Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Jang e Azeem Doim Aur France

Jang e Azeem Doim Aur France

جنگ عظیم دوم اور فرانس

جنگ عظیم دوم میں فرانس کا کردار بہت اہم اور پیچیدہ تھا کیونکہ یہ جنگ 1939 سے 1945 تک جاری رہی اور فرانس مختلف مراحل میں مختلف محاذوں پر لڑتا رہا۔ انگلینڈ کی طرح فرانس بھی اس جنگ سے بہت متاثر ہوا۔ فرانس نے شروع میں اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر نازی جرمنی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا لیکن جنگ میں نئے موڑ آنے سے فرانس کے کئی حصے نازی جرمنی کے قبضے میں آگئے۔ اس سے فرانس کو مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

جرمنی کے پولینڈ پر حملہ کرتے ہی فرانس نے 3 ستمبر 1939 کو جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کردیا۔ فرانس اور برطانیہ نے مل کر پولینڈ کی حمایت کی۔ لیکن دونوں اتحادیوں کے لیے یہ جنگ شروع میں نسبتاً غیر فعال تھی جسے "ڈرل جنگ " بھی کہا جاتا ہے۔ اس دوران دونوں طرف فوجی صفوں میں کوئی بڑا اقدام نہیں کیا گیا۔ تاہم 1940 کے موسم بہار میں جرمن فوج نے فرانسیسی سرحد کے قریب حملہ کیا جس کا نتیجہ ایک بڑی فوجی شکست میں نکلا۔

مئی 1940 میں جرمنی نے اپنے حملے کی شدت میں اضافہ کیا اور فرانسیسی سرحد کے ذریعے "بلٹزکریگ" تکنیک کا استعمال کیا۔ جرمن فوج نے تیز اور بروقت حملہ کیا جس کے نتیجے میں فرانسیسی اور برطانوی فوجیں غیر متوقع طور پر ہار گئیں۔ 14 جون 1940 کو جرمن فوج نے پیرس میں داخل ہو کر شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ دوسری طرف 22 جون 1940 کو فرانسیسی حکومت نے جرمنی کے ساتھ ہتھیار ڈالنے کا معاہدہ کیا جسے "کمپئیگنی" معاہدہ کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد فرانس دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ ایک حصہ نازیوں کے زیر قبضہ تھا جبکہ دوسرا "ویچی فرانس" کے نام سے آزاد نظر آتا تھا جو کہ ایک فرانسیسی حکومت تھی جس کی قیادت مارشل پیٹن نے کی تھی اور وہ جرمنی کے ساتھ تعاون کر رہا تھا۔

ویچی فرانس کا حکومت کے طور پر جرمنی کے ساتھ تعاون کرنے کے باوجود فرانسیسی عوام کی ایک بڑی تعداد نے مزاحمت شروع کی۔ اس مزاحمت کو "فری فرانس" کا نام دیا گیا جس کی قیادت جنرل چارلس ڈی گال نے کی۔ جنرل ڈی گال نے لندن میں پناہ لے کر فرانسیسیوں کو جنگ جاری رکھنے کے لیے ترغیب دی۔ گال کی قیادت میں فری فرنٹ نے متعدد چھوٹے فوجی آپریشنز کیے اور جرمنی کے خلاف لڑائی جاری رکھی۔

1944 میں جب اتحادی افواج نے یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے نازی قبضے کو ختم کرنے کی حکمت عملی بنائی تو فرانس میں ایک اہم فوجی آپریشن " آپریشن اوور لوڈ" شروع کیا گیا۔ بعد ازاں 6 جون 1944کو ڈی ڈے کے معروف نام سے آپریشن میں اتحادی افواج نے نورمانڈی میں اتریں، جس کا مقصد جرمن فوج کو مغربی یورپ سے نکالنا تھا۔ اس آپریشن میں فرانسیسی مزاحمت کاروں اور فری فرنٹ فوج نے اتحادیوں کی مدد کی اور جرمن افواج کے خلاف لڑائی میں اہم کردار ادا کیا۔

پیرس کی آزادی 25 اگست 1944 کو حاصل ہوئی جب اتحادی افواج اور فرانسیسی مزاحمتی گروپوں نے شہر میں داخل ہو کر جرمن فوج کو نکال باہر کیا۔ اس کے بعد فرانس کے دوسرے حصے کو بھی آزادی ملی اور جنگ میں اتحادیوں کی کامیابی کے بعد فرانس نازی جرمنی کی حکمرانی سے آزاد ہوگیا۔

جنگ عظیم دوم کے اختتام کے بعد فرانس کی معیشت اور سماج پر سنگین اثرات مرتب ہوئے۔ لاکھوں افراد کی جانیں گئیں، شہر تباہ ہوئے اور اقتصادی حالات بہت خراب ہو گئے۔ فرانسیسی قوم نے جنگ کے بعد اپنی سیاست، معیشت اور سماج کو دوبارہ تعمیر کیا۔ جنگ میں شامل ہونے والی فرانسیسی فوج اور مزاحمتی گروپوں نے آزادی کے حصول میں اہم کردار ادا کیا۔ جنرل چارلس ڈی گال کو فرانس کی سیاست میں ایک قائد کی حیثیت حاصل ہوئی۔

جنگ عظیم دوم میں فرانس کا کردار ایک مشکل اور پیچیدہ دور تھا لیکن اس کی فوجی حکمت عملی، مزاحمت اور اتحادی افواج کے ساتھ تعاون نے آخرکار اس کی آزادی کے راستے کھولے۔ جنگ عظیم دوم میں فرانس کا کردار نہ صرف فوجی محاذوں پر بلکہ سیاسی، اقتصادی اور سماجی سطح پر بھی بہت اہم تھا۔ فرانس کے داخلی حالات اور اس کی بین الاقوامی پوزیشن نے جنگ کے دوران کئی پیچیدہ مسائل پیدا کیے جن کا اثر فرانس کے موجودہ کردار پر بھی پڑا۔

