Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Siasi Mustaqbil

Siasi Mustaqbil

سیاسی مستقبل

پاکستان کی سیاست میں "حقیقت" کے بارے، کہا جاتا ہے کہ "ایک حقیقت وہ ہوتی ہے جو عام عوام کو دکھائی جاتی ہے۔۔ دوسری حقیقت وہ ہوتی ہے جو پہلی سے چند سو میل دور ہوتی ہے۔ یہ عام عوام سے اوپر والے لوگ دیکھتے ہیں۔۔ تیسری حقیقت جو "اصل" ہوتی ہے۔۔ وہ پہلی اور دوسری سے ہزاروں میل دور ہوتی ہے۔۔ اس اصل حقیقت کو حکمران اور کنگ میکر ہی جانتے اور سمجھتے ہیں۔۔ یہ اصل حقائق کئی سالوں بلکہ دہائیوں بعد جب عوام کے سامنے آتے ہیں تو اپنی وقعت کھو چکے ہوتے ہیں۔ کیوں کہ ان کو جاننے والے اور پڑھنے والے حالات کو اپنی آنکھوں سے نا دیکھنے کے سبب، ان کی سنگینی اور اہمیت سے واقف نہیں ہوتے۔۔

مثال کے طور پر میں نے اپنے پورے تعلیمی دور میں سانحہ مشرقی پاکستان اور بھٹو شہید کی پھانسی کے حوالے سے کوئی بحث یا واقعہ نہیں سنا۔ کیوں کہ یہ واقعات ہماری آنکھوں نے نہیں دیکھے۔ ہم ان باتوں کو سرسری تاریخ کے ایک واقعے کی حیثیت سے دیکھتے رہے۔ اساتذہ اور والدین کے پاس اتنا فالتو وقت ہی نہیں ہوتا تھا کہ وہ تاریخ بتائیں۔ میڈیا بھی محدود تھا۔

آج کل کے حالات کافی مختلف ہیں۔ مگر اس کے باوجود بے انتہا ابہام ہے۔ نئی نسل کے خیالات بہت سطحی ہیں۔ وہ بہت زیادہ گہرائی میں نہیں جانا چاہتے۔ زیادہ لمبی بات بھی سن کر بور ہو جاتے ہیں۔ عزت بھی اپنے والدین کی کر لیں تو غنیمت ہے۔ باہر والے لوگ تو بہت دور کی بات ہے۔

یہ اپنے سیاسی لیڈرز سے محبت نہیں کرتے صرف فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ معاشی پریشانیوں نے حال برا کیا ہوا ہے۔ ہر کوئی ایک دوڑ میں لگا ہوا ہے۔ ایسے دور میں کسی بھی سیاسی جماعت کا مستقبل کچھ خاص روشن نہیں۔ جو بیٹھے ہیں، وہ زبردستی مسلط ہوئے ہیں۔

ایک خود ساختہ امت مسلمہ کے لیڈر نے عوام کے سامنے کسی بھی سیاسی جماعت اور ان کے لیڈرز کا بھرم اور پردہ نہیں رہنے دیا۔ نتیجہ کسی کی عزت بھی نہی رہی۔ صرف چند ہزار یا شاید چند سو لوگوں کا کھیل ہے۔ جو خود ہی مل جل کر فیصلے کر لیتے ہیں کہ اب کس کی باری ہے؟

مجھے یقین ہے کہ اگر صاف و شفاف الیکشن ہوں تو پاکستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت واضح برتری حاصل نا کر پائے گی۔ خاص طور پر متوسط طبقے کی ایک بڑی تعداد سب سیاست دانوں سے اکتاچکی ہے اور اس بیزاری کو بڑھانے میں سیاسی جماعتوں کا اپنا ہاتھ ہے۔

ان کے جھوٹ، بیانیہ کی تبدیلی۔ ذاتی مقاصد کو پیش نظر رکھنا، خوشامد کو پسند کرنا۔۔ یہ سب عمل عوام کے دل سے ان کا احترام ختم کر چکا ہے۔ اب حالت یہ ہے کہ کسی بھی جماعت کا سربراہ اپنی عزت و وقار کھو چکا ہے۔

ان حالات میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور حکمرانوں کو عقل سے کام لینا ہوگا۔ اپنا مزاق بنوانے والی حرکات سے گریز کرنا ہوگا۔ کیوں کہ عام عوام امت مسلمہ کے نام نہاد لیڈر اور میڈیا کی بدولت آپ کے گھروں کی باتیں بھی جان چکی ہیں۔ تو اپنے سیاست کا انداز بدلیں۔ اپنے رہنماوں کو خوشامد سے منع کریں۔ تا کہ تاریخ آپ۔ کو اپنے کاموں سے یاد رکھ سکے اور عام عوام آپ کی تعریف خود کریں۔۔

ورنہ مجھے پاکستان میں جمہوری سیاست کا مستقبل کچھ خاص روشن نظر نہیں آتا۔۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood