Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Tajammal Bhai

Tajammal Bhai

تجمل بھائی

آج سے بہت سال پہلے کی بات ہے۔۔ میرے FSc کے امتحان شروع ہو چکے تھے۔۔ میں کچھ تو حالات کی وجہ سے نہیں پڑھ سکا تھا۔۔ اور دوسرا عادت سے مجبور شدید یار باش ہوں۔۔ تو شام کو اپنے کراٹے کلب سے واپسی پر دوستوں کو گھر لاتا اور بیٹھک رات تک ہوتی۔۔ دوستوں نے میری بیٹھک کا نام "سلیم چینکی ہوٹل" رکھا ہوا تھا۔۔ دن میں چھوٹا موٹا کام کرتا یا ہم محلے کے تمام بے کار اور دھرتی و گھر پر بوجھ نوجوان محلے میں کرکٹ کھیلتے۔۔ یہ کرکٹ ہم اپنی محلے کی سڑک پر تجمل بھائی کے گھر کے سامنے ٹھیک دوپہر میں شروع کرتے۔

تجمل بھائی۔۔ کون ہیں۔۔

اچھا سوال ہے۔۔ تجمل بھائی سائنس کالج میں لیکچرار تھے۔ ان کا چھوٹا بھائی عابد ہماری طرح کا لفنٹر تھا۔ اور کسی کالج میں لیب میں ہیلپر۔۔ تو تجمل بھائی آدھی دوپہر بھی گیند گھر میں گرنے اور گھنٹیاں بجانے پر جب سرخ آنکھوں سے باہر آتے تو غصہ بھی کرتے اور گیند بھی پھینک دیتے۔۔ زیادہ تر عابد گھر سے گیند لے آتا۔۔

امتحانات شروع ہوتے تو ہمارے پورے محلے کے (کنٹٹوں) اوباش نوجوانوں کو تجمل بھائی یاد آجاتے۔۔ وہ ہنستے اور موٹی گالی دے کر کہتے جب امتحان آتے ہیں تو تم لوگوں کو میں یاد آجاتا ہوں۔۔ سارا سال مجھے تنگ کرتے ہو۔۔ ہم کہتے تجمل بھائی یار پلیز اب آپ کے سوا کس کے پاس جائیں۔ تو وہ قہقہہ لگاتے ہوئے کہتے۔۔ لاو اپنا اپنا رول نمبر اور سینٹر لکھ کر دو۔۔

پھر ہم محلے کے لڑکوں کے سینٹرز پر ایک ایک چکر لگاتے اور وہاں کے ممتحن کو باقاعدہ سے ہمیں متعارف کراتے۔۔ اور یہ سب کام بظاہر ناراضگی میں کرتے۔۔ کہ اگر تم میرے محلہ دار نہ ہوتے تو۔۔

میرا فزکس کا پریکٹیکل تھا سینٹر تعمیر نو کالج کوئٹہ تھا۔۔ یہ سنا تھا کہ ایک تو تعمیر نو کالج والے خود بہت سخت ہیں اور نقل نہیں ہونے دیتے۔ دوسرا جو ٹیچر پریکٹیکل لے رہے تھے، وہ بلوچستان کے چند سخت اساتذہ میں سے تھے۔ کبھی کالج گیا ہی نہیں تھا تو کسی کا نام کیا شکل سے بھی پہچان نہی تھی۔۔ بس پھر تجمل بھائی کا دروازہ آخری سہارا، اور باہر میں مسکین صورت کے ساتھ کھڑا۔۔

تجمل بھائی بولے۔۔ تو ایسا کرتا ابھی دو گھنٹے پہلے آنے کی بھی تکلیف نہ کرتا۔۔ پریکٹیکل ہو جاتا تو پھر لارڈ صاحب مجھے بتا دیتا۔۔ میں خدمت میں حاضر جو ہوں۔۔ میں نے انہیں پکڑ لیا۔۔ تجمل بھائی پلیز!!! کچھ کریں نا۔۔ اور ان کے کندھوں پر اور پیٹ پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ پلیز پلیز۔ اب آپ ہی بچا سکتے ہیں۔۔

وہ ہنس پڑے اور بولے اچھا۔۔ کچھ کرتا ہوں۔۔ کم از کم فزکس کی کتاب کی شکل دیکھتے جانا۔۔ جی۔۔ میں مسکرایا۔۔

جب پریکٹیکل شروع ہوا تو۔۔ وہاں کام کرنے والا عابد کا دوست تھا۔ اس نے ایسے دوستوں کے ساتھ کھڑا کر دیا جہاں پریکٹیکل آسانی نقل ہو گیا۔

اب جب (وائیواہ) کا وقت آیا تو، وہی سخت سر سب کو پکڑ کر خوب رسوا کر رہے تھے۔ کہ پڑھتے کیوں نہی ہو۔۔ تم مستقبل میں کیا کرو گے۔۔ بڑا ہی ذلت کا دن تھا۔۔ مجھے پتہ چل گیا آج خیر نہیں۔۔ خیر ڈرتا ڈرتا ان کے سامنے ہوا۔۔ تو گرج کر پوچھا رول نمبر۔۔ بتایا 312 بولا اس نے اپنے شیٹ پر نظر ڈالی۔۔ بولا نام بتاو۔۔ جی۔۔ سلیم۔۔ سلیم زمان میں آہستہ سے بولا۔۔

