Tawajo
توجہ
انسان کی زندگی میں ہر طرح کا phase آتا ہے یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ اس دوران کس طرف مائل ہوتا ہے نا امیدی، مایوسی، ناشکری، یا پھر اللہ سے تعلق۔
اگر آپ اپنی زندگی میں ناامیدی کو جگہ دیں گے تو وہ دن بہ دن بڑھتی ہی جائے گی۔ اسی طرح مایوسی اور ناشکری بھی بڑھتی جائے گی کیونکہ یہ شیطانی وسوسوں سے جنم لیتی ہیں شیطانی وسوسے انسان کو خدا سے دور کر دیتے ہیں اور پھر مسلسل ناکامی و مایوسی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔
اگر انسان اللہ کی جانب بڑھتا ہے تو اللہ اسے تھام لیتا ہے اور پھر کبھی گرنے یا ٹوٹنے نہیں دیتا۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ نے فرمایا، جب میرا بندہ ایک بالشت میری طرف بڑھتا ہے، میں ایک ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور اگر کوئی میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوں اور جب وہ دو ہاتھ میری طرف بڑھتا ہے تو میں تیزی سے اس کی طرف بڑھتا ہوں (یعنی بکثرت اس پر اپنی رحمت اور مدد و نصرت فرماتا ہوں) اس حدیث کو امام مسلم اور احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
کبھی کبھی اللہ آپ کو ٹوٹنے دیتا ہے۔ کیوں؟ تاکہ آپ کے دل میں لوگوں سے جوڑی ہوئی تمام امیدیں بھی ٹوٹ جائیں۔ تاکہ آپ کی امید اور نگاہوں کا رخ واپس اللہ کی طرف پلٹ جائے۔ تاکہ آپ واپس اپنے ایک اللہ کی طرف revert کرجائیں۔ اس لئے ٹوٹے دل میں اپنے رب سے شکوے مت پالیں بلکہ واپس اللہ سے جڑ جائیں۔ کیونکہ ٹوٹے دل صرف اللہ سے جڑنے سے ہی جڑتے ہیں۔ کیونکہ زخمی دلوں پہ مرہم رکھنا صرف آللہ ہی کو آتا ہے۔
رب کریم فرماتا ہے جب میرا بندہ ہاتھ اٹھتا ہے تو مجھے حیا آتی ہے کہ میں خالی کیسے لوٹا دوں اس کے ہاتھ اتنے بڑے بادشاہ کی بارگاہ میں۔ اے میرے بھایئو! ، اے میری بہنو! لوگوں سے عزتیں تلاش کرتے ہو تو وہ کیا تمھیں عزت دیں گے وہ تو کل اچھا کہتے ہیں پرسوں برا کہنے لگ جاتے ہیں لوگوں کے سامنے good book میں آنا چاہو گے تو وہ تو سویرے تمھارے بارے میں کچھ کہیں گے شام کچھ اور کہیں گے اپنی روحانی زندگی آباد کریں اپنے مصلے کو وقت دیں اور دنیا سے چھپ کر، اپنے موبائل کو بند کر کہ اور خود سے بھی چھپ کر، تنہا ہو کہ، چھپا کہ سارا کچھ۔ اپنے آنسو اپنے رَب کی بارگاہ میں پیش کریں۔ اس کے حضور حاضری دیں۔
ترمذی کی حدیث ہے ہو سکے تو اسے یاد کر لیں۔ نبی پاکﷺ نے فرمایا: "اپنے دکھ لوگوں کے سامنے نہ بیان کرنا، سیٹھوں، نوابوں کو نہ بتاتے پھرنا، دنیاداروں کے سامنے جا کہ نہ رونا کہ میں تکلیف میں ہوں، فرمایا اگر دنیاداروں کو دکھ سناو گے تو رَب تمھیں کبھی غنی نہیں کرے گا اور لوگ ہیں کہ الٹا مزاق اڑایئں گے"۔
