Qaumon Ki Izzat Hum Se Hai
قوموں کی عزت ہم سے ہے
رب کائنات کی ہر تخلیق لاجواب ہے اور ان میں عورت سب سے خوبصورت تخلیق ہے۔ خوبصورتی سے مراد ظاہری خدوخال نہیں بلکہ کردار کی دلکشی ہے۔ جس کے آگے سب خوبصورتیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔
میں جب اپنے اردگرد نظر دوڑاتی ہوں تو ناہمواریوں کے باوجود معاشرے میں بہت سی تبدیلیاں نظر آتی ہیں جو کہ حیران کن حد تک مثبت ہیں۔ اپنے قریبی لوگوں سے ابتداء کروں تو اپنی پیاری مرحومہ دونوں بہنیں سامنے آتی ہیں۔ جنہوں نے ساری زندگی جدوجہد میں گزاری، اپنے شوہروں کے محدود وسائل کو بڑھانے میں ان کا بھرپور ساتھ دیا اور اولاد کے فرائض پورے کیے۔ میری بھانجیاں اور بھتیجیاں جو تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ ان میں سے کچھ جاب بھی کر رہی ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے بچوں اور گھر کی ذمہ داریاں بھی پوری کر رہی ہیں۔
میری بہت ہی پیاری سہیلیاں جو بہنوں کی طرح ہیں۔ ان میں ستارہ، آرزو انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ایک بہترین ادارے میں لائبریرین کے فرائض نبھا رہی ہے۔ میری محبت کرنے والی دوست سعدیہ حمید جو کہ سائیکائٹرسٹ ہے اور ناصرف اسپیشل بچوں کا اپنا اسکول چلا رہی ہے بلکہ گھر اور بچوں کی ذمہ داری بھی نبھا رہی ہے۔ میری احساس والی دوست صائمہ شعیب جو ایک بہترین ادارے میں جاب کرنے کے ساتھ ساتھ شوہر، گھر اور بیٹی کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔
کرن ندیم جس نے شادی کے بعد اپنی تعلیم مکمل کی جو کہ کالمز لکھتی ہے اور ایک گھریلو خاتون بھی ہے۔ میری ایک بہت خاص احساس والی پیاری اعلیٰ تعلیم یافتہ دوست سمعیہ رانی جو کہ اپنا بہترین دینی تعلیم کا ادارہ چلا رہی ہے۔ اور گھر کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔ اسی طرح سیاست کے میدان میں مریم نواز شریف جو کہ ایک کامیاب ماں، بیوی، بہن اور بیٹی ہونے کے ساتھ اپنی پارٹی کے اہم عہدوں کو سنبھال رہی ہیں اور ملکی سیاست میں اپنا مثبت حصہ ڈال رہی ہیں۔ بحتاور بھٹو، آصفہ بھٹو اپنی والدہ شہید بےنظیر بھٹو کے نقش قدم پر چل رہی ہیں۔
پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں عورتوں کے بھرپور کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔ میڈیا پرنسز ہوں یا بزنس وویمن خواتین اپنا کیرئیر بھی دیکھتی ہیں اور ایک کامیاب ماں اور بیوی بھی ہیں۔ حتیٰ کہ شوبز کی خواتین اپنے گھر اور کیریئر دونوں میں کامیاب ہیں۔ ہماری پاک آرمی کی خواتین کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ جو گھر میں صنف نازک مگر میدان میں صنف آہن ہیں۔ جن کی صلاحیتوں کی دنیا معترف ہے اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ بہت سی خواتین اولادیں بھی پیدا کر رہی ہیں، گھر کی ڈرائیور، خانساماں اور ماسی بھی ہیں۔ یعنی کام کرنے والی پڑھی لکھی عورت گھر نہیں سنبھالتی یہ تصور بھی اب ماند پڑ چکا ہے۔
ہمیں ہر بات میں مغرب کی مثال دینے کا خبط ہے۔ مگر اب مشرقی معاشرے میں عورت کی اپنی خاص اہمیت اور عزت ہے۔ دنیا میں کوئی بھی شے مکمل اور سو فیصد نہیں ہوتی۔ ہر جگہ کوئی نہ کوئی کمی یا خامی رہ جاتی ہے۔ مگر پھر بھی پاکستانی معاشرے میں عورت کی عزت، تکریم اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارے پاکستانی معاشرے میں عورت ہر شعبے میں باوقار انداز میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ وجود زن سےکائنات میں صرف رنگ نہیں بلکہ توانا زندگی بھی ہے۔ دین اسلام میں عورت کے اعلیٰ مقام سے کسی کو انکار نہیں۔ اچھے برے انسان ہر جگہ ہیں۔ مکمل ذات صرف ربّ جلیل کی ہے۔
اس لئے میری گزارش ہے کہ اپنا زاویہ نظر درست کریں۔ جو اچھا ہے اس کی حوصلہ افزائی کریں اور جو پٹڑری سے کھسکا ہے اس کو واپس لانے کی کوشش کریں۔
انشاءاللہ میرا گمان ہے ایک دن پاکستانی خواتین کی دنیا میں مثالیں دی جائیں گی۔