1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sanober Nazir/
  4. Hadsa Ya Jurm

Hadsa Ya Jurm

حادثہ یا جرم

پچھلے تقریباً آٹھ نو سال سے کوئی ڈرامہ نہیں دیکھا سو کبھی اس موضوع پر بات بھی نہیں کی! لیکن کچھ عرصہ قبل حادثہ نامی ڈرامہ پر کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر بحث چل رہی تھی سو دیکھنا پڑا۔ سب سے پہلے تو ڈرامہ کا نام ہی غلط ہے" حادثہ"۔

جناب حادثہ اور جرم میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ موٹر وے ریپ کیس ایک گھناؤنا جرم تھا ایک حادثہ ہرگز نہیں۔ دوسری اہم بات کیا یہ ڈرامہ متاثرہ خاتون کے علم اور اجازت لے کر بنایا گیا اور پیش کیا گیا؟ اس کا جواب ہے "نہیں"۔ متاثرہ خاتون نے اسوقت بھی میڈیا کے سامنے خود کو لانے سے پرہیز برتا تھا جس وقت یہ المناک واقعہ ہوا تھا اور ابھی بھی انہی کے لیگل نوٹس لینے پر اس ڈرامہ کو بند کیا گیا۔

جب ایک متاثرہ شخص اپنے ساتھ ہونے والے جرم پر بات کرنا نہیں چاہتا تو مہذب معاشروں میں اسکے فیصلے کا احترام کیا جاتا ہے کیونکہ ریپ جیسے جرائم کے بعد وکٹم جسمانی ٹروما کے ساتھ ساتھ ذہنی ٹروما سے بھی گزر رہا ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارا معاشرہ ایسے حساس معاملات سمجھنے سے ہمیشہ ہی قاصر رہتا ہے۔

سب سے اہم اور قابل اعتراض بات اس ڈرامے کے مکالموں پر ہے۔ ایک مکالمہ تو باقاعدہ ڈرامے کے پرومو کا لب لباب کچھ یوں تھا۔ جس طرح مردے سے پرواز کر گئی روح واپس نہیں آسکتی اسی طرح ایک عورت کی جب عزت لٹ جائے تو کبھی واپس نہیں آسکتی۔ سوال یہ ہے کہ ایک ریپ وکٹم کو ایک مردے سے تشبیہ دینا ایک بے حس سماج کی نشاندہی نہیں کرتا؟

دوسرا اسی مکالمہ کے دوسرے حصے پر ہے کہ اس پدرشاہی سماج میں عزت کا سارا بوجھ عورت کے سر مونڈھ کر مرد کو ہر اچھے برے عمل سے بری الذمہ کب تک کیا جاتا رہے گا۔ ریپ کرنے والے کی عزت برقرار ہے لیکن ریپ ہوجانے والی کی عزت ایسی تھی کہ اس کی بحالی اب نا ممکن ہے۔

اتنا بے حس مکالمہ جس ڈرامہ کا حصہ ہو اسے بین ہی ہوجانا چاہیے تھا۔ عورت کے ساتھ یہ عزت اور بے عزت والی خرافات نہ جانے کب تک ہمارے پدر شاہی سماج سے چمٹی رہیں گیں۔

اس سماج کے ساڑھے ننانوے فیصد مرد حضرات عورت کو صرف ایک object سمجھتے ہیں۔ چاہے وہ ریپ ہو یا کانسنٹ سے بنا تعلق ہو۔ آخر میں کہا یہی جاتا ہے کہ یار تھی بڑی چالو۔۔ کیونکہ سارا گیم ہی اپنی انا کی تسکین حاصل کرنے کے کچھ اور ہے ہی نہیں۔۔

Check Also

Baghdad Se Europe Tak, Tareekh Ka Sabaq

By Muhammad Saeed Arshad