Hidayat Allah Hi Ki Taraf Se Hai
ہدایت اللہ ہی کی طرف سے ہے
ہدایت کا لفط یا ہدایت کی عربی گردان قرآن مجید میں 316 مرتبہ استعمال ہوا ہے۔۔ ہدایت کے معنی ہیں"کسی بھی مقصود کی طرف مہربانی کے ساتھ رہنمائی کرنا اور ہدایت کرنا حقیقی معنی میں صرف اللہ تعالی ہی کا فعل ہے"۔
یعنی کبھی انسان راستہ معلوم کرنے والے کو اپنی تمام دقت اور لطف و کرم کے ساتھ راستہ کا پتہ بتاتا ہے، لیکن راستہ طے کرنا اور منزل مقصود تک پہنچنا خود اس انسان کا کام ہوتا، اور کبھی انسان راستہ معلوم کرنے والے کا ہاتھ پکڑتا ہے اور راستہ کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ اس کو منزل مقصود تک پہنچا دیتا۔۔
وَاللهُ یَہْدِی مَنْ یَشَاءُ إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ
"اور خدا جس کو چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے"۔ کبھی تو ہدایت سے مراد لطف کرم ہوتا ہے اور کبھی نافرمان کی جہنم اور گناہ کی طرف رہنمائی۔۔
إِنَّا ہَدَیْنَاہُ السَّبِیلَ إِمَّا شَاکِرًا وَإِمَّا کَفُورًا
"یقینا ہم نے اس (انسان) کو راستہ کی ہدایت دیدی ہے چاہے وہ شکر گزار ہوجائے یا کفران نعمت کرنے والا ہوجائے"۔
لیکن یہ بات واضح ہے کہ ہدایت جس سے مراد رہنمائی کرنا ہے وہ صرف خدا کے اختیار میں ہے۔۔ اور قران مجید میں اللہ کریم بار بار ارشاد فرماتے ہیں کہ ہدایت صرف مجھ سے مانگو۔۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک مرتبہ مانگنے کی چیز نہیں۔۔ اسے بار بار مانگنا ہوگا۔۔
اللہ قرآن میں بار بار ہدایت کی طلب کا اس لئے فرماتے ہیں کیونکہ اللہ نے قرآن میں غیر ہدایت یافتہ لوگوں کی مثال کہیں جھوٹے، کہیں کفر کرنے والے، کہیں اسراف کرنے والے، کہیں تکبر کرنے والے اور کہیں نافرمانی کرنے والے کو ارشاد فرمایا ہے۔۔ اور ایک دن میں ان تمام کیفیات سے ہم گزرتے ہیں۔۔
اسی لئے جو بات بار مانگی جانے کی چیز ہے وہ رب سے ہدایت کیونکہ اگر اللہ کی ہدایت نہ ہو تو بندہ اپنے جھوٹ، تکبر، اسراف، جہالت کی وجہ سے گمراہ ہو کر مغضوب ہو جاتا ہے۔۔
اسی لئے نبی کریمﷺ نے مہربانی فرما کر امت کو جو نماز کا طریقہ سکھایا اس کے اندر ہر رکعت میں قیام اور جلسہ میں اللہ سے ہدایت کی طلب ہے۔۔ دن اور رات میں ہمیں 17 رکعت فرض نماز پڑھنے ہوتے ہیں۔۔ سنتیں اور نوافل اس کے علاوہ ہیں اور ہر رکعت میں ہم "اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ" کہتے ہیں۔۔ یعنی یہ ہدایت مانگنا رب سے سب سے اہم کام کسی بھی مسلمان کے لئے سب سے اہم ترین کام ہے کیونکہ ہر قدم اور ہر لمحہ شیطان گمراہ کرنے کو درپے ہے۔۔
آج ہم نماز میں بار بار پڑھنے کے باوجود گمراہیوں کے گڑھوں میں گرتے جا رہے ہیں۔۔ نوجوان مستقبل کی راہنمائی نہ ہونے کے باوجود مایوس اور دلبرانہ ہیں۔۔ یہ سب اس لئے کہ ہم نے دل سے کبھی اللہ کریم سے گزارش نہیں کی کہ ہمیں ہدایت عطا فرما۔۔ ہدایت کے تین درجات ہیں۔ جن میں سے ایک تمام کائنات میں اشیاء اور انسانوں اور جانوروں کی تخلیق اور پھر جس مقصد کے لئے وہ تخلیق ہوئے اس کام پر اس چیز کو پہنچانا اور اس کا ٹھیک سے استعمال ہے۔۔
ہم انسان اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں کیونکہ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ ہم کس مقصد کے لئے بنائے گئے ہیں۔۔ جبکہ شیطان نے ہمیں اغواء کرکے اپنے مقاصد میں استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔۔ آج اگر ہم دن میں صرف 5 منٹ رب کو عاجزی سے کہہ دیں کہ "یا اللہ ہمیں ہدایت نصیب فرما" تو یقین کریں جس مقصد کے لئے ہم بنائے گئے ہیں اللہ اس کام کی طرف ہمیں لے جائیں گے۔۔ یہ ڈپریشن، یہ انزائٹی یا مستقبل سے مایوسی بھی ختم ہوگی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے۔ ہمارے بڑے بوڑھے ہمیں دعا میں اکثر کہا کرتے تھے کہ "بچہ اللہ تمہیں ہدایت دے"۔۔
ان نوجوانوں خواتین و حضرات سے گزارش ہے جو مستقبل کے لئے مشکوک و مایوس ہیں کہ دن میں ہاتھ جوڑ کر رب سے 5 مرتبہ کہا کریں کہ "اللہ کریم ہمیں ہدایت نصیب فرما، اور ہمارا خاتمہ بالا یمان فرما" یقین کریں دنوں میں انہیں راستہ دکھائی دینے لگے گا۔۔ اور شیطان جس نے اندھیرے پھیلائے ہوئے ہیں یہ ان سے نکلنا شروع ہو جائیں گے۔۔ اور ہم بڑے بوڑھوں کو بھی اپنی اولاد یا کسی بھی نوجوان کو ہدایت کی دعا کرنی چاہئے۔۔ جب کوئی بچہ ہماری خدمت یا مدد کرے اس کے لئے شکریہ کے ساتھ اللہ تمہیں ہدایت دے کی دعا کرنی چاہئے تاکہ اللہ ہماری قوم کا ہاتھ تھام لے اور اندھیروں سے نکال کر روشنیوں میں لے آئے۔۔
اللہ کریم ہر پڑھنے والے کو ہدایت اور خاتمہ بالایمان نصیب فرمائیں۔۔