جب فرانس کے بیشتر علاقے جرمنی کے قبضے میں آ گئے، تو مارشل پیٹن کی قیادت میں ویچی حکومت نے تعاون کی پالیسی اختیار کی۔ ویچی فرانس نے نہ صرف جرمنی کے ساتھ اقتصادی اور فوجی تعاون کیا بلکہ جرمنی کی مدد سے اپنے مخالفین کو کچلنے کی کوشش بھی کی۔ ویچی حکومت کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں فرانس کے عوام اور دنیا کے سامنے متنازعہ بن گئیں۔ اس دوران، فرانسیسی مزاحمت کاروں نے ویچی حکومت اور جرمن فوج کے خلاف مختلف کارروائیاں کیں۔ ان کاروائیوں میں چھاپہ مار جنگیں، بمباری اور حملے شامل تھے۔

جب جرمن فوج نے 1940 میں فرانس کے بیشتر علاقے پر قبضہ کیا، تو اتحادی افواج نے شمالی افریقہ میں آپریشن "ٹورس" شروع کیا۔ اس آپریشن میں اتحادی افواج نے شمالی افریقہ میں فرانسیسی کالونیوں کو آزاد کرانے کے لیے جنگ شروع کی۔ اس آپریشن کا مقصد جرمن فوج کو افریقہ میں شکست دینا اور اس کے بعد فرانس کی جانب پیش قدمی کرنا تھا۔ اس دوران فرانس کے مقامی فوجی اور مزاحمتی گروپوں نے اتحادی افواج کا ساتھ دیا اور جرمن قبضے سے اپنی سرزمین کو آزاد کرانے کے لیے جنگ کی۔

1944 میں جب اتحادی افواج نے "ڈی ڈے" آپریشن کے تحت نورمانڈی میں حملہ کیا تو فرانسیسی مزاحمت کاروں نے اتحادی افواج کے ساتھ مل کر جرمن فوج کے خلاف لڑائی جاری رکھی۔ فرانس کے مختلف علاقوں میں مزاحمت نے اتحادی افواج کے حملوں کو سہولت فراہم کی اور جرمن فوج کی پوزیشنوں کو کمزور کیا۔ اس دوران 1944 کے موسم گرما میں پیرس کی آزادی کے بعد فرانس کے بیشتر علاقے جرمن قبضے سے آزاد ہو گئے۔ اس کے بعد فرانس نے جنگ میں مکمل کامیابی حاصل کی اور جرمنی کی شکست کے بعد 1945 میں فرانس کا مکمل آزادی حاصل ہوئی۔

جنگ کے بعد فرانس کے اندر سیاسی تبدیلیاں آئیں۔ فرانس نے جنرل ڈی گال کی قیادت میں ایک نئی سیاسی اور فوجی حکمت عملی اپنائی۔ فرانس نے نازیوں کی شکست کے بعد اپنے سیاسی نظام کو دوبارہ ترتیب دیا اور ایک نئی جمہوریت قائم کی۔ فرانس نے بین الاقوامی سطح پر بھی اپنا کردار دوبارہ مضبوط کیا۔ فرانس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست مل گئی۔ جنرل ڈی گال نے 1958 میں پانچویں جمہوریہ کی بنیاد رکھی اور فرانسیسی سیاست میں اہم تبدیلیاں کیں۔

جنگ عظیم دوم کے دوران فرانس کو معاشی طور پر سنگین نقصان اٹھانا پڑا۔ جنگ کے نتیجے میں فرانسیسی معیشت تباہ ہوگئی اور اس کے زیر قبضہ علاقوں میں شدید اقتصادی مشکلات پیش آئیں۔ بہت سی صنعتیں، زراعت اور انفراسٹرکچر تباہ ہو گئے تھے جس کی بحالی میں کئی سال لگے۔ فرانس نے جنگ کے بعد اپنی معیشت کو دوبارہ مضبوط کیا اور دنیا کی ایک اہم اقتصادی طاقت بن کر ابھرا۔ جنگ کے دوران فرانس میں سماجی سطح پر بھی کئی تبدیلیاں آئیں۔ بڑی تبدیلیوں میں خاص طور پر خواتین کی محنت کی اہمیت بڑھ گئی کیونکہ جنگ کے دوران مردوں کی کمی تھی اور خواتین نے بڑی تعداد میں کام کیا۔

جنگ عظیم دوم میں فرانس کا کردار یادگار تھا۔ فرانس نے نہ صرف جنگی محاذوں پر لڑائی کی بلکہ سیاسی، اقتصادی اور سماجی سطح پر بھی اس نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا۔ فرانس کی مزاحمتی تحریک، جنرل ڈی گال کی قیادت اور اتحادی افواج کے ساتھ اس کا تعاون اس کے جنگی کردار کا اہم حصہ بنے۔ جنگ کے بعد فرانس نے اپنی خودمختاری اور وقار کو دوبارہ حاصل کیا اور عالمی سطح پر ایک اہم طاقت کے طور پر ابھرا۔ جنگ عظیم دوم فرانس کے لیے ایک نیا آغاز ثابت ہوئی جس نے نہ صرف اسے اپنے اندرونی بحرانوں سے نمٹنے کا موقع دیا بلکہ عالمی سیاست میں بھی اس کی اہمیت کو دوبارہ مستحکم کیا۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood