Tuesday, 30 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Love At First Sight

Love At First Sight

لو ایٹ فرسٹ سائٹ

سمیر اور زرنش کی ملاقات فیس بک کے ایک عام سے کمنٹس سیکشن میں ہوئی، جہاں ایک جملے کی کاٹ اور دوسرے کی ذہانت نے دونوں کو ایک دوسرے کا اسیر بنا لیا۔ ابتدا میں یہ سب ایک معصوم سے فلرٹ جیسا تھا، مگر دیکھتے ہی دیکھتے میسنجر کے نوٹیفیکیشنز ان کی زندگی کا مرکز بن گئے۔ پہلے سال کا عالم تو یہ تھا کہ موبائل کی سکرین سے ہٹنا دونوں کے لیے محال تھا، راتیں باتوں میں کٹتیں اور دن ایک دوسرے کے خیال میں۔ وہ ایک دوسرے کی شخصیت کے سحر میں اس قدر مبتلا تھے کہ انہیں دنیا کا ہر کام فضول اور ہر رشتہ ہیچ لگنے لگا۔ یہ وہ دور تھا جب سمیر کے لیے زرنش کی ہر ناراضگی ادا تھی اور زرنش کے لیے سمیر کی ہر بات ایک حرفِ معتبر۔

جیسے ہی اس تعلق نے بارہ ماہ کا ہندسہ عبور کیا، فضا بدلنے لگی۔ یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں دماغ کا منطقی حصہ بیدار ہوتا ہے اور انسان سامنے والے کو "خدا" کے بجائے ایک عام انسان کی طرح دیکھنا شروع کرتا ہے۔ اب "سوچ بھال" کا عمل شروع ہوا تو سمیر نے تجسس میں زرنش کے ماضی کے دریچے کھولنے چاہے، مگر فلرٹ پر مبنی رشتوں میں یہ وہ مقام ہے جہاں سے واپسی کا راستہ شروع ہوتا ہے۔ فلرٹ خواتین خاص طور پر ماضی کے بارے میں کیے جانے والے سوالات، تفتیش اور جوابدہی سے شدید بیزار ہونے لگتی ہیں۔ جب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ اب 12 ماہ کے بعد رشتہ ہنسی مذاق سے نکل کر "سنجیدہ احتساب" کی طرف مڑ رہا ہے، تو وہ 18 ماہ مکمل ہونے سے پہلے ہی جان چھڑانے اور بھاگنے کے بہانے تلاش کرنے لگتی ہیں۔

اٹھارہ ماہ تک پہنچتے پہنچتے وہ چیٹ باکس جو کبھی محبت بھرے پیغامات سے بھرا رہتا تھا، اب وضاحتوں اور طویل خاموشیوں کا مسکن بن گیا۔ زرنش کو اب سمیر کی باتوں میں وہ پہلے جیسا تپاک نظر نہیں آتا تھا بلکہ اسے اب سمیر ایک "تھانے دار" لگنے لگا اور سمیر کو زرنش کی خاموشیاں اب دھوکا محسوس ہونے لگیں۔ جنسی کشش اور جذبات کی وہ شدت، جو پہلے سال میں انہیں ایک دوسرے کی طرف مقناطیس کی طرح کھینچتی تھی، اب مدھم پڑنے لگی۔ تکرار، طعنے اور ماضی کے قصوں نے محبت کی جگہ لے لی۔ تین سال مکمل ہوتے ہوتے یہ نوبت آ گئی کہ شک کی دیواریں اس قدر بلند ہوگئیں کہ دونوں کو اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہونے لگا۔ آخر کار، وہ رشتہ جو ایک کلک سے شروع ہوا تھا، ایک 'بلاک' پر ختم ہوگیا۔