کبھی بھی کسی انسان کے سامنے اپنی کسی تکلیف کا ذکر مت کریں کیونکہ میں نے اپنی زندگی میں یہ ہوتے ہوے دیکھا ہے میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ کوئی بھی کسی کا نہیں ہوتا نہ ہی اس دنیا میں موجود کسی بھی شحض کو آپ کی کسی تکلیف یا پریشانی سے کوئی سروکار ہے سب لوگ بس ایسے ہی دوسروں کی کمزوریوں کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ کوئی کسی کا سگہ نہیں ہوتا سوائے اللہ کے۔ اگر آپ کسی کو اس دنیا میں کسی کو بھی چاہے کوئی کتنے ہی مخلصی کے دعوئے ہی کیوں نہ کرتا ہو۔ یقین مانیئے آپ کی غیر ماجودگی میں اسی مجلس میں جس میں آپ کہ ساتھ نہ صرف ہمدری کی جا رہی تھی بلکہ بہترین مشورے بھی دیئے جا رہے تھے آپ کا مزاق اڑایا جائے گا۔ اسی لیئے میں ہمیشہ سب کو یہی کہتی ہوں کہ کسی سے کوئی بات شیئر نہ کرنا سوائے اللہ کہ۔ کیونکہ اللہ سے شیئر کرنے سے نہ صرف سکون ملتا ہے بلکہ ایک بہترین راستہ بھی مل جاتا ہے اور کسی دوسرے کو آپ کی کمزوری جاننےکا یا پھر آپ کا مزاق اڑانے کا موقع بھی نہیں ملتا۔
میں یہ بات اس لیئے کر رہی ہوں کیونکہ ایک دن ہم تمام class fellows فری period میں بیٹھی ہوئی گپیں مار رہی تھی کہ اچانک ہمیں خیال آیا کہ ایک لڑکی جس کے ساتھ تقریباََ سب کی ہی اچھی بھلی دوستی تھی وہ ہمارے درمیان نہیں تھی بلکہ وہ خاموش ہو کہ ایک سایئڈ پہ بیٹھی ہوئی تھی ہم سب اس کے اردگرد جمع ہوگئی اور اس سے وجہ پوچھنے لگی تو اس نے پھوٹ پھوٹ کے رونا شروع کر دیا، ہم سب حیران و پریشان اس کی طرف دیکھ رہی تھی کہ آخر ماجرا کیا ہے یہ بےچاری آخر اتنا رو کیوں رہی ہے پھر اس نے بتایا کہ اس کی فیملی میں کچھ مسائل چل رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ اس قدر upset ہے۔
تقریباََ سب نے ہی اسے تسلیاں دلاسے دیئے لیکن دو، تین ایسی تھی کہ انھوں نے نہ صرف اسے تسلیاں دلاسے بلکہ بہترین مشورے اور پتا نئیں کیسے کیسے فلسفے اور ہمردانہ جملے اس سے کہے اور اس کا موڈ کافی اچھا ہوگیا لیکن اگلے دن وہ لڑکی کالج نہیں آئی اور پھر فری وقت میں ہم نے اس کا ذکر کیا کہ آج بےچاری نہیں آئی ہو سکتا ہے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھ گئے ہوں۔ لیکن وہ لڑکیاں جو ایک دن پہلے اس سے ہمدردی کے پل باندھ رہی تھی وہ ایسی شروع ہوئی اور اس کی ایسی ایسی بات کا مزاق اڑایا کہ میں حیران و پریشان صرف ان کا منہ ہی دیکھتی رہی کہ یہ کر کیا رہی ہے؟ اور ساتھ ساتھ ان کے کل والے الفاظ بھی یاد آ رہے تھے اور جو اج وہ کیہ رہی تھیں وہ بھی۔
اس دن سے میں نے ارادہ کر لیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے میں اللہ کے سواء کبھی کسی سے ایسی کوئی بات نہیں شیئر کروں گی اور آج میں اپنی زندگی میں خوش بھی ہوں اور پرسکون بھی۔ کیونکہ میں نے کبھی اللہ کے سواء کسی سے امید نہیں لگائی اور اللہ نے زندگی کے ہر موڑ پہ ہر مقام پہ جہاں پہ میں ٹوٹنے لگی تھی گرنے لگی تھی نہ صرف تھامہ ہے بلکہ ایک بہترین راستہ بھی دیکھایا ہے۔
میں ایک بات جان چکی ہوں کہ، کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہوتی نہ ہماری خوشی سے، نہ غم سے، نہ کامیابی سے اور نہ ہی ناکامی سے، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی تفریح کے لیے یا پھر وقت گزاری کے لیے ہماری بات سن لے۔ لیکن حقیقت میں کسی کو کوئی دلچسپی نہیں ہے کسی سے بھی۔ سب کو اپنی ہی فکر ہے سب کو صرف اپنی اپنی ہی پڑی ہے۔

