Har Din Betiyon Ke Naam
ہر دن بیٹیوں کے نام
ویسے تو سچی بات ہے مجھے صرف ایک دن کسی بھی جذبے یا رشتے کے لئے مخصوص کئے جانا کوئی زیادہ اپیل نہیں کرتا لیکن چلیں، رسم دنیا بھی ہے، موقع بھی ہے، دستور بھی ہے! کیونکہ گھر میں بڑے عرصے بعد تینوں بیٹیاں ہمارے درمیاں ہیں اور اگلے ماہ دو بچیاں تعلیم کی غرض سے بیرون ملک واپس چلی جائیں گی۔ ایک بیٹی ابھی اس سال ہمارے ساتھ رہے گی۔
ہم خود چار بہنیں پھر میری بھی تین بیٹیاں!
دو ہزار گیارہ میں سب سے بڑی بیٹی کو پندرہ سال کی عمر میں ہائی اسکول اسکالرشپ پر امریکہ بھیجنے کے فیصلے پر کافی مزاحمت کرنی پڑی۔ اسی سمے ہم نے بحیثیت والدین یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ بچیوں کو ان کی ترجیحات پر زندگی گزارنے کے پورے مواقع دینے ہیں۔ بس پھر مڑ کر پیچھے نہ دیکھنے کی نوبت آئی نہ کسی کی تنقید پر کان دھرا۔
اکثر میرے دوست احباب مجھ سے پوچھتے تھے کہ کیسے دل پر پتھر رکھ کر بچیوں کو اتنی کم عمری میں بیرون ملک بھیج دیتی ہو۔ میرا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ شادی کرتے ہوئے بھی تو دل پر پتھر رکھنا پڑتا ہے کم از کم یہاں مجھے اطمینان تو ہے کہ اسکی شخصیت نکھر رہی ہے سنور رہی ہے۔
دوسرا اہم سوال کہ کب شادی کر رہی ہوں؟ کوئی ارادہ نہیں کیا بچیوں کی شادی کرنے کا؟ عمر نکل جائے گی! بس کوئی اچھا رشتہ آئے تو ٹکا دو۔۔
میری سمجھ میں نہیں آتا کہ جو فیصلہ کرنے کا اختیار ہم ماں باپ تک کو حاصل نہیں اس میں کسی تیسرے کی دلچسپی معنی خیز ہی کہی جا سکتی ہے۔ ان سوالات کا جواب میں صرف یہی دیتی ہوں کہ "ہم نے اپنی بچیوں کو کہیں ٹکانے والے انداز سے پالا ہی نہیں"۔
تیسرا سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ بچیوں کو کس طرح بااختیار اور پر اعتماد بنایا جائے۔ اکثر لوگوں کا اس پر جواب ہوتا ہے کہ بچیوں کو تعلیمی، سماجی اور معاشی طور پر مستحکم کریں۔ لیکن میرے اپنے خاندان اور جان پہچان میں کئی لڑکیاں پروفیشنلی اپنے شوہر حضرات سے کئی گنا زیادہ مستحکم ہونے کے باوجود کئی حوالوں سے پراعتماد نہیں۔
میرا اپنا خیال ہے کہ بچیوں کو تعلیمی، سماجی، معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ نفسیاتی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہوتی ہے جس میں والدین کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
غلط یا صحیح سے قطع نظر خود فیصلے کرنے کا حوصلہ ہونا اور سب سے خوبصورت بات اپنے بچے بچیوں کے ساتھ وہی مستی ہلا گلا، مذاق، ڈانس، کتابیں، موسیقی اور سیریز شیئر کریں جو انھیں پسند ہے۔ ان پر بھروسہ کرنا سیکھیں۔ ان کی سم شخصیت کو نکھرنے دیں۔ اپنی بچیوں کو بوجھ سمجھ کر مینڈکوں کے حوالے مت کریں کہ پھر وہ زندگی بھر اس کنویں سے نکل ہی نہ پائیں۔ انھیں کھلی فضا میں اڑنے دیں پھر دیکھئے کہ کیسے زندگی گلزار ہو جائے گی۔
تمام دوستوں کی بچیوں کو بہت سارا پیار۔۔