Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Pak Bharat Kasheedgi 2025

Pak Bharat Kasheedgi 2025

پاک بھارت کشیدگی 2025

اپریل 2025 میں بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والا حملہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں ایک سنگین موڑ ثابت ہوا۔ اس حملے میں شدت پسندوں نے بھارتی سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جن میں ایک مقامی مسلمان بھی شامل تھا۔ اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعہ پر نئی دہلی نے فوراً سخت ردعمل دیا۔ بھارتی حکام نے فوری طور پر الزام پاکستان پر عائد کیا کہ وہ ان شدت پسند گروہوں کی پشت پناہی کرتا ہے جنہوں نے یہ حملہ کیا۔ اس الزام نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا اور سرحد پار بیانات کی شدت میں اضافہ ہوا۔ اس واقعے کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فوجی نقل و حرکت میں اضافہ کر دیا گیا اور بھارت میں بدلہ لینے کے مطالبات زور پکڑنے لگے جس سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان پہلے سے نازک امن مزید متاثر ہوا۔

مئی 2025 میں یہ کشیدگی ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہوگئی۔ یہ صورتحال اس وقت سنگین ہوگئی جب بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں ایک دہشتگرد حملے کے بعد بھارت نے "آپریشن سندور" کا آغاز کیا۔ اس کے جواب میں پاکستان نے "آپریشن بنیانُ المرسُوص" شروع کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان اس جوابی کارروائی نے دنیا کو ایک ممکنہ جنگ کے خدشے میں مبتلا کر دیا۔

مئی 2025 کو بھارت نے اپنی جارحیت کو جاری رکھتے ہوئے "آپریشن سندور" شروع کیا۔ اس آپریشن نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے کئی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ لیکن حقیقت میں بھارتی حملوں کا نشانہ عام شہری اور مساجد بنے۔ بھارت کا کہنا تھا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے جواب میں یہ کارروائی کی گئی۔ بھارتی وزارتِ دفاع نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ جیسے گروہوں کے مبینہ اڈوں کو ختم کرنا تھا۔ اس آپریشن میں رافیل طیاروں کے ذریعے بہاولپور، مریدکے اور مظفرآباد میں نو مقامات پر اسمارٹ میزائل داغے۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف دہشت گردی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا اور عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ حملے میں عام شہری، عبادت گاہیں اور رہائشی علاقے متاثر ہوئے ہیں اور اس کارروائی کو بلاجواز جارحیت قرار دیا۔

ہندوستانی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے 10 مئی 2025 کو "آپریشن بنیانُ المرسُوص" شروع کیاجس کا مطلب ہے "سیسہ پلائی ہوئی دیوار"۔ یہ مسلمانوں کے اتحاد اور طاقت کی علامت ہے۔ بنیانُ المرسُوص ایک عربی اصطلاح ہے جو قرآن مجید کی سورۃ الصف (آیت 4) سے ماخوذ ہے۔ ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات کو نئے تجربہ کیے گئے فتح ون میزائلوں سے نشانا بنایا۔ اس آپریشن میں پاکستان نے بھارت کے فوجی اڈوں، ایئر بیسز اور میزائل ذخیرہ گاہوں کو کامیابی سے تباہ کیا گیا ہے۔ یہ حملے بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت، فوری رد وعمل اور عزم کا مظاہرہ تھے۔ یہی تصور اس فوجی آپریشن کی بنیاد بنا: اتحاد، نظم اور پختہ عزم۔ پاکستان نے اس آپریشن کا مقصد بھارتی جارحیت کا جواب دینا اور قومی خودمختاری کا دفاع کرنا قرار دیا۔

