Takallufat Tark Kijiye
تکلفات ترک کیجئے
ہمارے پاپا کہتے ہیں کہ دوستیوں کو ایک چائے کے کپ اور ایک بھرپور مسکراہٹ کے عوض چلانے کا ہنر سیکھو۔
تکلفات تعلقات کو ختم کر دیتے ہیں۔
مثلاً آج کے دور میں اکثر اوقات لوگ یہ سوچ کر کسی دوست کے گھر نہیں جاتے کہ ان کے پاس اپنے ساتھ لے جانے کے لیے تحائف نہیں ہوتے وہ فی الوقت اپنے دوست کے لیے پھول، مٹھائی، کیک نہیں لے کے جا سکتے۔
اسی طرح کئی بار اکثر لوگ یار دوستوں کو اپنی طرف مدعو اس لیے نہیں کرتے کیونکہ وہ فی الوقت ان کے لیے لھانے پینے کا خاطر خواہ اہتمام نہیں کر سکتے۔ وجہ معاشی بھی ہو سکتی ہے صحت یا وسائل کی کمیابی بھی ہو سکتی ہے۔
کچھ لوگوں کو دیکھا وہ اپنے بہن بھائیوں تک کے بچوں کی شادی فنکشن میں اس لیے جانے سے کتراتے ہیں کہ فی الوقت شایان شان لین دین کی ان کی گنجائش نہیں ہوتی اس لیے وہ اس شمولیت سے محروم رہ جاتے ہیں۔
اگر ہم تعلقات کو تکلفات سے برطرف رکھیں کسی کے گھر جائیں تو ایک چائے کی پیالی پہ گپ شپ کا اصرار کریں اور جب کوئی ہمارے گھر آئے تو اس سے مسکراہٹ کا تحفہ خندہ پیشانی سے قبول کریں۔
شادیوں فنکشنز میں بہن بھائی تحائف کا لین دین کر سکتے ہیں تو ضرور کریں مگر الگ سے، دوسرے بہن بھائی کے سامنے اس کا تذکرہ نا کریں نا دوسری بہن بھائی کو بتائیں کہ کس نے کیا دیا۔ نا اس مقابلے بازی میں پڑیں بلکہ اس بہن یا بھائی کا بھرپور ساتھ دیں تو خوشیوں کے لطف دوبالا ہو جائیں گے۔
تعلقات میں تکلفات اس قدر زیادہ ہوں کہ بوجھ بن جائیں تو تعلق کی گرم جوشی مانند پڑ جاتی ہے۔ دوستوں کے ساتھ تعلق کھانے پینے لینے دینے سے بہت آگے کا تعلق ہے ذہنی ہم آہنگی والے دوست سے کی گئی گپ شپ، دکھ سکھ روح کو سیر کرتے ہیں ہر وقت شکم سیری ہی ضروری نہیں۔

