ٹک ٹاک بنانے میں مصروف ہے لیکن ایک پانچ منٹ کی نماز کے لیے ان کے پاس وقت نہیں۔ آخر کیوں ہم اللہ کو بھول گئے آخر کیوں ہمیں یاد نہیں ہے ہمارے پیدا ہونے کا مقصد صرف گانے سننا موبائل استعمال کرنا ہی نہیں ہے ہمیں یہاں کسی مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔
کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کل کو جب ہم اللہ کے حضور حاضر ہوں گے اور ہم سے سوال کیا جاۓ گا تو ہم کس منہ سے اللہ کو جواب دیں گے وہ جو ہم سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے ہمارے پاس اسکی عبادت کرنے کے پانچ منٹ نہیں ہیں۔ اللہ ناراض ہو تو روٹی نہیں بلکہ سجدے کی توفیق چھین لیتا ہے۔
ہم کہتے ہیں ہمارے سارے کام ٹھیک ہو رہے اللہ ہم سے بڑا خوش ہے لیکن کبھی کسی نے نہیں سوچا ہم نماز کیوں نہیں پڑھتے یہ ہم خود نہیں پڑھتے اللہ پسند ہی نہیں کرتا کہ ہم اس کے سامنے کھڑے ہوں۔
آجکل معاشرہ وہ چل رہا ہے کسی کے سامنے دین کی دو باتیں کہہ دیں تو اگلا کہتا کہ یہ انسان کتنے پرانے خیال کا ہے اگلا سننا بھی پسند نہیں کرتا۔ یہی ان کے سامنے ٹک ٹاک گانے جتنے مرضی کہہ لو یہ سب سننے کے لیے ان کے پاس بہت وقت ہوتا ہے۔
جب ساری دنیا منہ پھیر لیتی ہے اس وقت کونسی ذات آپ کے ساتھ ہوتی صرف اللہ کی۔ میں خود کسی کے ساتھ اسلام کی دو باتیں کر دوں اگلا کہتا تمہیں کیا ہوگیا ہے۔ پرانا زمانہ، سعدیہ تم اتنی سخت ہو یہ وہ۔ آخر نماز دین گھر والے نماز دین کی بات کرنے میں کونسی سختی ہوتی۔
یہ قصور کسی کا نہیں ہے یہ قصور ہمارا اپنا ہے ہم آجکل دنیا میں اتنا کھو گئے ہیں ہم اس ذات کو بھول گئے جس نے ہمیں یہ زندگی دی۔ آج ہم جو بوتے ہیں کل وہی کاٹیں گے۔ ہم بھول گئے ہیں کہ اللہ کو جوانی کی عبادت بہت پسند ہے یہ زندگی ایک دھوکا ہے اصل زندگی مرنے کے بعد کی ہے۔ آج ہم اسکی تیاری کریں کہ تھوڑی مشکل کا سامنا کریں گے تبھی تو کل جنت میں ہوں گے۔
ہماری لاکھ برائیوں کو جانتے ہوئے ہم سے بےانتہا محبت کرنے والا صرف اللہ ہے ورنہ آجکل ہم کسی کو کچھ کہیں وہ ہمیں دوبارہ بلاتا بھی نہیں صرف واحد میرا اللہ ہے جو لاکھ برائیوں کے باوجود بھی اس سے ایک بار معافی مانگیں معاف کر دیتا ہے۔
آج کل معاشرہ سواۓ دین کے باقی سارے کاموں میں لگا جادو، حسد، چغلی، بغض نہ جانے کیا کیا۔ لوگ خدا کو بالکل بھول چکے ہیں، ظالم بھول چکا ہے کہ ابھی اللہ نے ڈھیل دے رکھی ہے جب اسکی پکڑ ہوگی تو کیا ہوگا؟
آجکل لوگ دوسروں کی خوشیوں کو دیکھ کے جلتے ہیں حالانکہ ان کے پاس ہوتا سب کچھ ہے پھر بھی اگلے سے مزید آگے نکلنے کے لیے اس حد تک گر چکے ہیں لوگوں کی سوچ بھی نہیں۔ حالانکہ اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا لوگوں کو خوش دیکھ کر خوش ہوا کرو۔
نہ جانے یہ معاشرہ اتنی تباہی کی طرف کیوں جارہا ہے یہ دنیا ہمیشہ کے لیئے نہیں ہے پھر کیوں اس میں کھو کر اس پاک ذات کو بھول گئے ہیں؟ کیا جاتا ہمارا ان 24 گھنٹوں میں اللہ کو بھی یاد کر لیں۔ اللہ خود کہتا ہے تُو وہ کر جو میں چاہتا ہوں تو ہوگا وہ جو تو چاہتا ہے۔
صرف پانچ منٹ نماز میں اور ایک رکوع قرآن پاک پڑھنے میں زیادہ وقت تو نہیں لگتا ان کچھ منٹوں میں اللہ کو یاد کرنا دعا کرنا اور آپکی ساری خواہشات پوری ہو جائیں سودا برا تو نہیں۔
ہم نے خود اس معاشرے کو بدلنا ہے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے کیا فایدہ ایسی تعلیم کا جو ہمیں اپنے رب کی عبادت کرنا نہ سکھائے ہم پڑھے لکھوں سے تو وہ ہمارے اَن پڑھ ماں باپ ہی ہم آجکل کی اولاد سے کئ درجے اچھے ہیں جو تہجد ٹائم اُٹھ جاتے ہیں اور پھر سارا دن چل سو چل کام کرتے اور نمازیں بھی پوری انکی زبان پر ایک شکوہ نہیں ہوتا۔
ہم صرف فون استعمال کرکے نماز نہیں پڑھتے اور تھک جاتے کیا ہماری ماں انسان نہیں تو پھر وہی کہنا چاہیے ہماری مائیں ہی اچھی ہیں جنکو موبائل چلانا نہیں آتا۔ پرانا دور ہی اچھا تھا جب سب مل کے بیٹھ جاتے تھے اب تو موبائل نے سب کو دور کردیا گھر میں چار لوگ الگ کمروں میں بات بھی کرنی ہو وہ بھی مسیج کرتے۔ ہمیں خود ہمارا اپنا آپ ٹھیک کرنا ہے کسی نے آ کے نہیں کرنا۔
اسلام تو اتنا خوبصورت مذہب ہے کہ مسکرانے پر بھی آپ کو اجر ملتا ہے یہاں تک کہ غصے کی حالت میں خاموش رہنے پر بھی صبر ملتا ہے تو سوچوں ایک پانچ منٹ کی نماز اور ڈھیر سارا ثواب برا سودا نہیں ہے۔ چلو آج سے ہی عہد کرو ہم جتنا وقت فون کو دیتے ہیں وہ جو ستر ماؤں سے بھی زیادہ ہم سے پیار کرتا اسے بھی وقت دو۔
نماز کی وہ شان جو روک دیتی ہے طوافِ کعبہ بھی! تو تیرے کاروبار کی کیا اوقات جس کے لیے تُو چھوڑ دیتا ہے نماز کو۔