آپریشن میں جدید ہتھیار، فتح ون میزائل، ڈرون سرویلنس اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے بھارت کی اہم عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں ایئر بیسز، میزائل ڈیپو اور ریڈار سسٹمز شامل تھے۔ تین سطحوں پر چلنے والے اس آپریشن میں انٹیلیجنس ایجنسیوں، فضائیہ اور بری فوج کے درمیان بہترین ہم آہنگی دیکھنے کو ملی۔ پاکستان نے کوشش کی کہ شہری آبادی کو نقصان نہ پہنچے جس سے اس کی بین الاقوامی ساکھ مضبوط ہوئی۔ یہ آپریشن صرف ایک فوجی ردعمل نہیں بلکہ بھارت اور عالمی برادری کے لیے ایک واضح پیغام تھا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن ریاست کی اس خواہش کو بھارت سمیت کوئی ملک کمزوری نہ سمجھے۔ اس کے نفسیاتی اور سیاسی اثرات بھی نمایاں تھے۔ بھارتی میڈیا میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید ہوئی، پاکستان میں قومی یکجہتی پیدا ہوئی اور چین و ترکیہ جیسے ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی۔ امریکی کی مداخلت اور بھارتی درخواست سے جنگ بندی ممکن ہوئی، لیکن یہ آپریشن پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں، عسکری ہم آہنگی اور بر وقت تیاریوں کا عملی مظاہرہ بن کر ابھرا۔ پاکستانی جوابی کاروائی یہ ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کسی بھی قسم کی اندرونی یا بیرونی جارحیت کا مؤثر اور ذمہ دارانہ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

"آپریشن بنیانُ المرسُوص" پاکستان کی عسکری تاریخ کا ایک اہم اور یادگار باب بن گیا ہے۔ یہ آپریشن نہ صرف دشمن کو مؤثر جواب دینے کی صلاحیت کا مظہر تھا، بلکہ اس نے عالمی سطح پر پاکستان کے عزم، اتحاد اور دفاعی قابلیت کو بھی اجاگر کیا۔ مستقل امن کے لیے مذاکرات، مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل اور خطے میں باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات ضروری ہیں۔

پاکستانی افواج نے اس آپریشن میں جدید انٹیلی جنس معلومات کے تحت فضائیہ، فوج اور خفیہ اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی سے کارروائی کی۔ اس آپریشن کی کامیابی نے ظاہر کیا کہ پاکستان محدود اور بڑی فوجی کارروائیاں کم سے کم شہری نقصان کے ساتھ انجام دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے 11 مئی کو "یومِ تشکر" منانے کا اعلان کیا تاکہ فوجی کامیابی کا جشن منایا جا سکے اور قوم کے حوصلے بلند کیے جا سکیں۔ اس دوران دونوں ممالک کے درمیان توپ خانے کی گولہ باری اور فضائی حدود کی خلاف ورزیاں جاری رہیں، جس سے تنازع مزید گہرا ہوا۔

بعض ناقدین نے بھارت کی انٹیلی جنس معلومات پر سوال اٹھائے اور کہا کہ جن مقامات کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے کر نشانہ بنایا گیا وہ دراصل عام شہریوں کے علاقے تھے، جن میں مساجد بھی شامل تھیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزاد تحقیق کا مطالبہ کیا کیونکہ متاثرہ علاقوں کی تصاویر بھی سامنے آئیں۔ بھارت میں بعض سیاسی تجزیہ کاروں نے اس کارروائی کے وقت پر بھی سوال اٹھائےکیونکہ یہ بھارتی انتخابات کے دوران انجام دی گئی تھی۔ حزبِ اختلاف نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی فائدے کے لیے فوجی کارروائی کر رہی ہے جیسا کہ 2019 کے بالاکوٹ حملے کے وقت بھی دیکھا گیا۔ عالمی ماہرینِ سلامتی نے بغیر کسی واضح حکمتِ عملی کے ایک جوہری ریاست کے خلاف کارروائی کرنے پر بھارت پر تنقید کی۔ اقوام متحدہ اور مغربی سفارتکاروں نے بھی تشویش کا اظہار کیا کہ اس طرح کے اقدامات بڑے پیمانے کی جنگ میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔

حالیہ کشیدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ خطے میں امن کتنا نازک ہے اور چھوٹے واقعات بھی کس طرح ایک بڑی جنگ کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ اگرچہ فوری طور پر عالمی سفارت کاری سے بحران کو ٹال دیا گیامگر اس واقعے نے یہ بات واضح کر دی کہ پاکستان اپنی سلامتی کی خاطر کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ بھارت کو یہ کھلا پیغام ہے کہ خطے میں امن کی کی خواہش سب کے لیے بہتر ہے لیکن یہ خواہش کوئی کمزوری نہیں۔ ہندوستان پورے خطے میں نفرت کی سیاست نہ کرے، ہندتوا کے نظریے کو ختم کرے تاکہ امن اور دوستی کی فضا قائم ہوسکے۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan