Saturday, 13 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Mard Aurton Par Qawam Hain, Aik Jadeed Tashreeh

Mard Aurton Par Qawam Hain, Aik Jadeed Tashreeh

مرد عورتوں پر "قوام" ہیں، ایک جدید تشریح

ہم سب نے سورۃ النساء کی ایک آیت ضرور سنی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مرد عورتوں پر "قوام" ہیں۔ میری ناقص رائے میں یہ آیت عورت کے لئے اتری ہی نہیں بلکہ یہ دبے الفاظ میں خدائے برتر کی جانب سے مرد کو تنبیہ ہے۔۔ یہ جملہ گھر اور خاندان کے نظام میں مرد کے کردار کو واضح کرتا ہے۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہ آیت صرف مرد کی مالی اور سماجی برتری کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن اگر ہم اس آیت کو آج کے جدید دور، معاشرتی چیلنجز اور بے راہ روی کے بڑھتے رجحانات کے تناظر میں دیکھیں، تو یہ دراصل مرد کے لیے ایک عظیم ذمہ داری کا عہد اور تنبیہ ہے، تاکہ خاندان کا نظام قائم رہے۔

1۔ آیت قوامیت: ذمہ داری کی بنیاد

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ترجمہ: "مرد عورتوں پر قوام (نگران/سرپرست) ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مردوں نے اپنا مال خرچ کیا ہے"۔ (سورۃ النساء: 34)

عربی زبان میں قوام کا لفظ "ق-و-م" سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے "قائم رکھنے والا"، "سیدھا کرنے والا" اور "مکمل سہارا دینے والا"۔ یہ صفت کسی ایسے شخص کو دی جاتی ہے جو نظام کو ٹوٹنے سے بچائے اور ہر طرح سے اس کی دیکھ بھال کرے۔ ایک خاندان کی قوامیت کا تقاضا ہے کہ شوہر نہ صرف مالی، بلکہ جسمانی، جذباتی اور جنسی ہر پہلو سے اس نظام کو مضبوطی سے تھامے رکھے۔

2۔ نبوی تعلیمات: حسنِ سلوک اور قوامیت

قوامیت کے اس وسیع مفہوم کی تائید ہمیں پیغمبر اسلام ﷺ کی تعلیمات سے بھی ملتی ہے، جو شوہر پر بیوی کے حقوق کو محض خوراک اور لباس تک محدود نہیں رکھتیں بلکہ حسنِ سلوک پر زور دیتی ہیں:

بہترین انسان: آپ ﷺ نے فرمایا: "تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے حق میں بہترین ہو اور میں تم سب میں اپنے اہل کے حق میں بہترین ہوں"۔ (ترمذی) – اس حدیث کے مطابق، مرد کی اصل فضیلت صرف باہر کی دنیا میں نہیں، بلکہ اس کا معیار اس کے گھر میں بیوی بچوں کے ساتھ اس کا برتاؤ ہے۔

حسنِ معاشرت کا حکم: خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ ﷺ نے خصوصی طور پر عورتوں کے حقوق کے بارے میں فرمایا: "لوگو! عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو"۔ (بخاری) نیز ایک اور موقع پر فرمایا: "کوئی مؤمن مرد کسی مؤمنہ بیوی کو دشمن نہ جانے، اگر اس کی ایک عادت ناپسند ہو تو کوئی دوسری پسند آ جائے گی"۔ (مسلم) – یہ حکم ظاہر کرتا ہے کہ قوام کو تعلقات میں درگزر، محبت اور جذبات کا مکمل خیال رکھنا چاہیے۔

3۔ جدید تشریحی نقطہ نظر اور ازدواجی تعلق

جدید اسلامی اسکالرز اور محققین کا کہنا ہے کہ قوامیت کا مفہوم صرف مالیات نہیں ہے، بلکہ یہ شوہر کی ایک مکمل، حساس اور جذباتی ذمہ داری ہے۔ قوامیت کا مقصد خاندان کو "سکینت" (سکون) اور "موّدت" (محبت) فراہم کرنا ہے۔

آیت کے اگلے حصے میں جب نشوز (بیوی کی طرف سے سرکشی یا انحراف) کا ذکر ہے، تو یہ دراصل اسی بڑے بگاڑ کی طرف اشارہ ہے جو تعلقات میں عدم اطمینان سے پیدا ہوتا ہے۔ عورت کا انحراف اکثر جذباتی محرومی اور ازدواجی عدم اطمینان سے منسلک ہوتا ہے۔ اگر کوئی مرد ازدواجی اور جنسی معاملات میں مکمل مددگار نہیں ہے اور بیوی کو جذباتی طور پر مطمئن نہیں رکھ سکتا، تو وہ قوامیت کی اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں کمزور ثابت ہوتا ہے۔

4۔ قوامیت کا جذباتی خلاء: ہجرت اور دوری کا چیلنج

دورِ حاضر میں قوامیت کا ایک بہت بڑا امتحان وہ ہے جہاں مرد بہتر روزگار کے حصول کے لیے سالہا سال بیرون ملک مقیم رہتے ہیں۔ اس صورت میں، مرد بلاشبہ اپنے مالی اور اقتصادی فوائد فراہم کرکے قوامیت کی ایک بنیاد تو مضبوط کر رہا ہوتا ہے۔ لیکن اسی دوران، وہ جانے انجانے میں قوامیت کی دوسری اور زیادہ نازک بنیادوں کو کمزور کر دیتا ہے۔ مسلسل دوری کے باعث ازدواجی ضروریات، جذباتی تعلقات اور جنسی ہم آہنگی مکمل طور پر نظرانداز ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں، میاں بیوی ایک دوسرے سے مکمل اجنبی بن کر رہ جاتے ہیں۔ مالی طور پر کفالت کرنے کے باوجود، مرد جذباتی، نفسیاتی اور ازدواجی تعلق کے لحاظ سے قوامیت کا درجہ کھونے لگتا ہے، جس کے نتیجے میں خاندان میں وہی انتشار، تنہائی اور بے راہ روی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا، قوامیت صرف ایک چیک بک نہیں، بلکہ ایک جسمانی، جذباتی اور دائمی موجودگی کا نام ہے۔

5۔ جنسی فعالیت، بے راہ روی اور تنبیہ

آج کے دور میں جنسی بے راہ روی اور فتنوں کی بھرمار میں، جنسی فعالیت اور ہم آہنگی خاندان کو جوڑے رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ یہ آیت دراصل مرد کو متنبہ کر رہی ہے کہ اگر وہ گھر کی خاتون کو چھوڑ کر اپنی ضروریات باہر پوری کرے گا تو یہ شدید ازدواجی اور معاشرتی انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔

قوامیت مرد کو اس کی طاقت اور حیثیت کا احساس دلا کر خبردار کرتی ہے کہ یہ برتری اسے ذمہ داری دیتی ہے کہ وہ باہر بھٹکنے کے بجائے اپنی ساری قوت اپنے گھر، بیوی اور ازدواجی تعلق کی تکمیل پر صرف کرے۔ یہ آیت دراصل عورت سے براہ راست تعلق نہیں رکھتی، بلکہ مرد کو اس کی ذمہ داریوں کی طرف راغب کرنے اور بے راہ روی کے نتائج سے خبردار کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

6۔ نتیجہ: برتری نہیں، ذمہ داری کا عہد

خلاصہ یہ کہ قوامیت صرف ایک "برتری کا لقب" نہیں، بلکہ خاندان کو بچانے کی ایک کلید ہے۔ یہ ایک ایسا عہد ہے جس میں مرد کو اپنے تمام وسائل، بشمول مالی، جذباتی اور جنسی قوت، کو اپنے ازدواجی رشتے کو مستحکم رکھنے میں لگانا ہے۔ ایک مضبوط اور مستحکم خاندان اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب شوہر اپنے اس رول کو ایک وسیع، حساس اور ہر پہلو پر محیط ذمہ داری کے طور پر تسلیم کرے۔

حوالہ جات

القرآن الکریم، سورۃ النساء، آیت 34۔

احادیث نبویﷺ: صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ترمذی (حسنِ سلوک اور اہل و عیال سے متعلق احادیث)۔

لغوی مآخذ: المعجم الوسیط، تاج العروس (مادۂ ق-و-م)۔

معاصر اسلامی فکر اور فقہ المقاصد پر تحقیق: ڈاکٹر یوسف القرضاوی، ڈاکٹر طہ جابر العلوانی کے افکار۔

Check Also

Taqat Ke Mehvar Mein Ghair Mamooli Tabdeeli

By Javeria Aslam