اونچا بول۔۔ انہوں نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا۔۔ جی۔۔ میں نے اونچا اپنا نام دھرایا۔۔ وہ بولے۔۔ کیا آتا ہے۔۔ میں۔۔ سر کچھ بھی نہیں۔۔ وہ تجمل بھائی۔۔ میری بات مکمل ہونے سے قبل ہی۔۔

کیا!!!! کچھ بھی نہیں ؟ ؟ ؟ وہ دھاڑے، جی سر کچھ بھی نہیں آتا۔۔ میں نے نظریں جھکا لیں۔۔

تو سارا سال تجمل کے آسرے پر گزارا تھا؟ ؟ اگر وہ نہ ہوتا تمہارا واقف۔۔ تو کیا کرتے؟ ؟

سر۔۔ وہ ہمارے ہمسائے ہیں۔۔ وہ نہ ہوتے تو پھر پڑھ کر ہی آتا۔ ورنہ بس۔۔ پھر۔۔ میں نے رونی سی بوتھی بنالی۔۔

انہوں نے غصے سے دیکھا۔۔ اور بولے اب کیا کروں تمہارے ساتھ۔۔ کچھ سوچا اور بولے۔۔ یار یہ تجمل سارا شہر کا شہر پاس کرائے گا۔۔ چلو اپنی کتاب کا سر ورق ہی بتا دو پاس کر دوں گا۔۔ کیا یاد کرو گے۔۔ تجمل اپنا جگر ہے۔۔

میں مسکرایا اور بتایا سر فزکس کی کتاب کا رنگ سبز ہے اس پر موٹا موٹا سفید رنگ سے فزکس لکھا ہوا ہے۔ اور ایٹمی نشان۔۔ اور ہوا میں انگلیوں کو گھما گھما کر بتایا۔۔ آج پتا چلا ہے کہ یہ نشان الیکتران اور پروٹان چارج اور حرکت کا ہے۔۔

وہ مسکرایا اور کہا۔ جا۔۔ تجمل کو میرا سلام کہنا۔۔ اور بتانا کہ تم پاس ہو۔۔ میں خوشی خوشی گھر روانہ ہوا۔۔

آج جب بھی یہ واقعہ سوچتا ہوں تو ایک آیت یاد آ جاتی ہے۔۔

وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(۶۴)

ترجمہ:اورہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں ا ور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں (النساء)

سوچتا ہوں تجمل بھائی ایک عام انسان تھے اتنا ظرف کہ ہم تمام سال تنگ بھی کرتے۔۔ پھر بھی امتحانی سینٹرز میں ہم سب کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر ایک ایک کے سینٹر کے سپرنٹنڈنٹ سے واقفیت کراتے چہرے پر غصہ مگر اپنے محلے کا ہر بچہ پاس کرا کر چھوڑتے۔۔ اس پر تو اب آج مجھے وہ حدیث پاک یاد آتی ہے۔۔

حصرت انس نے حضورِ اقدس ﷺسے درخواست کی کہ حضور قیامت کے دن میری سفارش فرمائی جائے۔ سرکار نے فرمایا میں کروں گا۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں حضور کو کہاں تلاش کروں گا۔ سرکار نے فرمایا پہلے مجھ کو پل صراط پر تلاش کرنا میں نے عرض کیا اگر حضور پل صراط پر نہ ملیں فرمایا تو میزان پر۔ میں نے عرض کیا اگر حضور میزان پر بھی نہ ملیں فرمایا تو پھر حوضِ کوثر پر، میں ان تین جگہوں کو نہیں چھوڑوں گا (یعنی ان مقامات میں سے کسی ایک جگہ ضرور ملوں گا)۔ (ترمذی، مشکوۃ)

یعنی حضور کا امتی یوم حشر جس سینٹر یا منزل پر پھنسا ہو گا آقاﷺ وہاں ہوں گے مطلب حشر کے روز ہر جگہ آقاﷺ ہوں گے۔۔ جس بے فکری سے ہم تجمل بھائی کے آسرے پر کرکٹ کھیلتے اور کہتے کہ یار امتحان کی فکر نہیں تجمل بھائی ہیں نا۔۔ اگر وہی یقین ہمیں اپنے آقاﷺ کی شفاعت کا ہو جائے تو۔۔

مسجد نبوی ہماری دنیا میں ہمارا محلہ ہے۔۔ وہاں آپ کریمﷺکے روضہ اقدس پر یہ صحیح حدیث تحریر ہے۔ کہ"میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے ہے۔۔ "

بس شرط یہ ہے کہ وہ جو سب تجملوں کے تجملﷺ ہیں۔۔ ان سے غداری نہیں ہو۔۔ بس کسی صورت ان کا خیال دل سے نہ جائے۔۔

پھر جن کے وہ پیارے ہیں وہ پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اس نے اپنی کتاب میں لکھا اور وہ اپنی ذات کے متعلق لکھتا ہے جو اُس کے پاس عرش پر رکھی ہوئی ہے کہ میرے غضب پر میری رحمت غالب ہے۔ "

ثابت ہوا کہ جملہ فرائض فروع ہیں

اصل الاصول بندگی اس تاجور کی ہے

Check Also

Quwat e Iradi Mazboot Banaiye

By Rao Manzar Hayat