Taleem Karobar Nahi
تعلیم کاروبار نہیں
پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پچھلے کئی سالوں سے اظافہ ہوتا جارہا ہے۔ وجوہات تو بہت ساری ہوسکتے ہیں لیکن اہم وجہ میرے خیال میں یہ ہے کہ یہاں مختلف سکولوں کے پرنسپل یا مالکان کا کروڑ پتی بننا، بنگلے بنانا اور اپنے کاروبار کو فروغ دینا شامل ہیں۔ یہ سب دیکھ کر انویسٹر حضرات نے کاروبار کرنے کا بہترین جگہ سکول قرار دیا۔ کم تنخواہوں والے ٹیچر کو کو برتی کرنے کا مقصد آوٹ پیٹ میں زیادہ منافع آنا اور بہت سارے پیسے کمانا ہے۔
اس وقت میرے شہر میں 20 سے زیادہ پراویٹ تعلیمی ادارے قائم ہیں۔ بچوں سے زیادہ فیس لینے کے بعد فیڈ بیک میں بچوں کو کچھ تعلیم اور ایک جملے کے ساتھ رخصت کرتا ہے کہ اگر پڑھتے ہو پڑھو نہیں پڑھتے شور اور دوسروں کو ڈسٹرب نہیں کرنا۔ اب ایک نظر امتحانات کے نتائج کے موقع پر تقاریب کی انعقاد پر ڈالتے ہیں جہاں مہمان خصوصی ایک سرمایہ دار شخص کو بلاتے ہیں تاکہ انہیں پیسے دیں۔ بچوں کو کیا دیکھنا چاہیے رہے ہو؟ سرمایہ دار کی لائف سٹائل دیکھ کر آپ لوگ بتائیں بچے سرمایہ دار جیسی زندگی جینا پسند نہیں کریں گے؟ جنہیں تقریر کرنا نہیں آتا وہ ہم تعلیم کی اہمیت پر کیسا لکچر دیں گے؟
میرا مطلب کسی ادارے کی تذلیل کرنا نہیں اصلاح اور بطور علاقے کا شہری اور سٹوڈنٹس التجاء ہے کہ اپنا کاروبار کسی اور سیکٹر میں کریں یہاں معیاری تعلیم فراہم کرنا چاہیے تاکہ آؤٹ پٹ میں سٹوڈنٹس کے ہاتھوں میں بھی کچھ نا کچھ ضرور ہو۔ مارچ کے مہینے میں سینکڑوں پوسٹ نظروں سے گزرہے کہ فلاں ادارے کا داخلے جاری ہے کولیفائیڈ سٹاف ہے مگر حقیقت میں کچھ نہیں ہے یہاں لوگوں کو جال میں پھنسانے کے لئے ایسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ ہم سب سمجھتے ہیں موجودہ وقت آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور جدید ٹیکنالوجی کا ہے بچوں کو ہائی لیول پر تیار کرنا چاہیے۔ طالب علموں کو اسلام کا صحیح مقصد اور ورلڈ وائڈ کی پولٹیکس سمجھانا چاہیے ہیں۔
فیسوں میں اضافے کے بجائے کمی کریں گے تو ہمارے بچے تعلیم کی طرف راغب ہوں گے۔ ایڈورٹائزمنٹ ہزاروں چلائیں اگر آپ کے فیس زیادہ ہوں گے تو غریب کا بچہ خاک تعلیم کی طرف توجہ دے گا؟ یہ وہ چیزیں ہیں اگر ہم نے پیسوں کا شوق ترک کیا تو یقیناً ایک بہت بڑا چینج آئے گا۔