اس کہانی کے پیچھے چھپے سائنسی حقائق پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ سمیر اور زرنش کا دماغ دراصل "ڈوپامین" اور "فینائل ایتھائل امائن" (PEA) جیسے کیمیکلز کے زیرِ اثر تھا۔ یہ وہ قدرتی منشیات ہیں جو تعلق کے ابتدائی 12 ماہ میں انسان کو ایک خمار میں رکھتی ہیں، جہاں منطق کام کرنا چھوڑ دیتی ہے اور صرف لذت کا احساس باقی رہتا ہے۔ لیکن انسانی جبلت (Evolutionary Psychology) کے مطابق، یہ کیمیائی ابال دائمی نہیں ہوتا۔ قدرت نے اس شدید جنسی اور جذباتی کشش کا دورانیہ محض 18 ماہ سے 3 سال اس لیے رکھا ہے کہ اس عرصے میں ایک جوڑا نسل کی بقا کا مڈل گراؤنڈ طے کر سکے۔ جیسے ہی یہ حیاتیاتی مقصد پورا ہوتا ہے یا وقت گزر جاتا ہے، دماغ کا وہ "انعامی نظام" سیر ہو جاتا ہے جسے سائنسی زبان میں "Habituation" کہتے ہیں۔

نفسیاتی تجزیہ بتاتا ہے کہ فلرٹ پر مبنی رشتوں میں جب جنسی تسکین کا حصول مکمل ہو جاتا ہے، تو کشش کا گراف تیزی سے نیچے گرتا ہے۔ سمیر جیسے فلرٹ مرد اکثر اس مرحلے پر جلد بازی کرتے ہیں کیونکہ ان کی جبلت میں "نئی مہم جوئی" (The Coolige Effect) کی طلب ہوتی ہے۔ دوسری طرف، ایک فلرٹ عورت تب پیچھا چھڑانے کا سوچتی ہے جب اس سے ماضی کے سوالات کرکے اس کے "کمفرٹ زون" کو چھیڑا جائے یا اسے اپنی انا کی تسکین کے لیے کوئی نیا ذریعہ مل جائے۔ اگر ان میں سے ایک فریق مخلص ہو اور دوسرا فلرٹ، تو مخلص فریق "اکسی ٹوسن" (Oxytocin) یعنی بانڈنگ ہارمون کی وجہ سے رشتے کو بچانے کی جان لیوا کوشش کرتا ہے، جبکہ دوسرا فریق اسے بوجھ سمجھ کر جھٹک دیتا ہے۔

پاکستانی یا مشرقی معاشروں میں ایسے رشتے اکثر انتہائی تلخ انجام سے دوچار ہوتے ہیں، جہاں جدائی خاموشی سے نہیں بلکہ بہتان تراشی، طعنوں اور ایک شدید اذیت ناک جنگ کے بعد ہوتی ہے۔ فریقین اکثر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور بدنام کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس اپنے "کردار کی گواہی" دینے کا اور کوئی راستہ نہیں ہوتا اور وہ اپنے باہمی جرم (Guilt) کو چھپانے کے لیے دوسرے کو گناہ گار ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وہ مرحلہ ہے جہاں محبت تھنڈی ہوتے ہی وہ تمام سوشل میڈیا فٹ پرنٹس اور تصاویر، جو کبھی محبت کی علامت کے طور پر جذباتی ہو کر شیئر کی گئی تھیں، اب خطرناک ہتھیار بن جاتی ہیں۔ وہ تمام راز اور ذاتی باتیں جو کبھی مخلص ہونے کی کوشش میں ایک دوسرے کو بتائی گئی تھیں، اب طعنوں اور بلیک میلنگ کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔ یہی حال ان اچانک ہونے والی شادیوں کا ہوتا ہے جو محض وقتی کشش پر کی جاتی ہیں اور تین سال کے اندر ٹوٹ جاتی ہیں۔

اس تمام نفسیاتی اور سائنسی کھیل کا خلاصہ کچھ یوں ہے:

پہلے ایک سال تک "ہنیمون فیز" رہتا ہے جہاں کیمیکلز عقل پر غالب ہوتے ہیں اور شدید جسمانی رغبت رہتی ہے۔

12 سے 18 ماہ کے درمیان "سوچ بھال" اور احتساب کا عمل شروع ہوتا ہے، جہاں ماضی کے سوالات اور حقیقت کا سامنا ہونے پر فلرٹ فریق بھاگنے کی راہ لیتا ہے۔

تین سال تک پہنچتے پہنچتے شک اور بیزاری اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ رشتہ اپنی منطقی انتہا یعنی علیحدگی تک پہنچ جاتا ہے، جہاں پرانے راز ہتھیار بن کر سامنے آتے ہیں۔۔

Check Also

35 Saal Baad

By Muhammad Idrees Abbasi