Tuesday, 24 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Jordan

Jordan

اردن

اردن جنوب مشرقی ریاست ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے عراق، شام، فلسطین اور سعودی عرب اور مصر کے نزدیک ہے۔ اردن کا فاصلہ بحر الکاہل سے قریباََ ہزار کلومیٹر ہے۔ یہ ملک قدیم تاریخ کا اہم مرکز رہا ہے۔ یہ خطہ بیزنطین، عربوں اور ترکوں کیلئے ایک کراس روڈ بھی رہا۔ پیٹرا، جاریش، وادی رم اور دریائے اردن اس کے مشہور تاریخی خطے ہیں جو سارا سال سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ بیسویں صدی تک اردن عثمانی سلطنت کے زیر اثر رہا۔ جنگ عظیم اول میں ترکوں کے خلاف بغاوت بھی یہیں سے شروع ہوئی۔ آخر کار اردن انیس سو چھیالیس میں ایک آزاد ریاست کے طور پر قائم ہوئی۔

مسئلہ فلسطین کے پیش نظر اردن نے ہمیشہ فلسطینیوں کی سفارتی حمایت کی ہے۔ انیس سو اڑتالیس کی عرب اسرائیل جنگ میں اردن نے ہزاروں فلسطینیوں کو پناہ فراہم کی۔ کئی فلسطینی سیاسی اور عسکری لیڈرز اردن میں پناہ گزین بھی رہے اور یہیں سے اپنا نیٹ ورک چلا تے رہے۔ لیکن برادر اسلامی ملک سے تعاون کے باوجود اردن کئی دہائیوں سے خطے میں اسرائیل کا اہم اتحادی رہا ہے۔

اسرائیل اور اردن کے درمیان اتحاد کی ایک اہم وجہ سلامتی ہے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان تعلقات اسٹریٹجک اور کثیر جہتی ہیں۔ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کے فوائد کو تسلیم کرتے ہیں۔ دہشت گردی سے نمٹنے اور خطے میں استحکام برقرار رکھنے میں دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات ہیں۔ انہوں نے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ، فوجی آپریشنز اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون کیا ہے۔

مزید اسرائیل اور اردن اقتصادی تعاون میں مصروف ہیں۔ خاص طور پر آبی وسائل اور تجارت کے شعبوں میں۔ انہوں نے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن کا مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا اور اپنے شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ اردن کو اسرائیلی منڈیوں اور ٹیکنالوجی تک رسائی سے فائدہ ہوتا ہے جبکہ اسرائیل کو پڑوسی عرب ملک کے ساتھ مضبوط تعلقات سے فائدہ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ اسرائیل اور اردن کے درمیان 1994 میں طے پانے والا امن معاہدہ سفارتی تعلقات کو فروغ دینے اور علاقائی استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان رسمی سفارتی تعلقات قائم کیے اور سیاحت، توانائی اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی راہ ہموار کی۔

مجموعی طور پر اردن امن، استحکام اور باہمی مفادات کو فروغ دے کر خطے میں اسرائیل کے اتحادی کے طور پر ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ تاریخی تنازعات کے باوجود تعاون اور بات چیت دونوں فریقوں کے لیے مثبت نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ اردن اور اسرائیل کے تعلقات ایک اہم ہیں جو دونوں کی ملکوں کے بارے میں مختلف معاہدات اور سمجھوتوں پر مبنی ہیں۔ اردن اور اسرائیل زراعت، پوٹیشنل سکیورٹی، پانی کی منصوبے، ترقیاتی منصوبے، انرجی اور بیرونی سرمایہ کاری میں مدد کی داری کرتے ہیں۔ یہ تعلقات دونوں ملکوں کی معیشت اور عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Yakjehti Dot Qaum

By Ali Raza Ahmed