Friday, 07 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Pakistan Ki Difai Salahiat

Pakistan Ki Difai Salahiat

پاکستان کی دفاعی صلاحیت

جنوبی ایشیا میں جب بھارت ایٹمی پاور بنا توپورے خطے کو بھارتی اثرو رسوخ کاؤنٹر کرنے کے لیے پاکستان نے بھی اپنی دفاعی صلاحتیوں کا لوہا منواتے ہوئے ایٹمی صلاحیت حاصل کی۔ ملک خداداد نے یہ صلاحیت ایک ہی رات میں حاصل نہیں بلکہ یہ سفر دہائیوں پر محیط ہے۔ پاکستان نے دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف ادوار میں اہم اقدامات کیے جن میں خاص طور پر ایٹمی ہتھیار اور میزائل پروگرام کی ترقی شامل ہے۔ پاکستان نے اپنے قیام کے بعد سے ہی اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ یہ اقدامات میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل اس کی داخلہ اور خارجہ سلامتی شامل تھی اور آج بھی ہے۔ پاکستان کی ہر دفاعی پالیسی کے پس منظر میں اپنے ہی ہمسایہ ملک ہندوستان کی طرف سے جارحیت تھی۔

1947 میں قیام پاکستان کے بعد ہی بھارت کے ساتھ کشیدگی پیدا ہوئی جس کے باعث پاکستان کو اپنی دفاعی حکمت عملی پر غور کرنا پڑا۔ بھارت کے ساتھ 1948,1965 اور 1971 کی جنگوں نے پاکستان کو یہ احساس دلایا کہ روایتی اسلحے کے ساتھ ساتھ جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی بھی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انیس سو اکہتر کی جنگ اور بنگلہ دیش کی علیحدگی نے بھی پاکستانی دفاعی حلقوں میں نئی سوچ بیدار کی۔ بعد پاکستان نے اپنے دفاعی نظام کو جدید بنانے اور خود انحصاری کی بنیاد پر ترقی کرنے کا عزم کیا۔ یہ عزم اس وقت اور بھی مضبوط ہوا جب بھارت نے 1974 میں ایٹمی دھماکے کیے۔ بھارتی ایٹمی دھماکے پاکستان کے ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی پروگرام کے آغاز کا باعث بنے۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ بھارتی عزائم نے پاکستانی دفاعی صلاحیتوں میں بیش بہا اضافہ کیا۔

پاکستانی سائنسدان، فوجی اور سول قیادت نے پوری دنیا سے علیحدہ اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا۔ اس سلسلے میں پاکستان کو بھارتی، اسرائیلی اور امریکی لابی سے شدید خطرات لاحق تھے۔ مذکورہ لابی کا واحد مقصد پاکستانی کے اس پروگرام کو ختم کرنا یا فوجی آپریشن کے ذریعے تباہ کرنا تھا۔ بھارت اور اسرائیل نے اس مقصد کی خاطر پاکستان پر متعدد حملوں کے پلان مرتب کیے جس سے پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام کو محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامات کرنے پڑے۔ امریکہ بھی اپنے علیحدہ جاسوسی کا نیٹ ورک چلاتا رہا۔ اس سلسلے میں سب سے دلچسپ واقع یہ تھا کہ ایک دفعہ ایک بچہ سکول سے واپس اپنے گھر کی جانب بڑھ رہا تھا کہ راستے میں اس نے ایک پتھر کو ٹھوکر ماری۔ بچے کی حیرانی بڑھ گئی جب اس نے پتھر کو اٹھا کر دیکھا۔ وہ پتھر نہیں تھا بلکہ پتھر نما ایک ٹکڑا تھا جس کے اندر ریکارڈنگ ڈیوائس نصب تھی۔ یہ واقع کہوٹہ کے ایٹمی پلانٹ کے نزدیک کا تھا۔

ایٹمی صلاحیت کے حصول کے بعد پاکستان کے میزائل پروگرام کا آغاز 1980 کی دہائی میں ہوا۔ ایٹم بم کو دفاعی اور حملے کے قابل بنانے کی خاطر پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت محسوس کی۔ ابتدا میں پاکستان نے چین اور شمالی کوریا جیسے دوست ممالک سے تکنیکی مدد حاصل کی مگر وقت کے ساتھ ساتھ پاکستان نے اپنی میزائل ٹیکنالوجی میں خود انحصاری حاصل کر لی۔ حتف سیریز پاکستان کے ابتدائی بیلسٹک میزائلوں میں شامل ہے۔ حتف میزائل پروگرام کا آغاز 1980 کی دہائی میں ہوا۔ اس کا مقصد ابتدائی میزائل ٹیکنالوجی کی بنیاد پر مختلف رینج کے میزائل تیار کرنا تھا۔

حتف سیریز کا پہلا میزائل تھا جس کی رینج تقریباً 80 کلومیٹر تھی۔ یہ ایک چھوٹا اور مختصر فاصلے کا بیلسٹک میزائل تھا جس کا مقصد ابتدائی تجربات اور ٹیکنالوجی کا حصول تھا۔ یہ میزائل حتف-1 کا بہتر ورژن تھا جس کی رینج 180 کلومیٹر تک تھی اور اسے 1989 میں تیار کیا گیا۔

غوری میزائل پروگرام شمالی کوریا کی تکنیکی مدد سے تیار کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری تھا۔ غوری-1 یہ پاکستان کا پہلا مڈ رینج بیلسٹک میزائل تھا جس کی رینج تقریباً 1,500 کلومیٹر تھی۔ اسے 1998 میں کامیابی کے ساتھ تجربہ کیا گیا اور یہ بھارتی شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ غوری-2 غوری-1 کا بہتر ورژن تھا جس کی رینج 2,000 کلومیٹر تک تھی اور اسے بعد میں تیار کیا گیا۔ اس میزائل کی تیاری سے پاکستان کو مزید دفاعی طاقت حاصل ہوئی۔

شاہین میزائل پروگرام پاکستان کا مقامی سطح پر تیار کردہ انتہائی جدید بیلسٹک میزائلوں پر مبنی ہے۔ شاہین سیریز کا مقصد زمین سے زمین تک مار کرنے والے مختلف رینج کے میزائل تیار کرنا ہے۔ شاہین-1 ایک مختصر فاصلے کا بیلسٹک میزائل ہے جس کی رینج تقریباً 750 کلومیٹر ہے۔ اسے 1999 میں تجرباتی بنیاد پر لانچ کیا گیا اور بعد میں فوجی سروس میں شامل کیا گیا۔ شاہین-2 کی رینج تقریباً 2,500 کلومیٹر تک ہے اور یہ درمیانے فاصلے کا بیلسٹک میزائل ہے۔ اسے 2004 میں لانچ کیا گیا اور یہ پاکستان کے میزائل پروگرام میں ایک بڑی کامیابی تھی۔ شاہین-3 پاکستان کا سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل ہے جس کی رینج 2,750 کلومیٹر تک ہے۔ اس کی مدد سے پاکستان بھارتی جزائر اور دیگر دور دراز علاقوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کروز میزائل ایک ایسی میزائل ٹیکنالوجی ہے جو طویل فاصلے تک پرواز کرتے ہوئے ہدف کو نشانہ بناتی ہے۔ پاکستان نے کروز میزائل ٹیکنالوجی میں بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ بابر میزائل پاکستان کا پہلا کروز میزائل ہے جس کی رینج تقریباً 700 کلومیٹر ہے۔ بابر کروز میزائل نے پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں اہم کردار ادا کیا اور یہ زمین سے زمین اور زمین سے سمندر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ رعد میزائل پاکستان کا دوسرا کروز میزائل ہے جو کہ فضاء سے زمین تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی رینج 350 کلومیٹر ہے اور اسے پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں سے فائر کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے میزائل پروگرام کی کئی اہم خصوصیات ہیں جو اس کو خطے کے دیگر ممالک کے میزائل پروگراموں سے ممتاز کرتی ہیں۔ پاکستان نے میزائل ٹیکنالوجی میں خود انحصاری حاصل کی ہے۔ ابتدا میں تکنیکی مدد لینے کے باوجود پاکستان نے بعد میں اپنی تحقیق اور ترقی کے ذریعے جدید میزائل تیار کیے ہیں۔ پاکستان نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے میزائل تیار کیے۔ ان میزائلوں میں ہدف کی نشاندہی اور نشانہ لگانے کی جدید ٹیکنالوجی شامل ہے جو ان کی درستگی کو بہتر بناتی ہے۔ پاکستان کے میزائل پروگرام میں روایتی اور ایٹمی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ جدید کروز اور بیلسٹک میزائل بھی شامل ہیں جو پاکستان کو مکمل دفاعی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔

پاکستان نے اپنے میزائل پروگرام کو خطے کی ضروریات کے مطابق ڈھالا ہے اور جدید دفاعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس کو مزید بہتر بنانے پر کام جاری رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کا میزائل پروگرام بھارتی میزائل پروگرام کے مقابلے میں تیار کیا گیا ہے تاکہ خطے میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔ پاکستانی میزائل پروگرام میں جدید میزائل تیار کرنے کے ساتھ ساتھ میزائل ڈیفنس سسٹم کو بہتر بنانے پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ مزید برآں، پاکستان نے اپنے کروز اور بیلسٹک میزائلوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے تاکہ ان کی درستگی اور مؤثریت میں اضافہ ہو۔ پاکستان کا میزائل پروگرام اس کے دفاعی نظام کا ایک اہم جزو ہے جو کہ ملکی سلامتی اور خطے میں امن کے قیام کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکوں اور میزائل پروگرام کے ذریعے اپنی دفاعی طاقت کو مضبوط کیا ہے اور آج یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو اپنی حفاظت کے لیے جدید دفاعی نظام رکھتے ہیں۔ پاکستان کے میزائل پروگرام کی کامیابی نے نہ صرف ملکی دفاع کو مضبوط بنایا ہے بلکہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن بھی برقرار رکھا ہے۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Sarhadon Par Smuggling, Askariyat Pasandi Ki Maliyati Shehrag

By Qadir Khan Yousafzai