Social Development Of Children
سوشل ڈویلپمنٹ آف چلڈرن
والدین کو چاھیے کہ اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو یونیورسٹی لیول تک پہنچنے سے پہلے دینا کا کچھ ایکسپوژر دیں۔ بچے کی زندگی کے ابتدائی سالوں میں، سماجی ترقی ان کی شخصیت اور مستقبل کے تعلقات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ والدین کے طور پر، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ کے بچے کی فلاح و بہبود اور مجموعی ترقی پر سماجی ترقی کے اثرات کیا ہیں۔
بانٹنا اور بات چیت کرنا سیکھنے سے لے کر، دوستی پیدا کرنے اور ہمدردی پیدا کرنے تک، یہ ابتدائی تجربات آپ کے بچے کی مستقبل کی کامیابی کو نمایاں طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔ اس بلاگ پوسٹ میں، ہم ابتدائی بچپن میں سماجی ترقی کی اہمیت کو دریافت کریں گے اور آپ کے چھوٹے بچوں میں صحت مند سماجی مہارتوں کی پرورش کے لیے تجاویز فراہم کریں گے۔
اسے بچپن سے ہی تربیت میں شامل کرنا چاھیے۔ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ سوشل گیدرنگ میں لے کر جائیں، جتنا ممکن ہو سکے اتنا ان کو دوسرے شہروں میں گھمایا کریں۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ یونیورسٹی میں داخلے کے بعد آپ کے بچے مستحکم انداز اپنا سکیں۔
یونیورسٹی میں پڑھنے اور پڑھانے کے دوران میں نے مشاہدہ کیا کہ گاوں اور چھوٹے شہروں سے آنے والے طلبا و طالبات یکدم آزادی ملنے پر بوکھلا جاتے ہیں۔ ان کو راتوں رات مشہور ہونے کا جنون سوار ہونے کے ساتھ ساتھ افیرز چلانے اور پیسہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
جبکہ یہ بچے بنیادی طور پر تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں مگر ایسے لگتا ہے کہ یہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے نہیں بلکہ اپنی خاندانی اور ثقافتی روایات سے خلاصی اختیار کرنے کے لیے آئے ہوں۔ آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے لیکن اس عمر کے بچوں کو آزادی کا صرف یہی مطلب نظر آتا ہے کہ ان پر کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہ ہو۔ ان کو آزادی نہیں درحقیقت شطر بےمہاری چاھیے ہوتی ہے۔
سمجھانے بجھانے کا اس عمر میں ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ والدین نے ان کی بنیاد ہی مضبوط نہیں بنائی ہوتی کہ یہ آزادی، شہرت اور بڑے شہروں کی زندگیوں کو ہضم کر سکیں اور اس کے ساتھ مطابقت پیدا کریں۔ ان بچوں کی مثال ایسی ہوتی کہ کوا چلا ہنس کی چال تو اپنی چال بھی بھول گیا-
خیر اس سارے معاملات کی وجہ سے یہ ایک کاغذ کی ڈگری تو لے لیتے ہیں لیکن کردار کی مضبوطی (کردار کی مضبوطی صرف اس بات میں نہیں ہوتی کہ کسی کا کسی سے افیر نہیں ہے) اخلاقیات اور مروت جو پہلے ہوتی ہے وہ بھی جاتی رہتی ہے۔
ایسی ڈگریاں اور پڑھائی کرا کے کیا کرنا ہے؟ خومخواہ پیسے ضائع کرنے والی بات ہے۔
خدارا اپنے بچوں کو ٹھوس تربیت کے بغیر یونیورسٹیوں میں مت بھیجیں، پہلے ان کی شخصیت سازی پر توجہ دیں اور اگر آپ کے شہر میں یونیورسٹی موجود ہے تو کوشش کریں کے اپنے بچوں کو اسی یونیورسٹی میں داخلہ کرائیں۔
اگر آپ کو دوسرے شہر یونیورسٹی بھیجنا ہی ہے تو کم از کم بچوں کے اساتذہ کے ساتھ اور ہوسٹل مینجمنٹ کے ساتھ ٹیلوفونک رابطہ کرتے رہیں اور کبھی کبھی ان سے ملتے بھی رہیں۔
بغیر تربیت کے حاصل کیے جانے والی تعلیم مزید جہالت کا باعث بن رہی ہے۔